پاکستان کے زیر انتظام گلگت بلتستان کے ضلع ہنزہ میں گذشتہ چھ دنوں سے احتجاجی دھرنا جاری ہے جس کی وجہ سے پاکستان کو چین سے ملانے والی شاہراہ قرارم بند ہے اور مال بردار گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی ہیں۔
یہ دھرنا عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر ہنزہ میں ناروا لوڈشیڈنگ کے خلاف کیا جارہا ہے جس کا دورانیہ مظاہرین کے مطابق روزانہ کی بنیاد پر 22 سے 23 گھنٹے تک ہے۔
پیر کو دھرنا منتظمین کا گلگت بلتستان حکومت سے مذاکرات بھی ہوئے تھے لیکن مذاکرات کی ناکامی کی صورت میں دھرنا منتظمین نے دھرنا جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
عوامی ایکشن کمیٹی کے آرگنائز اور عوامی ورکرز پارٹی کے چیئرمین بابا جان نے بتایا کہ گلگت میں پانی کے ذخائر تو موجود ہیں لیکن لوگوں کو 22 سے 23 گھنٹے لوڈشیڈنگ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے بتایا، ‘ہم نے اس سردی میں بھی ایک پورا گھنٹہ بجلی نہیں دیکھی ہے جبکہ حکومت عوام کے ساتھ جھوٹے وعدے کر رہے ہیں۔‘
بابا جان نے بتایا کہ 2013’ سے وفاقی حکومتیں عطا آباد جھیل پاور پروجیکٹ پر کام کرنے کے وعدے تو کر رہی ہیں لیکن ابھی تک اس منصوبے کا کوئی نتیجہ سامنے نہیں آیا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’اس منصوبے کے لیے عوام سے زمینیں بھی لی گئیں اور معاوضے کے پیسے بھی آئے ہیں لیکن منصوبے کا فائدہ عوام کو ابھی تک نہیں ملا۔‘
بابا جان کے مطابق، ‘گلگت میں اعلان شدہ بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں اور اس کو مکمل کرنے کے ٹائم فریم کا اعلان کیا جائے کیونکہ اب جھوٹے وعدوں سے ہمارا گزارا نہیں ہو گا۔’
انہوں نے مزید بتایا کہ تیسرا مطالبہ یہ ہے کہ ہنگامی بنیادوں پر تھرمل سے پاور پلانٹس چلائے جائیں کیونکہ گلگت کی مائنس 15 ڈگری سینٹی گریڈ میں عوام کو شدید مشکلات ہیں لیکن یہ لوگ سڑکوں پر بیٹھے احتجاج کر رہے ہیں۔
گلگت بلتستان کے مشیر اطلاعات ایمان شاہ نے دھرنے کے حوالے سے پیر کو ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ سیاسی مقاصد کے لیے دھرنا دیا جا رہا ہے کیونکہ دھرنے کے 90 فیصد تک مطالبات پورے ہو چکے ہیں۔
تاہم ایمان شاہ کے مطابق: ’ہنزہ میں بجلی کا مسئلہ پچھلی حکومت کی کارستانی ہے اور جولائی 2023 کے بعد ہماری حکومت نے ہنزہ میں بجلی کے منصوبوں پر کام شروع کیا۔‘
انہوں نے بتایا، ‘مئی تک ہنزہ کی بجلی کا مسئلہ حل ہو گا کیونکہ ساڑھے تین میگا واٹ کی بجلی کے منصوبے مکمل ہو جائیں گے۔’
گذشتہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے ایمان شاہ نے بتایا کہ ’دھرنے میں بعض لوگ تقریریں تو کرتے ہیں لیکن یہی لوگ سابق دور حکومت میں قتدار میں تھے لیکن یہ مسائل حل نہیں کر رہے تھے۔‘