پاکستان کے مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ ڈجیٹل کرنسی کو قانونی شکل نہ دینے کے اپنے پرانے موقف پر قائم ہیں اور تمام مالیاتی اداروں کو کرپٹو میں لین دین کرنے سے گریز کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
پاکستان میں کرپٹو یا ڈجیٹل کرنسی کو قانونی شکل دینے کے بارے میں کیا حکومتی سطح پر کوئی تبدیلی لائی جا رہی ہے یا نہیں اس بارے میں انڈپینڈنٹ اردو کی جانب سے رابطہ کرنے پر ترجمان سٹیٹ بینک نور احمد نے ان کی طرف سے ماضی میں ڈجیٹل کرنسی کے استعمال کے متعلق جاری سرکولرز اور نوٹسز کے ساتھ تحریری جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’کرپٹو کرنسی کے حوالے سے موقف غیر تبدیل شدہ ہے۔‘
کرپٹو کرنسی پر سٹیٹ بینک کے موقف کی وضاحت کرتے ہوئے مرکزی بینک کے ترجمان نور احمد نے تحریری جواب میں کہا کہ ’سٹیٹ بینک کی جاب سے ماضی میں سرکلرز جاری کرکے تمام مالیاتی اداروں کو کرپٹو کرنسی میں لین دین کرنے سے گریز کرنے کا کہا گیا تھا۔
سال 2018 میں جاری ’ان سرکولرز میں تمام بینکوں، ترقیاتی مالیاتی اداروں یا ڈولپمنٹ فنانشل انسٹی ٹیوٹس، مائیکرو فنانس بینکوں، پیمنٹ سسٹم آپریٹرز، پیمنٹ سروس پرووائیڈرز کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ کرپٹو کرنسیز کو پراسیس کرنے، استعمال کرنے، تجارت کرنے، رکھنے، ویلیو منتقل کرنے، فروغ دینے اور سرمایہ کاری کرنے یا خرید و فروخت کی ادائیگیوں میں سہولت فراہم کرنے سے گریز کریں۔‘
ترجمان سٹیٹ بینک نے مزید سرکولرز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا بینک ہمیشہ عوام الناس کو کرپٹو کرنسی کو قانونی تحفظ نہ ہونے کے باعث، کرپٹو کرنسی میں سرمایہ کاری کے ساتھ منسلک شدید خطرات اور نقصان کے متعلق خبردار کیا جاتا رہا ہے۔ ’مرکزی بینک کرپٹو کرنسی پر اپنے سابق موقف پر قائم ہے۔‘
دنیا کے کئی ممالک میں کرپٹوں کرنسی کو قانونی شکل دی جاچکی ہے لیکن پاکستان میں اسے قانونی شکل دینے کے متعلق ابھی حکام بظاہر کسی تبدیلی کو تیار نہیں ہیں۔
ماضی میں ستمبر 2023 میں پاکستانی میڈیا میں چلنے والی اس طرح کی خبروں کی بھی سٹیٹ بینک نے تردید کی تھی۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے سٹیٹ بینک کے اس وقت کے ترجمان عابد قمر نے ان تمام خبروں کو مسترد کیا تھا۔
پاکستان میں کرپٹو کا بزنس کتنا ہے؟
ویسے تو پاکستان میں کرپٹو کرنسی کو سرکاری طور پر تسلیم نہیں کیا جاتا مگر اس کے باوجود یہاں بٹ کوئن سمیت دوسری ڈیجیٹل کرنسیوں کا کاروبار ہو رہا ہے۔ 2021 میں کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی کرپٹو سے متعلق ایک جامع تحقیقاتی رپورٹ سامنے آئی تھی جس کے مطابق پاکستان میں کرپٹو کرنسی کو اپنانے میں گذشتہ چند سالوں میں تیزی آئی ہے اور ملک 2020-21 میں گلوبل کرپٹو اڈوپشن انڈیکس میں تیسرے نمبر پر تھا جو اب نواں نمبر ہے۔ 21-2020 میں پاکستان میں کرپٹو کرنسی کی مالیت میں 711 فیصد کا غیر معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
اس رپورٹ کے مطابق اس سال پاکستان میں 20 ارب ڈالر کا بزنس ریکارڈ کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق ملک کی پاکستانیوں اور دوہری شہریت کے حامل افراد کے کرپٹو اثاثوں میں اربوں ڈالر کے غیر متوقع منافع سے فائدہ اٹھانے کی زبردست صلاحیت موجود ہے۔
کرپٹو کرنسی ہوتی کیا ہے اور کیسے استعمال کی جاتی ہے؟
کرپٹو دراصل ڈیجیٹل سرمایہ کاری کا ایک طریقہ کار ہے جسے آن لائن خریدا اور فروخت کیا جاتا ہے۔
یہ آن لائن یا ڈیجیٹل کرنسی جو کسی حکومت یا بینک کے قواعد و ضوابط کی پابندیوں سے مستثنی ہوتی ہیں اور انہیں کوئی بھی خود سے بنایا سکتا ہے اور یہ جدید دور کی روایتی کرنسی کے متبادل طور پر کام کرتی ہے۔
ابھی تک دنیا بھر میں روایتی بینک اور کئی حکومتوں کی جانب سے اسے قانونی طور پر قبول نہ کرنے کے باعث اب تک صرف مخصوص مقامات یا مخصوص شعبوں میں ہی کرپٹو کے ذریعے خریداری کی جاسکتی ہے۔
اس وقت ویڈیو گیمز بنانے والے اور بیچنے والے، سوشل نیٹ ورکس چلانے والے اس ڈجیٹل کرنسی کو مانتے ہیں اور اسے قبول کرتے ہیں۔
مختلف ممالک میں کرپٹو کرنسی کی مختلف قانونی حیثیت
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کرپٹو یا ڈجیٹل کرنسی کے اجرا کو 15 سال کا عرصہ گزرنے کے باجود دنیا کے اکثر ممالک میں اس منفرد کرنسی کو مکمل طور قانونی حیثیت نہیں مل سکی ہے۔
کرپٹو کو مختلف ممالک میں مختلف حیثیت حاصل ہیں، جن میں کچھ ممالک اسے مکمل طور پر قانونی حیثیت دیتے ہیں جب کہ کچھ ممالک اس کرنسی کے محدود استعمال کے استعمال یا مکمل طور پر غیر قانونی قرار دیتے ہیں۔
وسطی امریکہ کا ملک ایل سلواڈور دنیا کا پہلا ملک ہے جس نے 2021 میں بٹ کوائن کو قانونی کرنسی کے طور پر اپنایا۔
2021 میں ملک کے صدر نے ایل سلواڈور کی ڈالرائزڈ، ترسیلات زر پر انحصار کرنے والی معیشت کو بحال کرنے کے لیے بٹ کوائن کا بطور کرنسی سہارا لیا۔
عالمی اداروں کے اس کرنسی کی قیمت میں تبدیلی کے انتباہات کے باوجود انہوں نے کرپٹو کرنسی میں ٹیکس دہندگان کی کروڑوں ڈالر کی رقم کی سرمایہ کاری کر ڈالی۔
وسطی افریقی جمہوریہ نے بھی 2022 میں بٹ کوائن کو قانونی حیثیت دی۔
سوئٹزرلینڈ، سنگاپور، اور پرتگال جیسے ممالک کرپٹو کرنسیز کے لیے ٹیکس کے حوالے سے سازگار قوانین رکھتے ہیں.
مالٹا کو 'بلاک چین جزیرہ' کہا جاتا ہے کیونکہ اس نے کرپٹو کمپنیز کے لیے آسان قواعد بنائے ہیں
کینیڈا میں کرپٹو کے استعمال کی اجازت ہے لیکن اس کرنسی کے استعمال پر سخت قواعد و ضوابط اور ٹیکس کے قوانین بھی نافذ ہیں۔
انڈیا نے ڈجیٹل کرنسی مکمل قانونی حیثیت نہیں دی، لیکن کرپٹو کے لین دین پر ٹیکس عائد کیا ہے۔
آسٹریلیا، کینیڈا اور برطانیہ میں کرپٹو کرنسی استعمال کرنے پر پابندی نہیں، مگر اس کے استعمال پر مخصوص قوانین اور ٹیکس لاگو ہیں۔
چین، سعودی عرب اور افغانستان نے کرپٹو کرنسی پر مکمل پابندی عائد کی ہوئی ہے۔