ٹرمپ کا نیا کرپٹو پروجیکٹ کیا ہے اور لوگ کیوں پریشان ہیں؟

ورلڈ لبرٹی فنانشل نے مالیات کے شعبے میں انقلاب لانے کا وعدہ کیا ہے، لیکن کچھ لوگوں کو خدشہ ہے کہ یہ ’بڑی شرمندگی‘ ہو سکتی ہے۔

امریکی صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ 27 جولائی، 2024 کو بٹ کوائن 2024 کانفرنس کے دوران خطاب کر رہے ہیں۔ انہوں نے حال ہی میں اپنی کرپٹو کمپنی اور کرنسی متعارف کرائی ہے (اے ایف پی)

سابق امریکی صدر اور مجرم ڈونلڈ ٹرمپ نے تین سال قبل بٹ کوائن کو ’فراڈ‘ اور ’آنے والی تباہی‘ قرار دیا تھا لیکن اب انہوں نے اپنا کرپٹو پروجیکٹ متعارف کرایا ہے جس کے متعلق ان کا وعدہ ہے کہ یہ مالیات میں ’انقلاب‘ لائے گا۔

ان کے دو بیٹوں ایرک اور ڈونلڈ جونیئر کی قیادت میں اور 18 سالہ بیٹے بارون کی تخلیقی سوچ کی مدد سے بنی ورلڈ لبرٹی فنانشل کا دعویٰ ہے کہ وہ بڑے بینکوں کی طاقت کو چیلنج کرے گا اور بالکل نئی کرپٹو کرنسی کے اجرا کے ذریعے مالی امور میں انقلاب برپا کرے گا۔

گذشتہ رات فلوریڈا میں ٹرمپ کی مار-اے-لاگو رہائش سے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر نشر ہونے والی براہ راست تقریب میں 10 لاکھ سے زیادہ افراد نے شرکت کی، جو یہ جاننے کے خواہاں تھے کہ نیا کرپٹو پروجیکٹ اصل میں کیا ہے۔

ورلڈ لبرٹی فنانشل کیا ہے؟

پیر کی شب ہونے والی تعارفی تقریب 90 منٹ تک جاری رہی، جس میں ٹرمپ خاندان کے چار افراد اور اس منصوبے سے وابستہ مختلف کرپٹو شخصیات نے شرکت کی۔

تاہم ورلڈ لبرٹی فنانشل کیا ہے اس کے بارے میں بہت کم معلومات سامنے آئیں۔ ٹرمپ پر حالیہ قاتلانہ حملے کے بارے میں بات کرنے میں زیادہ وقت صرف کیا گیا، اس کرپٹو پروجیکٹ کے مقابلے میں جو وہ وہاں لانچ کرنے والے تھے، اگرچہ کچھ اہم تفصیلات کی تصدیق کی گئی ہے۔

بنیادی اعلان ڈبلیو ایل ایف آئی نامی ایک نئے کرپٹو ٹوکن کی لانچنگ پر مرکوز تھا۔

اس منصوبے کے رہنماؤں میں سے ایک زیک فوک مین نے کہا کہ ’ہم مستقبل میں ڈبلیو ایل ایف آئی نامی گورننس ٹوکن فروخت کرنے اور تقسیم کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

’ڈبلیو ایل ایف آئی ٹوکن خالص گورننس ٹوکن ہیں جو صرف پلیٹ فارم سے متعلق معاملات پر تجاویز دینے اور ووٹ دینے کا حق فراہم کرتے ہیں۔

’ڈبلیو ایل ایف آئی منتقل نہیں کیے جا سکتے اور کوئی معاشی حقوق فراہم نہیں کرے گی جیسے منافع یا دیگر تقسیم کرنا اور ہم چاہتے ہیں کہ صرف اہل افراد ہوں جو ورلڈ لبرٹی فنانشل کی گورننس میں فعال کردار ادا کرنے کے لیے سنجیدہ ہیں۔

