امریکی عہدے داروں کو پاکستانی رہنماؤں سے ملے تحائف کی تفصیلات

امریکی فیڈرل رجسٹر کے مطابق پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے امریکی صدر جوبائیڈن کو 20 اکتوبر، 2022 کو قالین کا تحفہ دیا جس کی مالیت 525 ڈالر (تقریبا ڈیڑھ لاکھ پاکستانی روپے) ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے جمعے کو 2023 میں موصول ہونے والے غیرملکی تحائف کی سالانہ رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا کہ پاکستانی حکومتی اہلکاروں سے چار تحفے موصول ہوئے۔

پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف نے 2022 میں امریکی صدر جو بائیڈن کو بطور تحفہ قالین دیا جب کہ ڈی جی آئی ایس آئی اور پاکستانی سفیر نے بھی امریکی عہدیدار اور سینیڑز کو تحائف دیے۔

امریکی فیڈرل رجسٹر کے مطابق پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے امریکی صدر جوبائیڈن کو 20 اکتوبر، 2022 کو قالین کا تحفہ دیا جس کی مالیت 525 ڈالر (تقریبا ڈیڑھ لاکھ پاکستانی روپے) ہے۔

 امریکہ میں پاکستان کے سفیر مسعود خان نے امریکی صدر کی خصوصی معاون اور جنوبی ایشیا کے لیے سینیئر ڈائریکٹر ایلین لاوباکر کو روائتی قالین تحفے میں دیا جس کی مالیت چھ سو ڈالر (تقریبا ایک لاکھ 67 ہزار پاکستانی روپے) ہے۔

پاکستان کے خفیہ ادارے انٹرسروسز انٹیلی جنس کے اس وقت کے ڈائریکٹر جنرل ندیم انجم نے امریکی سینیٹر جیک ریڈ کو 152 ڈالر (تقریبا 40 ہزار پاکستان روپے) کی منقش میز تحفے میں دی۔ انہوں نے سینیٹر مارک آر وارنر کو سلاںوالی کی منقش سائیڈ ٹیبل کا تحفہ دیا جس کی مالیت 120 ڈالر (تقریبا 33 ہزار پاکستانی روپے) ہے۔

اس فہرست میں پاکستان کے علاوہ دیگر تمام ممالک سے موصول ہوئے تحائف کی تفصیلات موجود ہیں۔

انڈین وزیراعظم نریندر مودی نے امریکی خاتون اول جِل بائیڈن کو 20 ہزار ڈالر (تقریبا ساڑھے 55 لاکھ پاکستانی روپے) کا ہیرا تحفے میں دیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 انڈیا کے قومی سلامتی مشیر اجیت دوول نے اپنے امریکی ہم منصب جیکب سلیوان کو چاندی کا بنا جیگوار مجسمہ دیا جس کی مالیت 485 ڈالر (تقریبا ایک لاکھ 35 ہزار پاکستانی روپے) ہے۔ انہوں نے انہیں لکڑی سے تیار کردہ 638 ڈالر (تقریبا ایک لاکھ 77 ہزار پاکستانی روپے) کا ہاتھی کا مجسمہ بھی دیا۔

اس کے علاوہ فہرست میں امریکی سی آئی اے کے عہدیداروں کو ملنے والے تحائف کی تفصیلات بھی شامل کی گئی۔

فہرست کے مطابق سب سے مہنگا تحفہ سی آئی اے کے ایک عہدیدار کو دیا گیا جس کی مالیت 65 ہزار ڈالر (تقریبا ایک کروڑ 81 لاکھ پاکستانی روپے) ہے۔ تحفے میں گھڑی، ہیروں کا ہار، جھمکے، بریسلیٹ اور انگوٹھی شامل ہے اور ان تحفوں کو بعد میں تلف کر دیا گیا۔

ویب سائٹ پر تحفہ قبول کرنے کی وجہ بھی بیان کی گئی ہے جس کے مطابق یہ تحائف اس لیے قبول کیے گئے کیوںکہ اگر یہ نہ قبول کیے جاتے تو امریکی حکومت اور تحفہ دینے والوں کو شرمندگی اٹھانا پڑتی۔

امریکی قانون کے مطابق سرکاری عہدیداروں کو 480 ڈالر سے زیادہ مالیت کے تحائف کو رپورٹ کرنا ضروری  ہے اور سینیٹ کے لیے یہ حد ایک سو ڈالر ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان