نجکاری کمیشن بورڈ نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے 60 فیصد حصص کے حصول کے لیے بلیو ورلڈ سٹی کنسورشیم کی جانب سے گذشتہ ماہ لگائی گئی 10 ارب روپے کی بولی پر بدھ کو غور کرنے کے بعد اسے مسترد کرنے کی سفارش کی ہے۔
وفاقی وزیر نجکاری، سرمایہ کاری بورڈ اور مواصلات عبدالعلیم خان کی زیر صدارت بدھ کو نجکاری کمیشن بورڈ کے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں پی آئی اے کی نجکاری کے معاملے کو کابینہ کمیٹی کو بجھوانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
بورڈ نے پی آئی اے سی ایل کی نجکاری کے لیے آئندہ کے لائحہ پر بھی غور کیا اور اس کی جلد نجکاری کے لیے مختلف آپشنز پر غور کیا۔
وزارت نجکاری کی جانب سے جاری کیے جانے والے بیان میں کہا گیا کہ اجلاس میں پی آئی اے کی نجکاری سمیت مختلف امور پر غور و خوض کیا گیا اور اہم سفارشات کی منظوری دی گئی۔
نجکاری بورڈ کے اجلاس میں اراکین کی نجکاری کے عمل میں شرکت کے لیے تین رکنی کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
وفاقی وزیر عبدالعلیم خان نے کہا کہ ’نجکاری کے امور قوانین و ضوابط کے مطابق اور ملکی مفاد کو سامنے رکھتے ہوئے مکمل کرنے ہوں گے کیونکہ پی آئی اے سمیت دیگر اداروں کی نجکاری کے امور کا حتمی فیصلہ کابینہ کمیٹی نے کرنا ہے۔‘
عبدالعلیم خان نے ہدایت کی کہ پی آئی اے سمیت سرکاری اداروں کی بلا تاخیر نجکاری کو آگے بڑھایا جائے اور دیگر اداروں کی نجکاری کے لیے آئندہ پیشکش کو بہتر سے بہتر بنایا جائے۔
وفاقی وزیر نجکاری نے مزید کہا کہ پی آئی اے کی پرائیویٹائزیشن میں نگران حکومت کے دیے گئے فریم ورک کو آگے بڑھایا گیا تھا لیکن اب ہمیں مستقبل کے لیے نجکاری میں شامل اداروں کے تحفظات کو بھی پیش نظر رکھنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ’ہمیں پی آئی اے کی نجکاری کے عمل سے سیکھنا ہوگا اور آئندہ اسے مزید بہتر بنانا ہے۔‘
دوسری جانب پی آئی اے کے یورپی روٹس کی بحالی کے لیے وفاقی وزیر ہوا بازی خواجہ محمد آصف متحرک ہو گئے ہیں اور 14 نومبر کو یورپی یونین کے وفد کی متوقع آمد کے موقع پر پی آئی اے کے امور پر بریفنگ دیے جانے کا امکان ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
خواجہ محمد آصف کے قریبی ذرائع کے مطابق یورپی یونین کے وفد میں ایوی ایشن کے ماہرین بھی شامل ہیں، جنہیں پی آئی اے کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں اور استعداد کار سے آگاہ کیا جائے گا۔
یورپی یونین کے ماہرین کا پہلا تعارفی سیشن وزارت اقتصادی امور میں ہو گا اور وہاں انہیں ادارے کے پائلٹوں کی مہارت کے کوائف سے آگاہ کیا جائے گا۔
یورپی ماہرین کو پی آئی اے کے پائلٹوں کی جعلی ڈگری کے الزام پر وضاحتی تحقیقاتی رپورٹ سے بھی آگاہ کیے جانے کا امکان ہے۔
وفاقی وزیر خواجہ آصف نے یورپی ماہرین کو مطمئن کرنے کے لیے خصوصی ہدایات جاری کی ہیں۔
اس سے قبل قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ایوی ایشن کے بدھ کو ہونے والے اجلاس میں بتایا گیا کہ پی آئی اے کی یورپ میں پروازوں پر عائد پابندی چند ماہ میں اٹھا لی جائے گی۔
پی آئی اے کی یورپ بھر میں پروازوں پر جولائی 2020 کے بعد سے پابندی عائد ہے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ایوی ایشن کے اجلاس میں سیکریٹری ایوی ایشن احسن علی منگی نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ برطانوی ایوی ایشن ادارے ’ایاسا کے ساتھ ایک سال میں تین چار رابطے ہوئے ہیں، وہ کہتے ہیں اب ہم ریگولیٹری رجیم سے مطمئن ہیں۔ نومبر میں سیفٹی کمیٹی کی میٹنگ ہے، اس میں کوئی فیصلہ آ جانا چاہیے، پی آئی اے پر پابندی اگلے چند مہینوں میں اٹھ جائے گی۔‘
یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے گذشتہ چار سالوں سے پی آئی اے کی پروازوں پر اپنے خطے میں پابندی عائد کر رکھی ہے، جو تاحال قائم ہے۔