گرو نانک کی 555 ویں سالگرہ: انڈین سکھ یاتری آج کرتارپور کا دورہ کریں گے

ہر سال انڈین سکھ یاتری ویزہ فری سرحدی راستے، جسے کرتارپور راہداری کہا جاتا ہے، کے ذریعے انڈیا سے پاکستان آتے ہیں۔

ننکانہ صحاب میں 15 نومبر 2024 کو سکھ مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد کی ایک بڑی تعداد اس بس کے قریب جمع ہیں جس میں ان کی مقدس کتاب گرو گرنتھ موجود ہے (اے ایف پی)

انڈین سکھ یاتری سکھ مذہب کے بانی بابا گرو نانک دیو جی کی 555 ویں سالگرہ کے موقعے پر آج (پیر) کرتارپور میں گوردوارہ دربار صاحب پہنچیں گے۔

انڈین سکھ یاتری ویزہ فری سرحدی راستے، جسے کرتارپور راہداری کہا جاتا ہے، کے ذریعے ہر روز انڈیا سے پاکستان آتے ہیں۔

ریڈیو پاکستان کے مطابق: ’سکھ یاتری پیر کو گوردوارہ دربار صاحب کرتارپور جائیں گے تاکہ بابا گرو نانک دیو جی کی 555 ویں سالگرہ منائی جا سکے۔‘

پاکستانی سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق سکھ یاتری بدھ کو ایمن آباد میں واقع گوردوارہ روہڑی صاحب جائیں گے اور دورے کا اختتام پاکستان کے مشرقی شہر لاہور میں کریں گے۔

کرتارپور راہداری پاکستان کے ضلع نارووال میں واقع گوردوارہ دربار صاحب کو انڈین پنجاب کے ضلع گورداسپور میں گوردوارہ ڈیرہ بابا نانک سے جوڑتی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس راہداری کا افتتاح 2019 میں ہوا۔ یہ راہداری دونوں جنوبی ایشیائی ہمسایہ ممالک کے درمیان تعاون اور سفارت کاری کی منفرد مثال سمجھی جاتی ہے۔

سکھوں کا زیادہ تر ورثہ پاکستان میں  ہے۔ جب 1947 میں برطانوی راج کے خاتمے پر پاکستان کو ہندوستان سے الگ کیا گیا تو کرتارپور سرحد کے اس پار پاکستان کا حصہ بن گیا جبکہ خطے کے زیادہ تر سکھ انڈیا میں رہ گئے۔ سات دہائیوں سے زیادہ عرصے تک سکھ برادری نے اپنی مقدس ترین عبادت گاہ تک آسان رسائی کے لیے جدوجہد کرتے رہے۔

پاکستان کی جانب سے کرتارپور راہداری کھولنے کے اقدام کو عالمی سطح پر سراہا گیا۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریش نے اسے ’امید کی راہداری‘ کا نام دیا۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان