حکومت کا پی آئی اے کی نجکاری کا عمل دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ

سیکرٹری نجکاری کمیشن عثمان باجوہ نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ ’پی آئی اے کی نجکاری کا عمل دوبارہ شروع کیا جائے گا، اس حوالے سے پراسیس نئے سرے سے شروع کیا جائے گا اور اظہارِ دلچسپی طلب کیے جائیں گے۔‘

پی آئی اے کا ایک طیارہ 31 اکتوبر، 2024 کو اسلام آباد کے ہوائی اڈے پر اتر رہا ہے (اے ایف پی)

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کو جمعرات کو بتایا گیا ہے کہ حکومت نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کی نجکاری کا عمل دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے.

چیئرمین کمیٹی فاروق ستار کی زیرِ صدارت ہونے والے اجلاس کے دوران سیکرٹری نجکاری کمیشن عثمان باجوہ نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ’پی آئی اے کی نجکاری کا عمل دوبارہ شروع کیا جائے گا، اس حوالے سے پراسیس نئے سرے سے شروع کیا جائے گا اور اظہارِ دلچسپی طلب کیے جائیں گے۔‘

گذشتہ برس 31 اکتوبر کو پی آئی اے کی نجکاری کے لیے ہونے والی ایک تقریب میں صرف بلیو ورلڈ سٹی کے کنسورشیم کی جانب سے 10 ارب روپے کی بولی لگائی گئی تھی جبکہ حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری کی کم ازکم قیمت 85 ارب تین کروڑ روپے مقرر کی تھی۔ حکومت کی جانب سے سفارش کردہ بولی سے کم آنے کی صورت میں یہ معاملہ دوبارہ کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کے پاس چلا گیا تھا۔

 سیکرٹری نجکاری کمیشن عثمان باجوہ نے آج کمیٹی کو آگاہ کیا کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے نئے جہازوں کی خریداری پر 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) چھوٹ کا مطالبہ تسلیم کر لیا ہے اور پی آئی اے کے واجبات ہولڈنگ کمپنی (پی آئی اے سی ایل) کو منتقل کیے گئے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سیکرٹری نجکاری کمیشن عثمان باجوہ نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ 11 میں سے دو نکات پر بولی دہندگان سے اتفاق نہیں ہو سکا تھا۔ ایک بولی دہندہ نے پی آئی اے کے انتظامی امور چلانے کی حامی بھری تھی، جنہوں نے کہا کہ ملازمین کو نوکری سے نکال دیں۔

بقول عثمان باجوہ: ’یہ فیصلہ کرنا حکومت کے لیے مشکل تھا۔ تین بولی دہندگان نے جہازوں کی خریداری پر 18 فیصد جی ایس ٹی ختم کرنے کا مطالبہ کیا، جبکہ پی آئی اے کے واجبات کے حوالے سے بھی بولی دہندگان نے اعتراض اٹھایا تھا۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’پی آئی اے کی بکس پر واجبات زیادہ تھے اور اثاثوں کی مالیت کم تھی۔ بولی دہندگان نے 45 ارب روپے کے اضافی واجبات سے پی آئی اے کی نجکاری میں عدم دلچسپی کا اظہار کیا اور حکومت نے آئی ایم ایف کی وجہ سے بولی دہندگان کا مطالبہ نہیں مانا۔‘

سیکرٹری نجکاری کمیشن کے مطابق: ’آئی ایم ایف کے ساتھ بولی دہندگان کے مطالبات پر بات ہوئی اور انہوں نے حکومت کی درخواست پر بولی دہندگان کے دونوں مطالبات مان لیے۔ آئی ایم ایف کی اجازت کے بعد حکومت نے دوبارہ اظہارِ دلچسپی کا نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کیا۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ پی آئی اے کی یورپ پروازوں کی بحالی اور آئی ایم ایف کے فیصلے سے نجکاری کا عمل بہتر ہوگا۔ اس ضمن میں حکومت نے پی آئی اے کے حوالے سے مارکیٹنگ کمیٹی تشکیل دی ہے، جس کی سربراہی وزیر برائے نجکاری علیم خان کریں گے۔

اس سے قبل اجلاس کے دوران چیئرمین کمیٹی فاروق ستار نے کہا کہ پی آئی اے مسلسل خسارے میں جا رہی ہے۔ ’ہر سال 70 ارب روپے کا خسارہ قبول ہے لیکن اسے بہتر بھی نہیں بنا رہے۔ ہم اسے قومی فخر کہتے ہیں لیکن اس کے ساتھ کیا کیا؟ روٹس کھلنے کا عمل نجکاری کا حصہ تھا۔‘

فاروق ستار نے گذشتہ برس 31 اکتوبر کو ہونے والی پی آئی اے کی بولی سے متعلق سوال کیا کہ ’ایک کے علاوہ کوئی اور بولی دہندہ کیوں نہیں آیا؟‘

کمیٹی کے رکن خواجہ شیراز محمود نے کہا کہ نجکاری میں صرف ایک ہی بولی دہندہ کیوں رہ جاتا ہے؟ کیا حکومت نجکاری میں سنجیدہ ہے یا یہ سب صرف دکھاوے کے طور پر ہو رہا ہے؟ پی آئی اے میں جگ ہنسائی کے بعد اب ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن (ایچ بی ایف سی) کے لیے بھی ایک بولی دہندہ ہے۔

سیکرٹری نجکاری کمیشن نے جواب دیا کہ ’ایچ بی ایف سی کی نجکاری میں شرکت کے لیے شرائط سخت تھیں۔ آخر تک دو بولی دہندگان رہ گئے تھے، جن میں سے ایک سٹیٹ بینک کی شرائط پوری نہ کر سکا۔‘

دوسری جانب کمیٹی کی رکن سحر کامران نے کہا کہ ’پی آئی اے کی نجکاری پر کتنے اخراجات آئے، اس کا ذمہ دار کون ہے؟‘ خواجہ شیراز نے کہا کہ ’نجکاری کے طریقۂ کار میں کوئی خامی ہے، اس لیے نجکاری نہیں ہو پا رہی۔‘

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ’پی آئی اے کے مالیاتی مشیر کی کارکردگی کیسی رہی، یہ دیکھنا بھی ضروری ہے۔ پی آئی اے کی نجکاری میں کتنا خرچ ہوا؟‘ جس پر سیکرٹری نے جواب دیا کہ وہ یہ ابھی نہیں بتا سکتے، حتیٰ کہ وزیرِاعظم نے بھی یہ تفصیلات سننے سے منع کر دیا تھا۔ سیکرٹری نے مزید کہا کہ وہ بعد میں تمام معلومات فراہم کر دیں گے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان