چینی آرٹسٹ چو یچن نے جولائی میں اپنی دادی کی صحت خراب ہوتے دیکھی تو انہوں نے ان (دادی) کو یادگار بنانے کا منفرد انداز اپنایا۔ انہوں نے نینٹینڈو ویڈیو گیم تیار کی، جس میں ان کی دادی کو بطور کردار پیش کیا گیا۔
یہ مختصر گیم جس کا نام ’گرینڈما‘ (دادی) رکھا گیا، گیم بوائے پلیٹ فارم کے لیے بنائی گئی۔ یہ پلیٹ فارم چو یچن سمیت 1980 اور 1990 کی دہائی میں بڑے ہونے والے لوگوں کے لیے ایک خاص یادگار کی حیثیت رکھتا ہے۔
اس گیم میں کھلاڑی مرکزی کردار، جو چو کی دادی ہیں، کے ساتھ مختلف مراحل میں وقت گزار سکتے ہیں۔ ان کی دادی ایک حادثے کے بعد زندگی کے آخری حصے میں وہیل چیئر استعمال کرنے لگی تھیں۔
گیم میں کھلاڑی دادی کے ساتھ کھانا کھا سکتے ہیں، گھر میں ان سے بات چیت کر سکتے ہیں یا مختلف مراحل میں ان کے ساتھ سیر پر جا سکتے ہیں۔
آرٹسٹ نے دی انڈپینڈنٹ کو بتایا: ’میری دادی ایک مہربان اور مضبوط خاتون تھیں۔ آپ انہیں دیکھیں تو وہ ہمیشہ مسکراتی رہتی تھیں۔ چاہے انہوں نے کتنا ہی کچھ برداشت کیا ہو۔ انہوں نے اکیلے تین بچوں کی پرورش کی۔ ان کی زندگی سادہ تھی۔‘
چو کہتے ہیں کہ ’گرنے سے پہلے، میری دادی ہر روز کھانا بناتی تھیں۔ گھر کے کام کاج کرتی تھیں۔ ٹی وی دیکھتی تھیں اور پھر سو جاتی تھیں۔ میری دادی اور دادا نے تین سال کی عمر تک میری دیکھ بھال کی۔‘
یہ سب 2020 میں شروع ہوا، جب چو نیویارک میں آرٹ کی تعلیم حاصل کر رہے تھے۔
چین کے صوبہ ہوبئی سے تعلق رکھنے والے 31 سالہ چو کا کہنا ہے کہ وہ کووڈ 19 وبا کے آغاز سے ویڈیو گیمز کو گہرے ذاتی فنکارانہ اظہار کے ایک ذریعے کے طور پر تیار کرنے کے تجربات کر رہے ہیں۔
جب وبا پھیلی اور کالج کی کلاسیں آن لائن ہو گئیں، تو ان کا فن کے شعبے سے تعلق ہونے کی بنا پر آرٹ بناتے رہنا ضروری تھا، حالاں کہ کیمپس اور سٹوڈیوز بند تھے۔
اپنے چھوٹے سے اپارٹمنٹ میں فن تخلیق کرنے کے علاوہ کوئی اور راستہ نہ ہونے کی وجہ سے، چو کہتے ہیں کہ وہ روایتی تخلیقی ٹولز سے آگے دیکھنے پر مجبور ہو گئے۔
ایک شام، اچانک ان کے ذہن میں ویڈیو گیمز کی تخلیق کو کینوس کے طور پر استعمال کرنے کا خیال آیا۔
یہ کام ابتدا میں ایک چیلنج تھا کیوں کہ اس خیال میں مختلف شعبوں کا امتزاج شامل تھا لیکن کئی دنوں تک گیم سے متعلق سافٹ ویئر اور ڈرائنگ ٹولز کا استعمال سیکھنے کے بعد، وہ کہتے ہیں کہ وہ ویڈیو گیمز کو فنکارانہ وسیلے کے طور پر بہتر انداز میں آزمانے لگے۔
اب تک اس چینی آرٹسٹ نے ویڈیو گیمز کے ذریعے 100 فن پارے تخلیق کیے ہیں جن میں سے ایک ان کی اپنے والدین کے ساتھ زندگی پر مبنی ہے۔
تقریباً چھ ماہ قبل، چو کی دادی گھر میں گرنے کے باعث زخمی ہوئیں، جس کی وجہ سے انہیں اپنی باقی ماندہ زندگی بستر پر گزارنا پڑی۔
چو کا کہنا ہے کہ ’وہ پہلے ہی بہت کمزور تھیں۔ وہ کھانا نہیں کھانا چاہتی تھیں اور نہ ہی بستر سے اٹھتی تھیں۔ جب میں نے دیکھا کہ میری دادی کی جسمانی اور ذہنی حالت پہلے جیسی نہیں رہی۔ ان کی یادداشت خراب ہونے لگی اور ان کا جسم کمزور اور بے بس ہو گیا ہے تو میں نے فیصلہ کیا کہ میں گیمز کے ذریعے اپنی دادی کے ساتھ اپنی زندگی کو محفوظ کروں۔‘
آرٹسٹ مزید کہتے ہیں کہ ’میرے پاس اپنی دادی کے ساتھ بہت سی یادیں ہیں اور ان کے ساتھ وقت گزارنا ہمیشہ بامعنی رہا۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ یہ گیم ان کے ساتھ گزارے گئے آخری لمحات کو قیمتی بنانے کی ایک کوشش ہے۔
گیم کے آخری منظر میں دادی کا کردار آسمان کی طرف جاتے ہوئے کہتا ہے کہ ’اس دوران میری دیکھ بھال کرنے کا شکریہ۔‘
یہ ویڈیو گیم کھیلنے والا جواب دیتا ہے کہ ’میں آپ کو ہمیشہ یاد کروں گا دادی۔‘
یہ پانچ منٹ کی گیم پہلے ہی تخلیق کاروں سے بہت محبت حاصل کر رہی ہے۔
چو کا کہنا ہے: ’مجھے حیرت ہے کہ میرا کام اتنے زیادہ لوگوں کی توجہ اور محبت حاصل کر رہا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
چو کے بقول: ’شروع میں یہ کام میرے لیے ایک ذاتی تجربہ تھا۔ میں نے اسے صرف اپنی دادی کی یاد میں بنایا، لیکن بعد میں مجھے احساس ہوا کہ چاہے جذبات کتنے ہی ذاتی کیوں نہ ہوں، وہ لوگوں میں ایک جیسا احساس پیدا کر سکتے ہیں۔‘
انہوں نے وضاحت کی کہ گیم بوائے کنسول کے ساتھ ان کی گہری ذاتی وابستگی اور اس کے پکسلز کی تجریدی نوعیت نے انہیں نینٹینڈو پلیٹ فارم کے انتخاب پر مجبور کیا۔
چو نے دی انڈپینڈنٹ کو ایک ای میل میں بتایا: ’میں سکول میں گھر جانے سے پہلے اپنے ہم جماعتوں کے ساتھ گیم بوائے کھیلتا تھا۔ میرا خیال ہے کہ اس وقت میرا اس کے ساتھ ایک اٹوٹ رشتہ بن گیا تھا اور جیسے جیسے میں بڑا ہوتا گیا، یہ احساس مزید مضبوط ہوتا گیا کیوں کہ یہ میرے بچپن کا حصہ تھا۔‘
آرٹسٹ وضاحت کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ ’پکسل گیمز تجریدی ہو سکتی ہیں جو چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں کے ذریعے کسی خاص چیز کو بیان کرتی ہیں۔ یہ بہت اہم ہے۔ میرا ماننا ہے کہ تجریدی اور مبہم چیزوں میں زیادہ گہرے جذبات پوشیدہ ہوتے ہیں۔‘
چو کا ماننا ہے کہ ان کا حالیہ کام اس بات کا ثبوت ہے کہ ویڈیو گیمز ذاتی جذبات کو محفوظ کرنے کے لیے گہری فنکارانہ شکل ہو سکتی ہیں، جس طرح وہ تفریح کے ذریعے کے طور پر کام کرتی ہیں۔
چو نے کہا: ’میرا ماننا ہے کہ ویڈیو گیمز میں تفریح اور مقابلے کے علاوہ بہت سی دوسری صلاحیتیں بھی موجود ہیں اور ذاتی جذبات کا اظہار ان میں سے ایک ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’اس قسم کے کام کے ذریعے زیادہ لوگ اپنے پیاروں کو یاد رکھ سکتے ہیں۔ میں یہ بھی سمجھتا ہوں کہ یہ کام بڑی اہمیت رکھتا ہے اور لوگوں کے دل میں سچی محبت اور ضمیر کو بیدار کر سکتا ہے۔‘
© The Independent