سموگ میں خطرناک اضافہ، لاہور کے سکول ایک ہفتے کے لیے بند

لاہور میں خطرناک حد تک بڑھ جانے والی سموگ کی وجہ سے نجی و سرکاری پرائمری سکولوں کو ایک ہفتے کے لیے بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

لاہور میں انتہائی خطرناک حد تک بڑھ جانے والی سموگ کے پیش نظر پنجاب کے محکمہ تحفظ ماحولیات نے اتوار کو نجی و سرکاری پرائمری تعلیمی اداروں کو ایک ہفتے کے لیے بند کرنے کا حکم دے دیا۔

محکمہ تحفظ ماحولیات پنجاب کے ڈائریکٹر جنرل عمران حامد شیخ کے دستخط کے ساتھ جاری کیے گئے نوٹیفکیشن کے مطابق سکول چار سے نو نومبر تک بند رکھے جائیں گے۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں محکمہ تحفظ ماحولیات کے ترجمان ساجد بشیر نے بتایا کہ فیصلے کے تحت تمام سرکاری و نجی تعلیمی ادارے بند رہیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’سموگ کی صورت حال کو دیکھتے ہوئے ان چھٹیوں میں مزید اضافے سے متعلق نو نومبر کو فیصلہ کیا جائے گا۔‘

ساجد بشیر نے یہ بھی بتایا کہ نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد پنجاب حکومت نے محکمہ سکول ایجوکیشن کو بھی احکامات پر عمل درآمد کے لیے ہدایات جاری کر دی ہیں۔

ایئر کوالٹی انڈیکس

ایئر کوالٹی انڈیکس پر اتوار کو لاہور دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں پھر سے پہلے نمبر پر رہا۔ صبح کے وقت لاہور کا ایئر کوالٹی انڈیکس 1194 تک بھی پہنچا (یہ انڈیکس ہر گھنٹے میں تبدیل ہوتا رہتا ہے) جبکہ شام چار بجے یہ 557 تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

شہر میں سموگ میں خطرناک حد تک اضافے کے حوالے سے سینیئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے اتوار کو ایک پریس کانفرنس میں انکشاف کیا کہ لاہور کے قریب سرحدی علاقوں میں ایئر کوالٹی انڈیکس 1900 تک بھی پہنچا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ’ہفتے کومعاملہ غیر متوقع تھا۔ انڈیا سے ہوائیں آئیں تو ایئر کوالٹی انڈیکس بڑھ کر 1066 تک پہنچ گیا اور جب ہوا رکی تو انڈیکس 200 تک گر آگیا۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’آج صبح بھی ہوا کی رفتار بہت تیز تھی۔ انڈیا کے شہروں چندی گڑھ، ہریانہ، بٹنڈا، گورداس پور، لدھیانہ، جالندھر اور امرتسر سے سموگ والی ہوا تیزی سے اس طرف آئی جبکہ اس وقت لاہور کی اپنی ہوا صفر کی رفتار پر تھی۔ سرحد سے جب ہوائیں چلیں تو لاہور کا سینٹر بھی متاثر ہوا اور یہاں انڈیکس 1173 پر چلا گیا۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ انڈیا کے مختلف شہروں سے چلنے والی یہ ہوا پھر پنجاب کے مختلف شہروں، جن میں سیالکوٹ، نارووال، قصوراور لاہور شامل ہیں، سے گزرتے ہوئے ملک میں داخل ہوئیں۔

ان کا کہنا تھا: ’ہم انڈیا سے آنے والی ہواؤں کو روک سکتے ہیں، نہ ان کا رخ موڑ سکتے ہیں، لیکن ڈائیلاگ کے ذریعے معاملات بہتر بنائے جا سکتے ہیں۔‘

احتیاطی تدابیر

مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ آئندہ پورا ہفتہ لاہور میں بد ترین سموگ رہے گی اور اسی لیے سکولوں کو مرحلہ وار بند کیا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عوام کی جانب سے احتیاطی  تدابیر اختیار نہ کرنے کی صورت میں تعمیراتی منصوبوں اور فیکٹریوں میں کام بند کروایا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کسانوں سے درخواست کی کہ وہ اپنی ذمہ داری کو سمجھیں اور فصلوں کو آگ لگانے کے بجائے سپر سیڈرز کا استعمال کریں۔

مریم اورنگزیب کے مطابق: ’پارکوں کے اوقات کار اور آؤٹ ڈور سرگرمیوں پر بھی پابندی لگائی جا سکتی ہے۔‘

صوبائی وزیر نے شہریوں کو نقل و حرکت کم کرنے اور بزرگوں اور بچوں کو ماسک استعمال کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ’سموگ کی صورت حال کووڈ 19 کی وبا سے زیادہ خطرناک ہے۔ کووڈ وائرس ایئرپورٹ سے آتا تھا اور سموگ سرحدی علاقوں سے داخل ہو رہی ہے، اس لیے احتیاط ضروری ہے۔‘

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہسپتالوں میں سموگ سے متاثر ہونے والوں کی آمد بھی زیادہ ہو گئی ہے۔

سموگ کتنی خطرناک ہے؟

پلمونولوجسٹ پروفیسر ڈاکٹر عرفان ملک نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ ’سموگ کے دنوں میں مریضوں کی تعداد میں 30 سے 40 فیصد اضافہ ہوتا ہے اور اب ایسے مریض بھی دیکھنے کو مل رہے ہیں، جن کی دمے کی بیماری کی کوئی ہسٹری نہیں لیکن سموگ کی وجہ سے وہ مستقل دمے کا شکار ہو گئے ہیں۔‘

ڈاکٹرعرفان کا مزید کہنا تھا کہ آلودہ ہوا میں سانس لینے سے سموگ سانس کی نالی سے ہوتے ہوئے ہوا کی تھیلیوں (پھیپھڑوں) میں جاتی ہے، جو پنکچر بھی ہو سکتے ہیں۔

’سموگ پھیپھڑوں میں خون میں شامل ہو کر ہمارے جسم کے زیادہ تر اعضا کو نقصان پہنچاتی ہے، جب کہ سموگ سے آلودہ ہوا دل کے دورے کا سبب بھی بن سکتی ہے۔‘

ڈاکٹر عرفان کے مطابق: ’سموگ ہماری جلد اور آنکھوں کو بھی متاثر کر رہی ہے، جس کی وجہ سے آنکھیں سرخ ہو جاتی ہیں، ان میں خارش ہوتی ہے اور یہ دیگر مسائل کو بھی جنم دیتی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا: ’یہ آلودہ ہوا بچوں کے جسم میں نیورونز کو کم کرتی ہے، جس سے ان کا آئی کیو لیول متاثر ہوتا ہے۔‘

ڈاکٹر عرفان ملک کے مطابق سموگ کی صورت حال بدترین ہونے کے باعث متاثرین میں ہر روز اضافہ ہو رہا ہے۔

انہوں نے بتایا: ’کرونک اوبسٹرکٹیو پلمونری ڈیزیز (سی او پی ڈی) ایک ایسی بیماری ہے جو سگریٹ پینے والوں میں ہوتی ہے، یہ بیماری آلودہ ہوا کی وجہ سے بھی ہو سکتی ہے، اس لیے اگر آپ سگریٹ نہیں بھی پی رہے اور موجودہ آب و ہوا میں ہیں تو آپ کو سی او پی ڈی ہو سکتی ہے۔ یہ بیماری دنیا بھر میں موت کی تیسری وجہ بنتی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ سموگ کے دوران گھر سے باہر کچھ دیر کے لیے سر میں درد محسوس ہونا شارٹ ٹرم اثر ہے، جب کہ آنکھوں کا سرخ ہونا، آنکھوں سے پانی بہنا اور چھینکوں کا آنا ابتدائی علامات ہیں۔

بقول ڈاکٹر عرفان ملک: ’آپ جب باہر جاتے ہیں تو معلوم ہو جاتا ہے کہ باہر کی روشنی نارنجی رنگ کی ہے تو سمجھ جائیں کہ ہوا آلودہ ہے، اس لیے ماسک پہنیں، عینک لگا کر آنکھوں کو بھی ڈھانپیں، پانی کا استعمال زیادہ اور خوراک اچھی رکھیں اور کسی بھی تبدیلی کی صورت میں فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات