امریکہ: سکول حملے میں ملوث بچی کو والد نے شوٹنگ کی تربیت دی

لڑکی کے والد نے اگست میں فیس بک پر ایک تصویر پوسٹ کی تھی جس میں شاٹ گن سے لیس ان کی بیٹی ایک مقامی گن کلب میں نقلی کبوتروں کو گولیوں سے مارنے کی مشق کر رہی ہے۔

امریکی ریاست وسکونسن کے علاقے میڈیسن کے ایبنڈنٹ لائف کرسچن سکول میں فائرنگ سے دو افراد کو قتل اور چھ کو زخمی کرنے والی نیٹلی سمانتھا روپنو کے والد کی آن لائن سرگرمیوں سے معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے اپنی 15 سالہ بیٹی کو پیر کو کیے گئے حملے سے مہنیوں پہلے ہتھیاروں کی تربیت دے کر اس خونریزی کی حوصلہ افزائی کی تھی۔

لڑکی کے والد جیف روپنو، جو منگل تک دستیاب نہیں تھے، نے اگست میں فیس بک پر ایک تصویر پوسٹ کی تھی جس میں شاٹ گن سے لیس ان کی بیٹی ایک مقامی گن کلب میں نقلی کبوتروں کو گولیوں سے مارنے کی مشق کر رہی ہے۔

ان کے ایک دوست نے اس پوسٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا: ’کیا یہ تمہاری بچی ہے۔‘

روپنو نے جواب دیا: ’جی بالکل۔ ہم نے اس موسم بہار میں نارتھ برسٹل سپورٹس مینز کلب (این بی ایس سی) میں شمولیت اختیار کی اور ہم یہاں گزارے ہر لمحے سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔‘

نارتھ برسٹل سپورٹس مینز کلب میڈیسن سے تقریباً 20 میل شمال مشرق کے مضافاتی علاقے سن پریری میں واقع ہے۔

یہاں ایک ممبرشپ کی سالانہ فیس 75 ڈالر ہے جب کہ فیملی ممبرشپ کی فیس 90 ڈالر ہے نیز سالانہ رائفل/پستول رینج پریمیم 25 ڈالر میں دستیاب ہے۔ کلب کی ویب سائٹ کے مطابق این بی ایس سی یوتھ پروگرام نو سال کی عمر تک کے بچوں کو شمولیت کی اجازت دیتا ہے۔

اپنے والد کے فیس بک پیج پر تصویر میں نیٹلی روپنو نے معروف جرمن الیکٹرو انڈسٹریل میوزکل بینڈ ’کے ایم ایف ڈی ایم‘ کے لوگو والی ٹی شرٹ پہن رکھی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ شرٹ شوٹر ایرک ہیرس کے لباس سے ملتی جلتی ہے جنہوں نے 1999 میں اپنے ہم جماعت ڈیلن کلیبولڈ کے ساتھ کولوراڈو کے کولمبیئن ہائی سکول میں 15 طلبہ کو فائرنگ کر کے مار ڈالا تھا۔

کولمبیئن ہائی سکول میں ماس شوٹنگ کے بعد ’کے ایم ایف ڈی ایم‘ یا Kein Mehrheit für die Mitleid جس کا جرمن میں ترجمہ ’اکثریت کے لیے کوئی رحم نہیں‘ کے ارکان نے اس خونریزی کی مذمت کی اور اسے ’بیمار ذہنیت اور خوفناک‘ قرار دیا۔

بینڈ نے اعلان کیا کہ ’شروع سے، ہماری موسیقی جنگ، جبر، فاشزم اور دوسروں کے خلاف تشدد کے خلاف رہی ہے۔ تاہم کولمبیئن ہائی سکول کی شوٹنگ 20 اپریل کو ہوئی تھی اور اسی دن ایڈولف ہٹلر کی سالگرہ کے موقعے پر بینڈ کا تازہ ترین البم ریلیز کیا گیا تھا۔

اعلان میں کہا گیا کہ ’ہم میں سے کوئی بھی نازی عقائد کی کسی صورت میں حمایت نہیں کرتا۔‘

پولیس نے ابھی تک پیر کو ہونے والے واقعے کے محرک کا تعین نہیں کیا ہے لیکن میڈیسن پولیس کے سربراہ شون بارنس نے منگل کو صحافیوں کو بتایا کہ تفتیش کار کئی عوامل کی تلاش کر رہے ہیں جس میں یہ امکان بھی شامل ہے کہ شاید روپنو کو بُلی کیا گیا تھا۔ جیف اور میلیسا روپنو مبینہ طور پر پولیس کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔

پیر کے ہولناک واقعے کے بعد پولیس نے میڈیسن کے شرمین گاؤں کے پڑوس میں روپنو کے گھر پر چھاپہ مارا، ایک بکتر بند گاڑی تین بیڈ روم والے گھر کے قریب پہنچی اور فلیش بینگ گرینیڈ کا استعمال کرتے ہوئے زبردستی اندر جانے کا راستہ اختیار کیا۔

اس گھر کے سامنے رہنے والے پڑوسی اور پولیس کی کارروائی کا مشاہدہ کرنے والے ایڈم ڈی وائلڈ نے پہلے سوچا کہ وہ (پولیس) منشیات سے متعلق کسی کارروائی میں مصروف ہے۔ لیکن بعد میں انہیں نوجوان لڑکی کا پتہ چلا جو پولیس کی جانب سے ابینڈنٹ لائف سکول میں کارروائی سے پہلے ہی خود سے گولی لگنے سے چل بسیں۔ انہیں معلوم ہوا کہ پولیس اس واقعے کے سلسلے میں  یہاں آئی تھی جس نے مڈ ویسٹرن کالج ٹاؤن پر اداسی طاری کر دی تھی۔

ایڈم ڈی وائلڈ نے دی انڈپینڈنٹ کو بتایا: ’میں نے کچھ دوسرے پڑوسیوں سے بھی بات کی اور یہ افسوس کی بات ہے۔ یہ سوچ کر دکھ ہوتا ہے کہ ایک بچی صبح اٹھی اور بندوق پکڑ کر سکول گئی اور وہ آپ کی پڑوسی ہے۔‘

ان کی اہلیہ سوزی ڈی وائلڈ نے کہا کہ ان کے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے کہ انہیں روزانہ روپنو کا گھر دیکھنا پڑے گا۔

’ہر روز میں یہاں برتن دھوتی ہوں اور میں وہ گھر دیکھتی ہوں۔ یہ پاگل پن ہے کیوں کہ یہ وہ جگہ ہے جہاں شوٹر رہتی تھی۔ ہر روز میں اب اس سامنے والے دروازے کو دیکھتی ہوں۔ آپ ان یادوں کے ساتھ اس جگہ کیسے رہ سکتے ہیں؟‘

صدر جو بائیڈن، جو اپنی مدت صدارت کے اختتام سے ایک ماہ دور ہیں، نے پیر کو ہونے والے اس فائرنگ کے واقعے کو ’چونکا دینے والا اور ناقابل قبول‘ قرار دیا۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