’لہٰذا اس کا مطلب یہ ہے کہ ایسے لوگوں کو شامل نہیں کیا جائے گا جو صرف خرید و فروخت سے منافع کمانے کی نیت رکھتے ہیں۔‘

ہر کوئی ٹوکن خریدنے کا اہل نہیں ہوگا، قواعد و ضوابط کا مطلب ہے کہ صرف امریکہ میں تسلیم شدہ سرمایہ کاروں کو ڈبلیو ایل ایف آئی خریدنے کی اجازت ہے۔

صرف 63 فیصد عوام کو فروخت کیا جائے گا، جس میں سے 17 فیصد صارفین کے انعامات اور 20 فیصد ’ٹیم معاوضے‘ کے لیے مختص کیا گیا ہے جیسا کہ ٹرمپ اور ان کے بیٹوں کے لیے۔

ایرک ٹرمپ کی پیش کی جانے والی دیگر تفصیلات سے پتا چلتا ہے کہ اس میں کسی قسم کی ’ڈیجیٹل ریئل سٹیٹ‘ شامل ہوگی - یا تو غیر فنج ایبل ٹوکن (این ایف ٹی) کی شکل میں حقیقی دنیا کے اثاثوں کی ڈیجیٹل ٹوکنائزیشن، یا میٹاورس کے اندر ورچوئل پراپرٹی کی تخلیق وغیرہ۔

انہوں نے گذشتہ ماہ نیو یارک پوسٹ کو بتایا تھا کہ ’یہ منصفانہ ہے۔ یہ ایک ایسی ضمانت ہے جس تک کوئی بھی رسائی حاصل کر سکتا ہے اور فوری طور پر ایسا کر سکتا ہے۔

’مجھے نہیں معلوم کہ لوگوں کو اس بات کا احساس ہے کہ بینکنگ اور فنانس کی دنیا کے لیے یہ کتنا بڑا دھچکا ہے۔‘

یہ متنازع کیوں ہے؟

ٹرمپ کے متعارف کروائے جانے سے چند ہفتے قبل ورلڈ لبرٹی فنانشل کو دھوکہ بازوں اور سائبر مجرموں نے نشانہ بنایا۔

ایک جعلی ٹیلی گرام چینل نے اپنے 70 ہزار سے زیادہ فالوورز کو 15 ہزار ڈالر تک کی کرپٹو کرنسی عطیہ دینے کا وعدہ کر کے اپنی طرف متوجہ کیا۔

اس جعلی تحفے کا اہل ہونے کے لیے صارفین کے لیے ضروری تھا کہ اپنا کرپٹو والیٹ ’منسلک‘ کریں، جس سے والیٹ میں موجود ہر طرح کے فنڈ دھوکہ باز دیکھ سکیں گے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ہیکرز نے رواں ماہ کے شروع میں ٹفنی اور لارا ٹرمپ کے ایکس اکاؤنٹس کو بھی ہائی جیک کر لیا تھا تاکہ اسی قسم کے دھوکے کو فروغ دیا جا سکے جس کا مقصد اس منصوبے کے بارے میں افواہوں سے فائدہ اٹھانا تھا۔

پیر کی رات کی پریزنٹیشن کے دوران ، میزبانوں نے منصوبے کو نشانہ بنانے والے دھوکہ بازوں کے خلاف متنبہ کیا، خاص طور پر کرپٹو ٹوکن لانچ کرنے کے منصوبے۔

میزبانوں نے متنبہ کیا کہ ’اگر اس کا اعلان ہمارے آفیشل ٹوئٹر یا ٹیلی گرام اکاؤنٹس یا ہماری ویب سائٹ سے نہیں ہوتا تو یہ اصلی نہیں۔‘

اس پروجیکٹ سے متعلق دوسرے خدشات یہ ہیں کہ آیا ٹرمپ کی دلچسپی واقعی روایتی مالیات کو تبدیل کرنے کے بارے میں ہے، یا یہ صرف ایک اور موقع ہے اپنے ان فالوورز کی خواہش کا فائدہ اٹھانے کے لیے، جو ان کے کاروبار میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے تیار ہیں۔

گذشتہ سال جاری ہونے والے ان کے نان فنج ایبل ٹوکن (این ایف ٹی) کلیکشن نے 72 لاکھ ڈالر جمع کیے اور چند ہی دنوں میں فروخت ہو گئے۔

ٹرمپ کے حامی اور کرپٹو اثاثہ جات کی فرم کیسل آئی لینڈ وینچرز کے جنرل پارٹنر نک کارٹر نے پیر کی تقریب سے قبل ایکس پر لکھا کہ ’کیا کوئی ایسی چیز ہے جو ہم کرپٹو ٹویٹر کی حیثیت سے ورلڈ لیبرٹی کوئن کے اجرا کو روکنے کے لیے اجتماعی طور پر کر سکتے ہیں؟

’میرے خیال میں یہ ٹرمپ کے نتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے امکانات کے لیے واقعی نقصان دہ ہے، خاص طور پر اگر یہ ہیک ہو گیا تو... یہ ایس ای سی کے لیے بھی ایک واضح ہدف ہے۔

’بہت اچھا بھی ہو تو زیادہ سے زیادہ یہ ایک غیر ضروری توجہ ہٹانے والی چیز ہے، بدترین ہو تو یہ ایک بہت بڑی شرمندگی اور (اضافی) قانونی پریشانی کا ذریعہ ہے۔‘

وسیع تر کرپٹو صنعت کے لیے اس کا کیا مطلب ہے؟

ایک سابق امریکی صدر اور موجودہ صدارتی امیدوار کی حمایت کے ساتھ یہ یقینی طور پر وہ لمحہ ہے جب کرپٹو انڈسٹری آخر کار مرکزی دھارے میں آگئی ہے۔

ٹرمپ کے اعلان کا کرپٹو مارکیٹ پر بہت کم اثر پڑا - ورلڈ لبرٹی فنانشل کے اجرا کے بعد کے گھنٹوں میں بٹ کوائن اور دیگر معروف کرپٹو کرنسیوں کی قیمت ایک فیصد سے بھی کم تبدیلی آئی - لیکن صنعت کے رہنماؤں کو توقع ہے کہ ان کی شمولیت کے نتیجے میں کرپٹو کے اندر نئی جانچ پڑتال ہوگی۔

کچھ لوگوں کو امید ہے کہ اس کے نتیجے میں امریکہ اور عالمی سطح پر ریگولیشن میں تیزی آئے گی۔

کرپٹو ایسٹ ٹریڈ ایسوسی ایشن کریپٹو یو کے کے ایک ترجمان نے دی انڈپینڈنٹ کو بتایا کہ ’کرپٹو کے مستقبل کے کردار کے بارے میں امریکہ میں بحث سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ شعبہ نہ صرف امریکہ میں بلکہ عالمی سطح پر بھی مرکزی دھارے میں آگیا ہے۔

’برطانوی حکومت کو پہلے سے موجود قانون سازی کو تیز کرنا چاہیے، ایک معاون ٹیکس فریم ورک کو جلد نافذ کرنا چاہیے اور اس شعبے کے ساتھ تعاون کریں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ برطانیہ عالمی مالیاتی ٹیکنالوجی (fintech) کے میدان میں ایک رہنما کی حیثیت برقرار رکھ سکے۔‘

ڈیجیٹل اثاثوں کی سرمایہ کاری فرم کے آر ون کے شریک بانی اور شریک منیجنگ ڈائریکٹر جارج میک ڈوناگ نے مزید کہا: ’ڈونلڈ ٹرمپ کی کرپٹو کی حمایت سے اس صنعت کے لیے فوائد بھی ہیں اور نقصانات بھی۔

’اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کرپٹو دنیا کتنی طاقتور طاقت بن چکی ہے اور اب یہ ایک بڑی سیاسی قوت ہے جو امریکی صدارتی امیدواروں کو فریق بننے پر مجبور کرتی ہے۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی