غلط اور گمراہ کن معلومات کا تیزی سے پھیلاؤ بڑا چیلنج ہے: آرمی چیف

پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے جمعے کو کہا ہے کہ حالیہ برسوں میں دنیا کو کئی چیلنجز کا سامنا ہے، جن میں ’غلط اور گمراہ کن معلومات کا تیزی سے پھیلاؤ‘ اور ’پرتشدد غیر ریاستی عناصر اور ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی‘ عالمی سطح پر بڑے چیلنجز ہیں۔

آرمی چیف جنرل عاصم منیر 15 نومبر 2024 کو اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام مارگلہ ڈائیلاگ 2024 کی خصوصی تقریب میں ’امن اور استحکام میں پاکستان کا کردار‘ پر گفتگو کرتے ہوئے (آئی ایس پی آر)

پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے جمعے کو کہا ہے کہ حالیہ برسوں میں دنیا کو کئی چیلنجز کا سامنا ہے، جن میں ’غلط اور گمراہ کن معلومات کا تیزی سے پھیلاؤ‘ اور ’پرتشدد غیر ریاستی عناصر اور ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی‘ عالمی سطح  پر بڑے چیلنجز ہیں۔

جمعے کو وفاقی دارالحکومت میں اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام مارگلہ ڈائیلاگ 2024 کی خصوصی تقریب میں ’امن اور استحکام میں پاکستان کا کردار‘ پر گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے علاقائی ہم آہنگی اور بین الاقوامی امن کو آگے بڑھانے میں نمایاں کامیابیوں پر روشنی ڈالی۔

آرمی چیف نے دنیا میں رونما ہونے والی کئی تبدیلیوں کے پیش نظر ’غیر ریاستی عناصر کے اثر و رسوخ بڑھنے‘ کو ایک اہم چیلنج قرار دیا۔ 

بقول جنرل عاصم منیر: ’عالمی سطح پر معیشت، افواج اور ٹیکنالوجی میں بےانتہا تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔ ٹیکنالوجی نے جہاں معلومات کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کیا، وہیں گمراہ کن اور غلط معلومات کا پھیلاؤ بھی ایک اہم چیلنج بن چکا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’جامع قوانین اور قواعد و ضوابط  کے بغیر غلط اور گمراہ کن معلومات اور نفرت انگیز بیانات سیاسی اور سماجی ڈھانچے کو غیرمستحکم کرتے رہیں گے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’قواعد و ضوابط کے بغیر آزادی اظہارِ رائے تمام معاشروں میں اخلاقی قدروں کی تنزلی کا باعث بن رہی ہے، جب کہ عالمی سطح پر مذہبی، فرقہ وارانہ اور نسلی بنیادوں پر عدم مساوات، عدم برداشت اور تقسیم میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔‘

پاکستان کو درپیش اہم چینجز کا ذکر کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ ’ہمارے مشترکہ مقاصد میں موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنا، دہشت گردی کے خلاف جنگ اور عالمی صحت کی فراہمی جیسے اہم چیلنجز شامل ہیں۔‘

عسکریت پسندی کا ذکر کرتے ہوئے آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ’دہشت گرد ی عالمی سطح پر پوری انسانیت کے لیے ایک مشترکہ چیلنج ہے، جس کے خلاف جنگ میں ہمارا عزم غیر متزلزل ہے۔‘ 

انہوں نے کہا کہ ’ہماری مغربی سرحدوں کو محفوظ بنانے کے لیے ایک جامع بارڈر منیجمنٹ رجیم کا قیام عمل میں لایا گیا۔‘

’فتنتہ الخوارج کو دنیا کی تمام دہشت گرد تنظیموں اور پراکسیز کی آماجگاہ‘  قرار دیتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ ’پاکستان افغان عبوری حکومت سے توقع کرتا ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف افغان سرزمین کا استعمال نہیں ہونے دیں گے اور اس حوالے سے سخت اقدامات کریں گے۔‘

دنیا میں امن کے قیام سے متعلق پاکستان کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’پاکستان دنیا اور خطے میں امن اور استحکام کے لیے اپنا اہم کردار ادا کر رہا ہے اور کرتا رہے گا۔‘

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ عزم استحکام نیشنل ایکشن پلان کا اہم جزو ہے، جس کا مقصد دہشت گردی اور انتہا پسندی کا خاتمہ ہے۔ 

پڑوسی ملک کا ذکر کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ ’انڈیا کے انتہا پسند انہ نظریے کی وجہ سے بیرون ملک خاص طور پر امریکہ، برطانیہ اور کینیڈا میں بھی اقلیتیں محفوظ نہیں رہیں۔ 

’جموں و کشمیر میں انڈیا کا ظلم و بربریت بھی ہندوتوا نظریے اور پالیسی کا تسلسل ہے، جب کہ اس مسئلے کا اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل ناگزیر ہے۔‘ 

آرمی چیف نے مزید کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ غزہ اور لبنان میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے اور اسرائیلی جارحیت کا نشانہ بننے والے ان علاقوں کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر متعدد بارامداد بھی بھیج چکا ہے۔  

’پاکستان نے ہمیشہ ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام پر زور دیا ہے۔ ہم کسی عالمی تنازعے کا حصہ نہیں بنیں گے مگر دنیا میں امن و استحکام کے لیے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔‘ 

انہوں نے کہا کہ عالمی امن کی غرض سے دو لاکھ 35 ہزار پاکستانی اقوام متحدہ کے امن مشن میں اپنا کردار ادا کرچکے ہیں، جن میں سے 181 نے عالمی امن کی خاطر جانیں بھی گنوائیں۔   

آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ’24 کروڑ کے ملک، جہاں 63 فیصد آبادی 30 سال سے کم افراد پر مشتمل ہے، بے پناہ قدرتی وسائل سے مالا مال ہے اور دنیا میں زراعت کی پیداوار کے حوالے سے ایک  بڑا ملک بن کر ابھرا ہے۔ 

’پاکستان میں نادر معدنیات کے بڑے ذخائر موجود ہیں، جب کہ فری لانسنگ کی مد میں بھی پاکستان عالمی سطح پر ایک اہم ملک بن گیا ہے۔‘

پاکستانی فوج کے سربراہ نے مزید کہا: ’پاکستان ان تمام ذخائر، منفرد جغرافیائی مقام اور سمندری بندرگاہ کی وجہ سے یورپ، وسطی ایشیا اور مشرق وسطیٰ میں تجارت کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ملک ہے۔‘ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان