کرتار پور دربار: انڈیا سے آئے خواجہ سراؤں کی پاکستانی برادری سے ملاقات

انڈپینڈنٹ اردو کی کرتار پور میں خواجہ سراؤں کے گروپ سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے بتایا کہ ’وہ ہر سال اس موقع کا انتظار کرتے ہیں تاکہ اپنے بہن بھائیوں سے مل سکیں۔‘

سکھ مذہب کے بانی بابا گرونانک دیو جی کے جنم دن کے موقعے پر سکھ یاتریوں کو جہاں مذہبی رسومات ادا کرنے کا موقع دیتا ہے وہیں سرحد پار دلوں کے لیے سالانہ میل ملاپ کا بھی ذریعہ بن چکا ہے۔

اس سال انڈیا سے خواجہ سرا سکھ یاتری پاکستان میں موجود اپنی برادری سے ملنے آئے ہیں۔

کرتارپور راہداری، انڈیا اور پاکستان کی سکھ کمیونٹی کو جوڑنے کی ایک کڑی ہے جو سال 2019 سے فعال ہے۔

یہاں ہزاروں بچھڑے خاندان ملتے ہیں وہیں پہ خواجہ سرا برادری نے بھی ایک دوسرے کے ساتھ ملن کا راستہ ڈھونڈ لیا ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو کی کرتار پور میں خواجہ سراؤں کے گروپ سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے بتایا کہ ’وہ ہر سال اس موقع کا انتظار کرتے ہیں تاکہ اپنے بہن بھائیوں سے مل سکیں۔‘

خواجہ سراؤں نے بیگز تھام رکھے تھے جن میں کپڑے اور جیولری تھی جو وہ بطور تحفہ ایک دوسرے کے لیے لائے تھے۔ کرتار پور میں ایک جوڑا ایسا بھی آیا جنہوں نے شادی کی چالیسویں سالگرہ پر بابا گرو نانک دیو جی کی دربار پر ماتھا ٹیکنے کا فیصلہ کیا۔

555ویں جنم دن کی تقریبات کے سلسلے میں کرتارپور میں دعائیہ تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ جنم دن کی تقریب کی وجہ ہزاروں کی تعداد میں یاتری نہ صرف انڈیا سے بلکہ دنیا بھر سے کرتارپور آئے ہیں۔

انڈیا کی طرف سے آنے والے یاتریوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’پاکستان کی طرف سے ویزا فری انٹری ہے پانچ ہزار روزانہ کی بنیاد پر یاتریوں کو آنے کی اجازت ہے لیکن انڈیا کی جانب سے 500 لوگوں کو اجازت نامہ دیا جاتا ہے اور اس میں سے بھی اکثر کچھ یاتریوں کو ڈراپ کر دیا جاتا ہے تو فہرست مزید کم ہو جاتی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

گردوارا دربار صاحب کرتار پور کے قریب انڈیا پاکستان ورکنگ باؤنڈری پر راہداری کے قیام کے ساتھ ہی فعال ہوا ہے اس سے قبل یہاں صرف سرحدی باڑ تھی۔

اس ورکنگ باؤنڈری سے کرتارپور دربار صاحب کا فاصلہ چار کلو میٹر کا ہے۔ وہاں سے بس سروس کے ذریعے امیگریشن ٹرمینل پہ جایا جاتا ہے اور 20 ڈالر فی کس کے حساب سے انٹری فیس جمع کروائی جاتی ہے۔

ٹرمینل کے باہر ڈالر سے پاکستانی روپوں میں تبدیلی کی سہولت بھی موجود ہے تاکہ خریداری کے لیے پاکستانی روپے استعمال کیے جا سکیں۔

منگل کو کرتارپور میں دن کے آغاز میں دعائیہ تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ یاتریوں نے اپنے مقدس مقامات کے درشن کیے۔ اس کے علاوہ دربار میں لنگر کا بھی وسیع پیمانے پر انتظام کیا گیا۔

