پاکستان کے زیر انتظام علاقے گلگت بلتستان کے ضلع ہنزہ میں جاری بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے خلاف ایک ہفتے سے جاری دھرنا مطالبات کی منظوری کے بعد ختم کر دیا گیا۔
ہنزہ کے علاقے علی آباد میں عوامی ایکشن کمیٹی، سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی کی جانب سے بجلی کے لوڈشیڈنگ کے خلاف دھرنا دیا گیا تھا۔
دھرنا منتظمین میں شامل ریحان شاہ نے گذشتہ شام دھرنا ختم کرتے ہوئے شرکا کو بتایا، ’حکومت نے ہمارے تمام مطالبات مان لیے ہیں اور اس کا باقاعدہ نوٹیفیکیشن بھی ہو گیا ہے۔ ‘
ریحان شاہ نے بتایا، ’ہنزہ میں 54 میگا واٹ بجلی منصوبے پر مئی سے آغاز کیا جائے گا جس کے لیے چھ ارب سے زیادہ روپے پہلے سے مختص ہیں جبکہ اب پانچ سے چھ گھنٹے بجلی میسر ہو گی۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ اس منصوبے میں بھرتیوں کے دوران سکیل نو تک کی بھرتیوں میں ہنزہ کے مقامی افراد کو ترجیح دے جائے گی جبکہ منصوبے سے سرپلس بجلی گلگت بلتستان کے دیگر اضلاع کو دی جائیں گی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسی طرح دھرنا منتظمین کے مطابق حکومت اس بات پر بھی راضی ہو گئی ہے کہ منصوبے سے متاثرہ لوگ، جن سے زمینیں لی گئی ہیں، کو معاوضے کی رقم جلد از جلد ادا کی جائے گی۔
ریحان شاہ نے یہ بھی بتایا کہ ’چین ہمارا پڑوسی ملک ہے اور اس پر ہم فخر کرتے ہیں اور ہم نے مطالبہ کیا چین سے براستہ خنجراب بجلی ٹرانسمیشن لائن بچھانے کے لیے فیسیبلیٹی سٹڈی کی جائے۔‘
ہنزہ دھرنے کے حوالے سے گذشتہ روز اسلام آباد میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے بین الصوبائی رابطہ رانا ثنااللہ کی سربراہی میں اجلاس بھی منعقد ہوا۔
وزیر اعلیٰ ہاؤس گلگت بلتستان سے جاری بیان کے مطابق اجلاس میں وزیراعلیٰ گلگت بلتستان گلبر خان، گورنر مہدی شاہ، چیف سیکریٹری و دیگر حکام شریک ہوئے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ چونکہ گلگت بلتستان شدید بجلی کے بحران سے دوچار ہے، اس لیے وفاقی حکومت نے گلگت میں ڈیزل جنریٹر پانچ سے چھ گھنٹے چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔
فیصلے کے مطابق، ’ہنزہ سمیت صوبے کے دیگر اضلاع میں جنوری اور فروری میں پانچ سے چھ گھنٹے بجلی کی فراہمی ڈیزل جنریٹر سے یقینی بنائے جائیں گی۔‘
گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق نے گلگت میں بجلی بحران کے حوالے سے میڈیا کو جاری ایک ویڈیو پیغام میں بتایا ہے کہ سردی میں پانی کی سطح کم ہونے کی وجہ سے گلگت میں بجلی کا مسئلہ پیدا ہو جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جون 2025 تک 100 میگا واٹ شمسی توانائی منصوبے میں سے 30 میگا واٹ سے بجلی کی ترسیل شروع ہو جائے گی جس سے بجلی کے بحران میں کمی آئے گی۔
دھرنے کی وجہ سے پاکستان کو چین سے ملانے کی والی شاہراہ قراقرم بھی سات دنوں سے بند تھی جس کی وجہ سے مال بردار گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی تھیں۔
تاہم دھرنا ختم ہونے کے بعد شاہراہ قراقرم ٹریفک کے لیے کھول دی گئی اور تجارتی مال بردار گاڑیاں روانہ ہو گئی ہیں۔