انسانی سمگلنگ کی روک تھام: فارم ب میں سکیورٹی فیچر شامل کرنے کا فیصلہ

بچوں کی سمگلنگ کی روک تھام کے لیے پاکستان میں پہلی بار 10 سال سے زائد عمر کے بچوں کے لیے خصوصی سکیورٹی فیچرز کے حامل ب فارم متعارف کروانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

وزارت داخلہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ والدین یا قانونی سرپرست نادرا سے دس سال سے زائد العمر بچے کی تصویر اور انگلیوں کے نشانات والا نیا ب فارم بنوانے کے پابند ہوں گے (نادرا/ انسٹاگرام)

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی ہدایت پر پاکستان میں پہلی بار 10 سال سے زائد عمر کے بچوں کے لیے خصوصی سکیورٹی فیچرز کے حامل ب فارم متعارف کروانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس کا اجرا 15 جنوری سے مرحلہ وار کیا جائے گا۔

ترجمان وزارت داخلہ کے مطابق نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) اور محکمہ پاسپورٹ کے اشتراک سے سکیورٹی فیچرز کے تحت 10 سال سے زائد عمر کے بچوں کے انگلیوں کے نشانات اور تصویر کو ب فارم کا لازمی حصہ بنا دیا گیا ہے۔

وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ان اقدامات  سے بچوں کی شناختی معلومات کی چوری اور غلط استعمال کو روکنے میں مدد ملے گی۔

’یہ اقدامات بچوں کے جعلی شناختی کارڈز، غیرقانونی پاسپورٹ کے حصول اور انسانی سمگلنگ جیسے جرائم کی روک تھام میں معاون ثابت ہوں گے۔‘

بیان کے مطابق: ’ پہلے مرحلے میں، 15 جنوری سے نادرا سینٹرز میں 10 سال سے زائد اور 18 سال سے کم عمر بچوں کے انگلیوں کے نشانات اور تصویریں لی جائیں گی۔

’ان بچوں کے ساتھ والدین میں سے کسی ایک یا  قانونی سرپرست کا آنا لازم ہے اور  انہیں اپنے ہمراہ اپنا کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ اور بچے کا یونین کونسل یا ٹاؤن کمیٹی سے جاری شدہ کمپیوٹرائزڈ پیدائش سرٹیفکیٹ بھی لانا ہو گا۔

وزارت داخلہ کے بیان میں کہا گیا کہ ’نادرا میں ضروری کارروائی کے بعد بچے کا تصویر والا ب فارم جاری کیا جائے گا۔

’10 سال سے زائد اور 18 سال سے کم عمر کے بچوں کی نئے پاسپورٹ کی درخواست دیتے ہوئے نادرا سے جاری شدہ انگلیوں کے نشانات اور تصویر والا ب فارم پیش کرنا ہو گا۔‘

وزارت کی جانب سے بتایا گیا: ’پرانا ب فارم جس میں تصویر اور انگلیوں کے نشانات شامل نہیں مذکورہ بالا عمر کے بچوں کے لیے قابل قبول نہیں ہو گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’والدین یا قانونی سرپرست نادرا سے دس سال سے زائد العمر بچے کی تصویر اور انگلیوں کے نشانات والا نیا ب فارم بنوانے کے پابند ہوں گے۔‘

ڈائریکٹوریٹ جنرل آف امیگریشن اینڈ پاسپورٹس کی درخواست پر کارروائی کے دوران نادرا کے ڈیٹا بیس سے بچے کی تصویر اور انگلیوں کے نشانات کی تصدیق کرے گا۔‘

وزارت داخلہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ’اگلے مراحل میں مزید اصلاحات متعارف کرائی جائیں گی۔ یونین کونسل میں آنکھوں کے نشانات یعنی آئرس سکین، تصویریں اور انگلیوں کے نشانات حاصل کرنے کی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

’نادرا کے شناختی نظام کو صوبوں کے سول رجسٹریشن مینجمنٹ سسٹم کے ساتھ ضم کرنے کے اقدامات کیے جائیں گے۔‘

بیان میں بتایا گیا کہ ’نادرا کی پاک آئی ڈی موبائل ایپ پر پہلے سے بہتر خدمات کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ تمام پاکستانی شہریوں کی ڈیجیٹل آئی ڈی کا اجرا کیا جائے گا۔‘

اس سے قبل بچوں کے ب فارم میں اس طرح کے خصوصی سکیورٹی فیچرز شامل نہیں تھے، جس کے باعث بیرون ملک بھجوانے کا جھانسہ دے کر جعلی دستاویزات کے ذریعے 18 سال سے کم عمر بچوں کی سمگلنگ کے واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں۔

یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا جب گذشتہ ہفتے یونان کے جنوبی جزیرے کے قریب پیش آنے والے واقعے میں تارکین وطن کی کشتی ڈوب گئی جس میں پانچ پاکستانی بھی جان سے گئے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان