خلائی تحقیق کے امریکی ادارے ناسا کے نامزد منتظم جیرڈ آئزک مین نے کہا ہے کہ ملک کے معاشی مفادات کے تحفظ کے لیے خلا میں امریکی فوج کی موجودگی ’قطعی ناگزیر‘ ہے۔
امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ ہفتے ٹیکنالوجی کے شعبے سے تعلق رکھنے والے ارب پتی جیرڈ آئزک مین کو امریکی خلائی ایجنسی کی سربراہی کے لیے یہ کہتے ہوئے نامزد کیا ہے کہ وہ ’ناسا کو جرات مندانہ نئے دور میں لے جائیں گے۔‘
فلوریڈا کے شہر اورلینڈو میں سپیس فورس ایسوسی ایشن کی ’سپیس پاور 2024‘ کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے آئزک مین نے کہا کہ مزید انسانوں کو خلا میں بھیجنے کے منصوبے میں امریکی فوج کے کچھ اہلکار بھی شامل ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میرا خیال ہے کہ یہ قطعاً ناگزیر ہے۔ اگر امریکی کم زمین کے قریب مدار میں موجود ہوں تو ان کی حفاظت کے لیے بھی لوگ موجود ہونے چاہییں۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’یہ وہ راستہ ہے جس پر انسانیت سفر کرے گی۔ امریکہ اس کی قیادت کرے گا اور ہمیں وہاں بلندی پر محافظوں کی ضرورت ہوگی جو ہماری حفاظت کریں۔‘
41 سالہ آئزک مین اپنے خرچے پر پہلے سپیس ایکس کے کریو ڈریگن کیپسول میں سوار ہو کر خلا کے مشن مکمل کر چکے ہیں۔
شفٹ فور پے منٹ کے بانی اور سی ای او امریکی ارب پتی جیرڈ آئزک مین دو فروری، 2021 کو کیلی فورنیا میں سپیس ایکس کمپنی کے باہر انٹرویو دے رہے ہیں (اے ایف پی)
تاہم امریکی حکومت میں ان کے نئے کردار کی وجہ سے مستقبل میں ان کے خلائی سفر کے منصوبے فی الحال زیر التوا ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ناسا کے نئے سربراہ کے طور پر آئزک مین کا ایک اہم مقصد خلا کی معیشت کو فروغ دینا ہے جس میں کان کنی، مینوفیکچرنگ، اور توانائی کے شعبے شامل ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے ایلون مسک کی سپیس ایکس اور جیف بیزو کی بلیو اوریجن جیسی نجی کمپنیوں پر زور دیا کہ وہ’کچھ نیا دریافت کریں، نہ کہ وہی کریں جو ہم کافی عرصے سے کرتے آ رہے ہیں۔ خلا کی معیشت کم وبیش 60 سال سے ایک جیسی رہی ہے۔‘
اپنی نامزدگی کے بعد آئزک مین نے کہا: ’خلا مینوفیکچرنگ، بائیوٹیکنالوجی، کان کنی، اور شاید توانائی کے نئے ذرائع کے لیے بے مثال مواقع فراہم کرتا ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ ناگزیر ہے کہ خلا میں ترقی کرتی معیشت وجود میں آئے گی جو لاتعداد لوگوں کے لیے خلا میں رہنے اور کام کرنے کے مواقع پیدا کرے گی۔
’ناسا میں ہم ان امکانات کو جوش و جذبے کے ساتھ تلاش کریں گے اور ایک ایسے دور کا آغاز کریں گے جہاں انسانیت حقیقی طور پر خلائی تہذیب بن جائے۔‘
آئزک مین نے خلا میں امریکی فوجی اہلکاروں کے بھیجے جانے کے وقت کے بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں بتایا لیکن اشارہ کیا کہ یہ اس وقت کے آس پاس ہوگا جب ناسا آرٹیمس پروگرام کے تحت چاند پر مستقل طور پر موجود ہو گا۔
یہ پہلا موقع نہیں جب کسی نے خلا میں امریکی فوجی تعینات کرنے کا اشارہ دیا ہو۔ 2020 میں ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل جان شا نے کہا تھا کہ امریکی محکمہ دفاع زمین سے باہر کمانڈ سینٹرز قائم کرے گا۔