کوئٹہ خودکش دھماکہ: انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن بڑھانے کا فیصلہ

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ عسکریت پسندوں کا ’سر کچلنے کے لیے پوری طاقت سے فیصلہ کن اقدامات کیے جائیں گے۔‘

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کی زیر صدارت اتوار کو ہونے والے اہم اجلاس میں نو نومبر کو کوئٹہ کے ریلوے سٹیشن پر ہونے والے خودکش دھماکے کے بعد انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کا دائرہ کار بڑھانے  سمیت بلوچستان میں سکیورٹی فورسز کی استعداد کار بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا۔

وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق وزیراعلیٰ ہاؤس بلوچستان میں ہونے والے اجلاس میں کوئٹہ دھماکے کی ابتدائی رپورٹ پیش کی گئی اور جان سے جانے والوں کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی گئی۔

گذشتہ روز کوئٹہ کے ریلوے سٹیشن پر خودکش دھماکے میں 26 افراد جان سے چلے گئے تھے جبکہ 62 افراد زخمی ہوئے تھے، جن میں عام شہری اور سکیورٹی اہلکار شامل تھے۔

بیان کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ عسکریت پسندوں کا ’سر کچلنے کے لیے پوری طاقت سے فیصلہ کن اقدامات کیے جائیں گے۔‘

اجلاس میں ’دہشت گردوں کے ناپاک عزائم ناکام بنانے کے لیے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کا دائرہ کار بڑھانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔‘

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ ’دہشت گردی کے ناسور سے نمٹنے کے لیے بلوچستان حکومت کو ہر ممکن تعاون فراہم کریں گے‘ اور ’ضروری وسائل ترجیحی بنیادوں پر فراہم کیے جائیں گے۔‘

انہوں نے بلوچستان پولیس، محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) اور دیگر فورسز کی تربیت اور استعداد کار بڑھانے کے لیے مکمل تعاون کی بھی یقین دہانی کروائی۔

بینا کے مطابق اجلاس میں وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی نے اس بات پر زور دیا کہ ’وفاقی حکومت کے تعاون سے پولیس اور لیویز فورس کی پیشہ وارانہ استعداد کار میں اضافے کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں گے‘ اور ’دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے پولیس اور لیویز کو جدید خطوط پر استوار کریں گے۔‘

انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ’بلوچستان سے دہشت گردی کا خاتمہ کرکے دم لیں گے۔‘

کوئٹہ: خود کش دھماکے کا مقدمہ درج

کوئٹہ کے ریلوے سٹیشن پر ہفتے کی صبح ہونے والے خودکش بم دھماکے کا مقدمہ شعبہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے تھانے میں ریلوے پولیس کی مدعیت میں درج کر لیا گیا۔

سی ٹی ڈی حکام نے اتوار کو بتایا کہ مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف درج کیا گیا، جس میں قتل، اقدام قتل اور دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

سی ٹی ڈی حکام کے مطابق خود کش حملے کی تحقیقات بھی جاری ہیں اور حملہ آور کی شناخت کے لیے نادرا سے رابطہ کیا گیا ہے۔

حکام کے مطابق حملہ آور کے جسمانی اعضا فرانزک ٹیسٹ کے لیے بھیجے جائیں گے اور کوئٹہ ریلوے سٹیشن پر لگے ہوئے 16 مختلف سی سی ٹی وی کیمروں کا ریکارڈ بھی تحویل میں لے کر تفتیش کی جا رہی ہے۔

دوسری جانب ترجمان سول ہسپتال کا کہنا ہے کہ دھماکے کے دو مزید زخمیوں کو علاج کے بعد فارغ کر دیا گیا ہے جس کے بعد گھر جانے والے کل زخمیوں کی تعداد 25 ہو گئی ہے۔

دھماکے کے 11 زخمی سول ہسپتال ٹرامہ سینٹر جبکہ 24 سی ایم ایچ میں زیر علاج ہیں اور سی ایم ایچ میں 24 زخمی زیرعلاج ہیں۔

ریلوے حکام کے مطابق جعفر ایکسپریس اور بولان میل کو 11 نومبر سے چار روز کے لیے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ٹرینیں بند کرنے کا فیصلہ بلوچستان میں امن و امان کی صورت حال کے پیش نظر کیا گیا ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ کا دورہ کوئٹہ اور زخمیوں کی عیادت

