محکمہ تعلیم سندھ کے ذیلی شعبے ڈائریکٹوریٹ آف پرائیوٹ سکولز نے صوبے کے 12 ہزار نجی سکولوں کو ہدایت کی ہے کہ زیرِ تعلیم تقریباً 40 لاکھ بچوں کو موسم سرما میں مخصوص یونیفارم پہننے پر مجبور کرنے کے بجائے اس پالیسی میں نرمی کر کے اجازت دی جائے کہ وہ کسی بھی رنگ اور ڈیزائن کے گرم کپڑے پہن سکتے ہیں۔
ڈائریکٹوریٹ آف پرائیوٹ سکولز کی ایڈیشنل ڈائریکٹر پروفیسر رفیعہ ملاح نے صوبے کے نجی سکولوں کو مراسلہ لکھ کر سختی سے ہدایت کی کہ بچوں کو مخصوص رنگ کے کپڑے پہننے پر مجبور نہ کیا جائے۔
پروفیسر رفیعہ ملاح کے مطابق نجی سکول اپنے طلبہ کو نہ صرف مخصوص رنگ اور ڈیزائن والے یونیفارم پہننے کا پابند کرتے ہیں بلکہ سردی کے موسم میں انہیں مخصوص ڈیزائن اور رنگ کے جوتے، موزے، سوئٹر، جیکٹ یا کیپ پہننے کا بھی کہا جاتا ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں پروفیسر رفیعہ ملاح نے کہا: ’وہ والدین جن کے ایک سے زائد بچے سکول میں پڑھ رہے ہیں، وہ سکول کی بھاری فیس اور یونیفارم کے ساتھ کچھ وقت کے لیے آنے والی سردی میں مخصوص رنگ و ڈیزائن کے گرم کپڑے اور جوتے خریدنے کے متحمل نہیں ہوسکتے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’اس لیے ہم نے فیصلہ کیا کہ نجی سکولوں کو پابند بنایا جائے کہ وہ بچوں کو اجازت دیں کہ وہ سردی سے بچنے کے لیے مخصوص گرم کپڑوں کی بجائے کسی بھی رنگ کے کپڑے پہن کر سکول آسکتے ہیں۔ ہم اس حکم نامے پر ہر حال میں عمل کروائیں گے۔‘
محکمہ تعلیم سندھ کے ریکارڈ کے مطابق صوبے میں کل 11 ہزار سات سو 94 پرائیویٹ سکول رجسٹرڈ ہیں، جن میں 39 لاکھ 47 ہزار 38 طلبہ زیر تعلیم ہیں۔
آل پاکستان پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشن کے رہنما محمد بشیر احمد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’ہمیں ڈائریکٹوریٹ آف پرائیوٹ سکولز کی جانب سے مراسلہ موصول ہوا ہے اور ہم نے اس تجویز کو تسلیم کیا ہے کہ بچوں کو مخصوص رنگ کے گرم کپڑوں کے بجائے یہ اجازت ہو کہ وہ کسی بھی رنگ کے کپڑے پہن سکتے ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’ہم نے پہلے ہی دن سکولوں میں اعلان کردیا ہے کہ بچے سردی سے بچنے کے لیے کسی بھی رنگ کے گرم کپڑے پہن سکتے ہیں۔‘
محمد بشیر احمد کے مطابق: ’سکولوں میں یونیفارم کا تصور اس لیے ہے کہ کچھ والدین امیر ہیں اور وہ اپنے بچوں کو مہنگے کپڑوں میں سکول بھیجیں گے تو غریب والدین کے بچوں کو احساس کمتری محسوس ہو گی، اس لیے تعلیمی اداروں میں مخصوص رنگ و ڈیزائن والے یونیفارم متعارف کروائے جاتے ہیں تاکہ سب طلبہ خود کو برابر سمجھیں۔
’اس وقت حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم بھی سمجھتے ہیں کہ والدین بچوں کو مخصوص رنگ کے گرم کپڑے خرید کر دینے کے متحمل نہیں ہوسکتے، اس لیے ہم نے محکمہ تعلیم کے مراسلے پر بغیر کسی کے شرط کے عمل درآمد شروع کردیا ہے۔‘
محکمہ تعلیم کے اس فیصلے کو شہریوں اور طلبہ نے بھی سراہتے ہوئے اسے ایک درست اقدام قرار دیا ہے۔
کراچی کے شہری مقصود احمد کی بیٹی ایک نجی سکول میں زیر تعلیم ہیں۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں مقصود احمد نے کہا کہ ’حکومت کو یہ فیصلہ بہت پہلے کرنا چاہیے تھا، مگر اب کرلیا ہے تو بہت بہتر ہے۔‘
اسی طرح نجی سکول کے ایک طالب علم ابوذر نے بتایا کہ ’ہمارے سکول میں سیاہ رنگ کے گرم کپڑے پہہنے کی اجازت تھی۔ جن بچوں کے پاس سیاہ رنگ کے کپڑے نہیں ہوتے تو وہ بچے سردی کے دوران چھٹی کرلیتے تھے، مگر اب سکول نے ہمیں اجازت دے دی ہے کہ ہم کسی بھی رنگ کے کپڑے پہن سکتے ہیں۔
بقول ابوذر: ’آج پہلے دن میں اور میرے سکول کے بچے مختلف رنگوں کے گرم کپڑے پہن کر آئے ہیں۔‘