انڈیا کی ریاست اتر پردیش میں ایک ٹوٹے ہوئے پل سے گاڑی گرنے کے نتیجے میں تین افراد کی موت کے بعد وہاں کے حکام گوگل میپس اور مقامی حکام کے خلاف تحقیقات کر رہے ہیں۔
پولیس رپورٹ کے مطابق امیت کمار، وویک کمار اور اجیت کمار مبینہ طور پر ایک شادی کے لیے گاڑی چلاتے ہوئے نیویگیشن ایپ کا استعمال کر رہے تھے جب ان کی گاڑی رام گنگا ندی میں گر گئی۔
یہ حادثہ اتوار کی صبح تقریباً 10 بجے بدایوں ضلع میں اس وقت پیش آیا جب یہ گروپ بریلی سے داتا گنج جا رہا تھا۔
پولیس کے مطابق، جی پی ایس نے بدایوں میں داتا گنج کے قریب اس راستے کو آپریشنل دکھایا، کیونکہ یہ پل 2023 میں سیلاب کے دوران ایک حصہ منہدم ہونے تک استعمال میں تھا۔
تاہم، راستہ نہ تو بند کیا گیا تھا، اور نہ ہی کوئی نشان لگایا گیا تھا۔
سرکل آفیسر آشوتوش شیوم نے اس وقت کہا تھا، ’اس سال کے شروع میں سیلاب کی وجہ سے پل کا اگلا حصہ ندی میں گر گیا تھا، لیکن سسٹم میں اس تبدیلی کو اپ ڈیٹ نہیں کیا گیا تھا۔‘
مسٹر شیوم نے بتایا کہ پل کے قریب حفاظتی رکاوٹوں یا انتباہ کے نشانات کی عدم موجودگی نے مہلک حادثے میں کردار ادا کیا۔ ڈرائیور نیویگیشن پر انحصار کرتے ہوئے خطرے سے بے خبر تھا اور گاڑی چلاتے ہوئے ٹوٹے حصے تک چلا گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس کے بعد حکام نے گوگل میپس کے ایک نمائندے سے پوچھ گچھ کی اور پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ (پی ڈبلیو ڈی) کے عہدیداروں کا انٹرویو کیا۔
پولیس افسر گورو بشنوئی نے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کو بتایا کہ داتا گنج میں پولیس نے پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ کے چار انجینیئرز کے ساتھ ساتھ کچھ نامعلوم افراد کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا ہے۔
اس معاملے میں گوگل میپس کے ایک ریجنل افسر سے بھی تفتیش کی جا رہی ہے۔ تاہم پولیس شکایت میں ابھی تک ان کا نام نہیں ہے۔
پولیس نیویگیشن سسٹم کی درست معلومات فراہم کرنے میں ناکامی اور جائے وقوعہ پر مناسب احتیاطی تدابیر کی کمی کی تحقیقات کر رہی ہے۔
گوگل کے ایک ترجمان نے اس واقعے پر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’ہماری ہمدردیاں دل کی گہرائی سے متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہیں۔‘
کمپنی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ہم حکام کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں اور اس معاملے کی تحقیقات کے لیے اپنا تعاون کر رہے ہیں۔‘
© The Independent