اس لنگر میں سبزیوں سے بنی ڈشز، دالیں اور ابلے چاول بنائے گئے تھے۔ گردوارے کی عمارت کے اندر مختلف کمیونٹی ہالز بھی بنے ہوئے ہیں جہاں بہت سے یاتری سُستا رہے تھے اور کچھ آپس میں خوش گپیوں میں مصروف تھے۔

گردوارے کے اندر بنے بابا گرونانک دیو جی کے کنویں سے پانی پینے والوں کی بھی لائنیں لگی تھیں ایک یاتری نے بتایا کہ ان کا ماننا ہے کہ جب وہ یہ پانی پیتے ہیں تو خود کو پہلے سے زیادہ توانا مخصوص کرتے ہیں۔

وہ اپنے ساتھ چھوٹی خالی بوتلیں بھی لائے تھے تاکہ وہ پانی کسی طرح ساتھ لے جا سکیں اور جو نہیں آ سکے ان کو پلا سکیں۔

کرتار پور کے نقشے کے مطابق مارکیٹ اور دکانوں کی جگہ بھی چھوڑی گئی تھی تاکہ یاتری یہاں سے کچھ خریداری بھی کر سکیں۔

پاکستانی کپڑے کی مانگ انڈیا اور دنیا بھر میں ہے اس لیے یاتریوں کی مانگ کو سامنے رکھتے ہوئے یہاں پاکستانی ملبوسات کی دکانیں کھولی گئیں ہیں جہاں سے یاتری جاتے ہوئے فرمائشی تخفے لے کر جاتے ہیں۔

کرتار پور راہداری اور بابا گرونانک کا کا دربار

بھارت اور پاکستان کے درمیان کرتارپور سرحد کھولنے کا معاملہ 1988 میں طے پا گیا تھا لیکن بعد ازاں دونوں ممالک کے کشیدہ حالات کے باعث اس حوالے سے  کبھی پیش رفت نہ ہوسکی تھی اور سرحد بند ہونے کی وجہ سے ہر سال بابا گرونانک کے جنم دن کے موقع پر سکھ بھارتی سرحد کے قریب عبادت کرتے تھے اور بہت سے زائرین دوربین کے ذریعے گوردوارے کی زیارت کرتے تھے۔

سابق وزیراعظم عمران خان کے دور میں جب انڈین سابق کرکٹر ان کی حلف برداری تقریب میں آئے تو اس وقت انہوں نے کرتار پور راہداری کی بات کی جسے منظور کر لیا گیا۔

سال 2018 میں جب کرتار پور راہداری کا سنگ بنیاد رکھا گیا تو اس وقت گردوارا چار ایکڑ پر محیط تھا اور گردوارے کی سفید عمارت کے علاوہ باقی سب کچی زمین تھی۔ چونکہ توسیعی منصوبے اور راہداری کی تعمیر کے لیے بڑے رقبے کی ضرورت تھی جس کے لیے سرحد سے لے کر کرتار پور کمپلیکس کے اختتام تک 800 ایکڑ زمین کی خریداری کی گئی۔

اس میں سے 104 ایکڑ کو خالصتاً گوردوارے کے لیے مختص کیا گیا۔ جس میں 42 ایکڑ دیوان استھان، لنگر خانے، سرائے، بارہ دری، مہمان خانے کو دیے گئے ہیں۔

گردوارا کرتار صاحب کے 550 جنم دن سے قبل پاکستان نے قلیل 10 ماہ کی مدت میں گردوارے کی تعمیر مرمت کے ساتھ راہداری کا کام مکمل کیا تھا اور باقاعدہ افتتاح 2019 نومبر میں ہوا جس کا مقصد  مذہبی ہم آہنگی کو فراغ دینا تھا۔

ابتدائی طور پر یہ ویزا فری انٹری پانچ سال کے لیے تھی، حال ہی میں پانچ سال مکمل ہونے پر مزید پانچ سال کے لیے توسیع کر دی گئی ہے۔

کرونا کے دنوں میں 20 ماہ کے لیے کرتار ہور راہداری کو بھی بند کیا گیا تھا جسے نومبر 2021 میں دوبارہ کھولا گیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان