سندھ: محبوب کو منانے، سالگرہ، الیکشن کے فرمائشی گانے بنانے والے موسیقار

ایاز لاشاری کا کہنا ہے کہ وہ ایک گانے کے پانچ سے چھ ہزار روپے وصول کرتے ہیں، جس میں دو شعرا اور ایک سٹوڈیو والے سمیت تین افراد کا روزگار شامل ہے۔ گانے کی ریکارڈنگ قریبی سٹوڈیو میں کی جاتی ہے اور وائس فائل واٹس ایپ کے ذریعے بھیجی جاتی ہے۔

شادی بیاہ اور دیگر تقریبات کے لیے فرمائشی شاعری کرنے اور گانے گا کر روزگار کرنے والے سندھ کے شہر ہالانی کے گلوکار ایاز لاشاری سوشل میڈیا پر خاصے مقبول ہیں۔

کراچی سے تین سو ستر کلومیٹر دور ضلع نوشہرو فیروز کے شہر ہالانی کے گلوکار ایاز صارفین کی فرمائش کے مطابق مختلف تقریبات کے علاوہ ’ناراض محبوب کو منانے سمیت‘ مختلف مواقع کے لیے آن لائن شاعری لکھنے اور گانے کی خدمات بھی فراہم کر رہے ہیں۔

ایاز لاشاری نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’مجھے گلوکاری کا بچپن سے بہت شوق تھا، میں پرائمری سکول سے ہی مختلف تقریبات میں قومی ترانے اور گانے گاتا تھا۔‘

ایاز لاشاری نے بتایا کہ ’آٹھ سال قبل میں نے باقاعدہ گلوکاری شروع کی اور سوشل میڈیا کے ذریعے اس کی تشہیر کی۔ اب سندھ بھر سے مختلف افراد اپنے شادی، سالگرہ، اور دیگر تقریبات کے لیے گانے بنواتے ہیں۔ میں نے اپنے ساتھ دیگر شعرا کی خدمات بھی لی ہوئی ہیں، جو گانے لکھنے میں مدد کرتے ہیں۔ کسٹمرز کے مطابق گانے کی دھنیں مشہور گانوں کے مطابق رکھی جاتی ہیں۔ عموماً لوگ ٹرینڈ پر چلنے والے گانوں کی طرز پسند کرتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایاز لاشاری کے مطابق ’میں ایک گانے کے پانچ سے چھ ہزار روپے لیتا ہوں۔ اس کام میں میرے ساتھ تین دیگر افراد کا بھی روزگار وابستہ ہے کیونکہ دو شاعر اور ایک سٹوڈیو والے کو بھی میں ادائیگی کرتا ہوں۔ گانا قریبی شہر میں موجود سٹوڈیو میں ریکارڈ کرتا ہوں اور وائس بذریعہ واٹس ایپ ارسال کر دیتا ہوں۔‘

ایاز لاشاری نے بتایا کہ ’سندھ میں شادی اور دیگر مواقع پر لوگوں میں اپنے ناموں کے ساتھ گانے بنوانے کا خاصا رواج ہے، جبکہ کسی سیاسی یا سماجی تقریب میں بھی اپنے ناموں سے بنے گانے لوگ چلانا پسند کرتے ہیں۔ الیکشن کے دنوں میں کام زیادہ ہوتا ہے، تاہم اب بھی اللہ کے کرم سے اتنی روزی ہو جاتی ہے کہ میں اپنے گھر کی کفالت اچھی طرح کر رہا ہوں۔‘

ہالانی شہر سے تعلق رکھنے والے مقامی شاعر رانا عبدالغفار دکھی نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’ایاز کے والد ہمارے ساتھ کے شاعر تھے۔ شاعری تو ان کے خون میں شامل ہے، ان کی آواز بھی بہت اچھی تھی، اس لیے جب میں نے ایاز کو سنا تو اسے بہت حوصلہ دیا۔ الحمد للہ، اب اس کے کام دیکھ کر بہت خوشی ہوتی ہے کہ اس نوجوان نے سوشل میڈیا کا بالکل درست استعمال کرتے ہوئے اپنا روزگار کا ذریعہ بنا لیا ہے۔‘

رانا عبدالغفار دکھی کے مطابق ’لوگ اکثر اپنے ناراض محبوب کو منانے کے لیے شاعری بھی کرواتے ہیں۔ اس قسم کی شاعری اور گانے گو کہ بنے فلمی گانوں کی طرز پر ہوتے ہیں، مگر اس میں جذبات اور اشعار جب کسی کے نام سے ہوں، تو یہ محبوب کو منانے کا ایک ذریعہ ہو سکتا ہے۔ اس قسم کے گانوں میں ہماری کوشش ہوتی ہے کہ اس طرح شاعری کی جائے کہ اس انداز میں مدعا بیان ہو کہ محبوب کی پرائیویسی بھی متاثر نہ ہو اور کام بھی ہو جائے۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا