پاکستانی ٹیلی ویژن کی تاریخ میں طنز و مزاح پر مشتمل پروگرام بے انتہا مقبول رہے ہیں۔ ’ففٹی ففٹی، کلیاں، انکل سرگم، سرگم ٹائم، سٹوڈیو ڈھائی اور پونے تین اور الف نون‘ تو چند نام ہیں، جب کہ مزاحیہ ڈرامے ان کے علاوہ ہیں۔
وقت بدلا، نجی ٹی وی چینلز کی بھرمار ہوئی تو طنز و مزاح جیسے کہیں کھو سا گیا اور اس کی جگہ کچھ نیا نہیں آیا، البتہ چند چینلوں پر سٹیج ڈراموں کا پھکڑپن ضرور نظر آنا شروع ہوا، جسے ناقدین معیار کی گراوٹ قرار دیتے ہیں۔
اگر نیوز کی جگہ انٹرٹینمنٹ چینلز کو دیکھیں تو ان میں بھی مزاح کا عنصر ناپید ہے۔ کچھ عرصہ پہلے رمضان میں بعض چینلز نے اِکا دُکا کامیڈی ڈرامے ضرور پیش کیے، مگر عمومی طور پر کامیڈی کے میدان میں کوئی قابل ذکر کارنامہ نظر نہیں آیا۔
ایسے میں اس خبر کا آنا کہ پاکستان میں ایک مکمل مزاحیہ ٹی وی چینل لانچ کیا جا رہا ہے اور وہ بھی ایک خاتون کی سربراہی میں، تجسس میں اضافے کا باعث بنتی ہے۔
اکتوبر کے تیسرے ہفتے میں ’سیٹ انٹرٹینمنٹ‘ کے نام سے لانچ کیے گئے اس چینل کی سربراہ عمصہ کامران ہیں اور یہ ایک مکمل کامیڈی (مزاحیہ) چینل ہے۔
عمصہ کامران سے جب ملاقات ہوئی تو ہمارا پہلا سوال یہی تھا کہ آخر انہیں ایسے چینل کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی؟
جس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان میں اب تک کوئی ایسا چینل شروع ہی نہیں گیا اور اس جانب ایک خلا تھا۔ نیز اکثر چینلز پر کامیڈی کا وقت اب ختم ہی ہو چکا ہے تو ایسے میں ایسے مواد کی شدید ضرورت محسوس ہوتی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں تو بہت سے چینل خواتین چلا رہی ہیں، لیکن کامیڈی اس لحاظ سے مشکل تھا کہ ہر کوئی کہتا تھا کہ یہ ایک رِسک ہے۔ ’یہ رسک اس لیے لیا کیونکہ مزہ ہی اس میں ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
چینل کے نام کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ چونکہ وہ زیادہ تر سیٹ پر ہی ہوتی ہیں، اس لیے اس کا نام ایسا رکھا کہ ان کی زندگی ہی سیٹ کے گرد گھومتی ہے۔
بقول عمصہ، پاکستان میں تو لوگ نیوز چینل دیکھ کر ہی کام چلا لیتے ہیں، جبکہ ڈراموں میں ساس بہو کی لڑائی ہی چلتی ہے۔ ایسے میں طنز و مزاح پر مبنی ایک ایسا چینل ضروری تھا۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے مزید بتایا کہ ان کا چینل فیملی انٹرٹینمنٹ چینل ہے اور کوشش ہے کہ کسی بھی قسم کےسیاسی یا مذہبی معاملے سے دور رہا جائے کیونکہ کبھی کبھار وہ بھاری پڑ جاتا ہے۔
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ سیاسی معاملات سے لوگوں کی دل آزاری ہو جاتی ہے تو بہتر ہے کہ ایسا کام کریں جس میں مزاح ہو اور لوگ لطف اندوز ہوں۔
پاکستانی ٹی وی پر کامیڈی کے نام پر جاری پھکڑ پن کے حوالے سے عمصہ کامران نے کہا کہ وہ کوشش کر رہی ہیں کہ ایسا نہ ہو، لیکن ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’کامیڈی کا معیار بہت بدل گیا ہے۔ آج اگر کوئی ففٹی ففٹی لگائے گا تو کوئی نہیں ہنسے گا۔ ڈیجیٹل میڈیا جیسے کہ یوٹیوب پر بالغوں کے لیے کامیڈی بہت چلتی ہے مگر ٹی وی پر کچھ رکاوٹیں ہوتی ہیں۔‘
پاکستان میں درپیش سینسرشپ کے مسئلے پر انہوں نے کہا کہ وہ اس بارے میں بہت زیادہ محتاط ہیں کہ پیمرا والے ناراض نہ ہوں۔
فی الحال ’سیٹ انٹرٹینمنٹ‘ پر جتنا کچھ بھی میسر ہے وہ پاکستان میں بنایا گیا ہے، البتہ مستقبل میں کسی مواد کا درآمد کیا جانا خارج از امکان نہیں ہے اور اسی طرح ابتدا میں اس چینل پر ڈیڑھ گھنٹے کا تازہ مواد روزانہ نشر ہو رہا ہے۔
کسی کا نام لیے بغیر عمصہ نے شکوہ کیا کہ ’کامیڈی کرنے کے لیے لوگ مشکل سے ملتے ہیں۔ ہدایت کار، مصنف بلکہ اداکار بھی مشکل ہی سے مانتے ہیں۔ بڑے بڑے اداکار کامیڈی سے منع کر دیتے ہیں کیونکہ ان سے یہ کام نہیں ہوتا۔‘
ان کے خیال میں ’اس کی وجہ یہ ہے کہ اداکار سمجھتے ہیں کہ اگر انہوں نے کامیڈی کر لی تو انہیں پھر سنجیدہ کام نہیں ملے گا۔ اگرچہ یہ درست نہیں ہے۔ پاکستان میں نہ جانے کیوں اس طرح کی حدود قائم کر لی جاتی ہیں۔ دوسرے ملکوں میں اداکار ہر طرح کا کردار کرتے ہیں۔‘
ملک میں ڈراما سیریلز کی تو بہتات ہے لیکن سیریز کی غیر موجودگی ان کی نظر میں ہے اور وہ سیریز پر بھی کام کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