دوسری جانب وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی کی وزیر اعلی ہاؤس میں وزیر اعلی بلوچستان سرفراز بگٹی سے ملاقات ہوئی جس میں خودکش حملے کے بعد کی صورت حال کا جائزہ لیا گیا اور صوبے میں امن عامہ اور عوام کے جان ومال کے تحفظ کے لیے کیے گئے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ ’دہشت گردی کے خلاف جنگ ہر پاکستانی کی جنگ ہے اور اس جنگ میں صرف جیت ہی پہلا اور آخری آپشن ہے۔‘

وزیر اعلی بلوچستان سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ امن و امان یقینی بنانے کے لیے مزید اقدامات اٹھا رہے ہیں اور مٹھی بھر عناصر تخریبی کارروائیوں میں ملوث ہیں۔‘

گذشتہ روز کوئٹہ کے ریلوے سٹیشن پر خودکش بم دھماکے میں جان سے جانے والوں کی نماز جنازہ کوئٹہ چھاؤنی میں ادا کر دی گئی تھی۔ اس موقع پر آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے مکمل خاتمے اور ملک کے خوش حال مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے تمام پاکستانیوں کی مکمل حمایت کی ضرورت ہے۔

پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری کیے جانے والے بیان کے مطابق نماز جنازہ اور تدفین میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی، وزیر اعلی بلوچستان سرفراز بگٹی اور دیگر اعلی سول اور فوجی حکام نے شرکت کی۔

اس کے بعد پاکستان فوج کے سربراہ عاصم منیر نے سی ایم ایچ کوئٹہ میں زیرعلاج زخمیوں کی عیادت کی۔

اس موقعے پر جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کو کبھی برداشت نہیں کیا جائے گا اور اس ’لعنت‘ کے خاتمے کے لیے قومی عزم اور ارادے کا اعادہ کیا۔

انہوں نے زور دیا کہ اس مشن کو پورے قومی عزم اور اجتماعی عزم کے ساتھ آگے بڑھایا جائے گا۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ملک کے پرامن اور خوش حال مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے فوجی اور سول اداروں کی کوششوں کے ساتھ ساتھ تمام پاکستانیوں کی مستقل حمایت کی ضرورت ہے۔ہفتے کو کوئٹہ کے ریلوے سٹیشن پر ہونے والے دھماکے میں 14 سکیورٹی اہلکار اور 12 شہریوں کی جانیں گئی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ہسپتال کے ترجمان خود کش حملے میں سکیورٹی فورسز کے 46 اہلکار اور 14 شہری زخمی بھی ہوئے تھے۔

سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) آپریشنز محمد بلوچ کا کہنا تھا کہ ’دھماکہ اس وقت ہوا جب پشاور جانے والی ایکسپریس ٹرین سٹیشن پر موجود تھی۔‘

کمشنر کوئٹہ حمزہ شفقات نے کوئٹہ میں نامہ نگار عامر باجوئی سے گفتگو میں کہا کہ ’ایک دہشت گرد تنظیم نے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔‘

بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے اپنے ایک بیان میں اس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

کمشنر کوئٹہ کے مطابق جان سے جانے والوں اور زخمیوں میں زیادہ تعداد سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں، بہاولپور اور پنجاب سے تعلق رکھنے والے افراد کی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’شہر میں ہر قسم کے اجتماعات پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔‘

ایک نوجوان عینی شاہد، جن کے چچا دھماکے میں جان سے گئے، نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’مجھے اپنے چچا کے ساتھ سفر کرنا تھا، جب ہم لوگ یہاں پر پہنچے تو روانگی میں تھوڑا وقت باقی تھا۔ میں ناشتے کے لیے چیزیں لینے دکان کی طرف گیا۔ اس دوران زور دار دھماکہ ہوا لوگ بھاگنا شروع ہو گئے اور دیکھتے ہی دیکھتے بھگدڑ مچ گئی۔‘

وزیراعظم کے دفتر کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں وزیراعظم شہباز شریف نے ریلوے سٹیشن پر دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے بلوچستان حکومت سے واقعے کی تحقیقاتی رپورٹ طلب کی ہے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان