کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے پیر کو مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جیسے ہی حکمران لبرل پارٹی نئے رہنما کا انتخاب کرے گی وہ عہدہ چھوڑ دیں گے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اقتدار میں 2015 سے رہنے والے 53 سالہ ٹروڈو نے ایک طویل سیاسی بحران کے بعد دارالحکومت اوٹاوا میں صحافیوں کو بتایا کہ ’میں پارٹی لیڈر اور بطور وزیر اعظم مستعفی ہونے کا ارادہ رکھتا ہوں۔‘
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے اعلان کیا کہ وہ نو سال کے عہدے پر رہنے کے بعد حکمران لبرل کے رہنما کے عہدے سے سبکدوش ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں لیکن جب تک پارٹی کسی متبادل کا انتخاب نہیں کرتی وہ اپنے عہدے پر کام جاری رکھیں گے۔
ٹروڈو، جن پر لبرل قانون سازوں کی جانب سے آئندہ انتخابات سے متعلق پارٹی کے لیے ناموافق پولز کی وجہ سے مستعفی ہونے کا شدید دباؤ ہے، نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ پارلیمنٹ مارچ تک معطل رہے گی۔
اس کا مطلب ہے کہ جسٹن ٹروڈو اب بھی 20 جنوری کو وزیر اعظم ہوں گے، جب امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ عہدہ سنبھالیں گے۔
نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹیرف لگانے کی دھمکی دی ہے جس سے کینیڈا کی معیشت کو ’تباہ‘ ہونے کا خطرہ ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ٹروڈو نے نومبر 2015 میں عہدہ سنبھالا تھا اور دو بار انتخاب جیت کر کینیڈا کے سب سے طویل عرصے تک رہنے والے وزرائے اعظم میں سے ایک بنے۔
لیکن ان کی مقبولیت دو سال قبل بلند قیمتوں اور مکانات کی قلت پر عوامی غصے کے باعث کم ہونا شروع ہوئی اور وزیر اعظم کے طور ان کی شہرت بحال نہ ہو سکی۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جسٹن ٹروڈو نے پیر کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ’یہ ملک آئندہ انتخاب میں ایک حقیقی چوائس کا اہل ہے، اور مجھ پر یہ واضح ہو گیا ہے کہ اگر میں اندرونی لڑائی لڑتا رہوں گا تو میں انتخاب میں بہترین آپشن نہیں ہو سکتا۔‘
کینیڈا کی پارلیمان نے 27 جنوری کو دوبارہ کام شروع کرنا تھا اور حزب اختلاف کی جماعتوں نے عہد کیا تھا کہ وہ جتنی جلدی ممکن ہو سکے حکومت کو گرا دیں گے۔ لیکن اگر پارلیمنٹ 24 مارچ تک واپس نہیں آتی تو وہ مئی میں کسی وقت عدم اعتماد کی تحریک پیش کر سکتی ہیں۔