فیصل آباد: فائرنگ سے حوالات میں بند تین بھائی قتل

مسلح افراد تھانے کی عقبی دیوار پھلانگ کر عمارت میں داخل ہوئے اور مبینہ دشمنی پر تین بھائیوں کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔

تین اپریل، 2017 کی اس تصویر میں ضلع سرگودھا میں پولیس موبائل گاڑیاں انسداد دہشت گردی کی عدالت سے روانہ ہو رہی ہیں (اے ایف پی)

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع فیصل آباد کی پولیس نے بتایا کہ پیر کو مسلح افراد نے مبینہ دشمنی کی بنا پر تھانے میں گھس کر حوالات میں بند تین سگے بھائیوں قتل کر دیا۔

فیصل آباد پولیس کے ترجمان محمد طارق کے مطابق آج علی الصبح پانچ سے چھ افراد تھانہ صدر تاندلینانوالہ میں عقبی دیوار سے سیڑھی لگا کر گھسے اور حوالات میں بند چار ملزمان پر فائرنگ کر دی، جس سے تین ملزمان جو آپس میں بھائی بھی تھے جان سے چلے گئے جبکہ ان کا ایک کزن شدید زخمی ہو گیا۔
 
محمد طارق نے بتایا کہ ’سکھیرا برادری سے تعلق رکھنے والے چار ملزمان گذشتہ سال اکتوبر، نومبر سے پولیس کی حراست میں تھے کیونکہ ان کا مقامی کھرل خاندان کے ساتھ بجلی کے میٹر پر کوئی تنازع چل رہا تھا جس کے نتیجے میں سکھیرا برادری کے افراد نے کھرل برادری کے کچھ افراد کو قتل کیا تھا۔‘
 
زیر حراست ملزمان کے خلاف پولیس ’قتل اور دہشت گردی‘ کے مقدمے میں تفتیش جاری رکھے ہوئے تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ترجمان محمد طارق کا کہنا تھا کہ اسی دشمنی کے پیش نظر کھرل برادری کے افراد پیر کی صبح تھانے میں گھسے اور بلال، عثمان، ناصر اور ان کے کزن آصف پر فائرنگ کی، جس سے تینوں بھائی جان سے گئے۔

’ملزمان کی دیرینہ دشمنی کے سبب انہیں محفوظ رکھنے کے لیے تھانہ سٹی کی بجائے تھانہ صدر تاندلیانوالہ میں بند کیا گیا تھا۔‘
 
انہوں نے مزید بتایا کہ حملے کے وقت ڈیوٹی پر موجود سنتری نے فائرنگ کی جس پر ملزمان نے سنتری اور حوالات میں موجود ملزمان پر فائرنگ شروع کر دی اور واقعے کے بعد فرار ہونے میں کامیاب رہے۔
 
حملے کی اطلاع ملتے ہی سی پی او فیصل آباد کامران عادل اور دیگر سینئیر افسران موقعے پر پہنچ گئے۔
 
 ترجمان فیصل آباد پولیس نے بتایا کہ پنجاب فرانزک اینڈ سائنس ایجنسی نے موقعے پر پہنچ کر شواہد اکٹھے کیے جبکہ سی پی او کامران عادل نے ملزمان کی گرفتاری اور تحقیقات کے لیے ایس ایس پی انویسٹی گیشن اور ایس پی سی آئی اے کی سربراہی میں ٹیمیں تشکیل دے دیں۔
 
ان ٹیموں نے چند گھنٹوں میں 10 ملزمان کو حراست میں لیا جن میں کچھ تھانے میں گھسنے والے اور بعض ان کے سہولت کار شامل تھے جبکہ باقی ملزمان کی تلاش ابھی جاری ہے۔
 
پنجاب پولیس کے ڈائریکٹر پبلک ریلیشنز نے ایک بیان میں کہا کہ آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایک اعلیٰ سطحی انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔
 
بیان کے مطابق ڈی آئی جی انٹیلیجنس سپیشل برانچ فیصل علی راجا کمیٹی کے سربراہ ہوں گے جبکہ اس کے ارکان میں اے آئی جی آپریشنز پنجاب زاہد نواز مروت اور اے آئی جی کمپلینٹس احسان اللہ چوہان شامل ہیں۔

انکوائری کمیٹی واقعے اور تھانے کی سکیورٹی میں غفلت کے ذمہ داران کا تعین کر کے رپورٹ پیش کرے گی۔
whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان