جی یو آئی رہنما خالد سومرو کا قتل، 10 سال بعد چھ ملزمان کو عمر قید

انسدادِ دہشت گردی عدالت سکھر کے جج عبدالرحمٰن قاضی نے جمعے کی صبح مختصر فیصلہ سناتے ہوئے ملزمان کو قتل اور دہشت گردی کے الزام میں عمر قید جب کہ اسلحہ رکھنے کے الزام میں سات، سات سال قید کی سزا سنائی۔

خالد محمود سومرو کو 29 نومبر 2014 کو سکھر میں فائرنگ کرکے قتل کر دیا گیا تھا (خالد محمود سومرو یوٹیوب چینل)

سکھر کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے 2014 میں قتل ہونے والے جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ایف) کے رہنما اور سابق سینیٹر مولانا ڈاکٹر خالد محمود سومرو کے قتل کیس کا فیصلہ 10 سال بعد سناتے ہوئے تمام چھ ملزمان کو جرم ثابت ہونے پر عمر قید اور بھاری جرمانے کی سزا سنا دی۔

انسدادِ دہشت گردی عدالت سکھر کے جج عبدالرحمٰن قاضی نے جمعے کی صبح مختصر فیصلہ سناتے ہوئے ملزمان کو قتل اور دہشت گردی کے الزام میں عمر قید جب کہ اسلحہ رکھنے کے الزام میں سات، سات سال قید کی سزا سنائی۔

گرفتار ملزمان میں ملزمان حنیف بھٹو، مشتاق مہر، الطاف جمالی، لطف جمالی، سارنگ توتانی اور دریا خان جمالی شامل ہیں، جو 2014 سے سینٹرل جیل سکھر میں قید ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عدالت کے باہر مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مقتول ڈاکٹر خالد محمود سومرو کے بیٹے اور جے یو آئی رہنما مولانا راشد محمود سومرو نے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’جرم ثابت ہونے پر سزائے موت ہونی چاہیے۔ ہمیں ادھورا انصاف ملا ہے، فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے اور امن کے ساتھ انصاف حاصل کرنے کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے۔‘

لاڑکانہ کے رہائشی سابق سینیٹر ڈاکٹر خالد محمود سومرو کو 29 نومبر 2014 کو سکھر کے قریب گاؤں قریشی کے ایک مدرسے میں نمازِ فجر کے دوران مسلح افراد نے فائرنگ کرکے شدید زخمی کر دیا تھا اور ہسپتال منتقلی کے دوران وہ راستے میں ہی دم توڑ گئے تھے۔

وہ ’پیغام امن کانفرنس‘ میں شرکت کے لیے سکھر آئے ہوئے تھے۔

ڈاکٹر خالد محمود سومرو قتل کیس پر سکھر کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں 10 سالوں کے دوران 450 سے زائد بار سماعتیں ہوئیں، ان سماعتوں کے دوران 17 گواہان پیش ہوئے۔ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے کیس کا فیصلہ 13 دسمبر کو محفوظ کیا تھا، جو آج سنایا گیا۔

عدالتی فیصلے سے قبل جے یو آئی سندھ کی جانب سے ’انصاف کا انتظار‘ کے نعرے کے ساتھ سکھر شہر میں بڑے بڑے بینرز آویزاں کیے گئے تھے جبکہ عدالت کے باہر بھی جماعت کے کارکناں کی بڑی تعداد جمع تھی۔

دوسری جانب سکھر پولیس کی جانب سے کیس کا فیصلہ سنائے جانے کے موقع پر سینٹرل جیل سکھر میں قائم خصوصی عدالت میں سکیورٹی کے سخت اقدامات کیے گئے تھے۔

ڈاکٹر خالد محمود سومرو کون تھے؟

ڈاکٹر خالد محمود سومرو لاڑکانہ کے قریب ایک گاؤں ’گوٹھ عاقل‘ میں سات مئی 1959 کو ایک مذہبی گھرانے کے عالم دین مولانا علی محمد حقانی کے گھر پیدا ہوئے۔

سندھ کی نامور شخصیات بشمول سابق وزیراعلیٰ سندھ مرحوم ایوب کھوڑو، ڈاکٹر حمیدہ کھوڑو اور پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے رہنما نثار احمد کھوڑو کا تعلق بھی گوٹھ عاقل سے ہے۔

ڈاکٹر خالد محمود طلبہ سیاست میں بھی سرگرم رہے۔ گورنمنٹ ڈگری کالج لاڑکانہ میں انٹرمیڈیٹ کی تعلیم کے دوران وہ جمیعت طلبہ اسلام کے سرگرم کارکن رہے۔ 1976 میں چانڈکا میڈیکل کالج لاڑکانہ میں ایم بی بی ایس میں داخلہ لینے کے بعد وہ کالج کی طلبہ یونین کے جوائنٹ سیکریٹری منتخب ہوئے۔

گریجویشن کے بعد انہوں نے چانڈکا میڈیکل کالج ہسپتال سے امراض اطفال کے شعبے میں ہاؤس جاب کی۔

طب کی ڈگری کے ساتھ ڈاکٹر خالد محمود نے سچل سرمست اورینٹل کالج لاڑکانہ سے اسلامی ثقافت میں ماسٹرز کیا اور بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد سے مذہبی علوم میں امتیازی حیثیت سے بھی ڈگری حاصل کی۔

سینیٹ آف پاکستان کی ویب سائٹ کے مطابق ڈاکٹر خالد محمود سومرو نے جامعہ الازہر یونیورسٹی قاہرہ، مصر سے بین الاقوامی مبلغین کا بھی کورس کیا۔

سابق فوجی آمر ضیا الحق کی آمریت کے خلاف سندھ میں چلنے والی جمہوریت کی بحالی کی تحریک (ایم آر ڈی) میں حصہ لینے کے باعث وہ سکھر جیل میں نو ماہ قید بھی رہے۔

ڈاکٹر خالد محمود سومرو نے 1988 میں عملی سیاست میں قدم رکھا۔ بعد میں وہ جے یو آئی ایف سندھ کے سیکریٹری جنرل منتخب ہوئے اور 2014 میں قتل ہونے تک اس عہدے پر رہے۔

ڈاکٹر خالد محمود سومرو کا نام ملکی سطح پر اس وقت منظرعام پر آیا، جب 1990 کے عام انتخابات میں انہوں نے سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے خلاف قومی اسمبلی کے حلقے این اے 207 کے انتخابات میں حصہ لیا۔

وہ 2006 سے 2012 تک سینیٹ آف پاکستان کے رکن رہے، جہاں انہوں نے سندھ کے حقوق کے لیے  بات کی۔

سندھ کے حقوق پر آواز بلند کرنے کے باعث وہ صوبے کے قوم پرست حلقوں میں مقبول تھے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان