جنوبی انڈیا کی ریاست کیرالہ سے تعلق رکھنے والی ایک 18 سالہ دلت لڑکی نے الزام لگایا ہے کہ 60 سے زائد مردوں نے ان پر پانچ سالوں کے دوران جنسی تشدد کیا ہے۔
متاثرہ اتھلیٹ کا تعلق انڈیا کی سب سے زیادہ مظلوم ذاتوں میں ایک سے ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے ان کی شکایت کی بنیاد پر کم از کم 28 لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔
ان ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے پانچ سال سے زیادہ عرصے میں لڑکی کا جنسی استحصال کیا۔
ملزمان کی عمریں 17 سے 47 سال کے درمیان ہیں اور ان میں لڑکی کا پڑوسی، سپورٹس کوچ، والد کا دوست، ساتھی اتھلیٹ اور ہم جماعت شامل ہیں۔
ایک پولیس افسر نے ٹائمز آف انڈیا کو بتایا: ’ابتدائی تفتیش سے پتہ چلتا ہے کہ سکول کی سطح کی اتھلیٹک ٹریننگ میں حصہ لینے والی اس لڑکی کے ساتھ سپورٹس ٹرینر، ساتھی اتھلیٹ اور دیگر لوگوں نے زیادتی کی تھی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مبینہ زیادتی اس وقت منظر عام پر آئی جب لڑکی نے پتھانامتھیٹا ضلع میں ایک سرکاری سکیم کے تحت منعقدہ صنفی بیداری پروگرام میں کونسلرز کو اس کی اطلاع دی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے ملزمان کے خلاف مختلف قوانین کے تحت 18 مقدمات درج کیے ہیں، جن میں شیڈولڈ ذاتوں اور شیڈولڈ قبائل پر مظالم کی روک تھام ایکٹ اور جنسی جرائم سے بچوں کے تحفظ کا قانون شامل ہے۔
بدسلوکی 13 سال کی عمر میں اس وقت شروع ہوئی جب نوجوان لڑکی کے ایک پڑوسی نے مبینہ طور پر ان کے جسمانی چھیڑ چھاڑ کی اور اس کی برہنہ تصاویر لیں۔
اگلے پانچ برسوں کے دوران 64 مردوں نے اس کے ساتھ زیادتی کی اور مبینہ طور پر تین بار اجتماعی ریپ کیا گیا۔
پولیس نے بتایا کہ خاتون نے احتیاط سے اپنے ساتھ زیادتی کرنے والوں کی تفصیل بتائی اور تفتیش کاروں کو سراغ دیے ہیں۔
ایک پولیس افسر نے دی ساؤتھ فرسٹ کو بتایا: ’طویل عرصے تک استحصال کا یہ ایک منفرد اور پریشان کن معاملہ ہے۔ ایک اور نے کہا کہ ’پوسکو کیس کے تحت اس نوعیت کے معاملے کی شاید مثال نہ ہو۔‘
کیرالہ حکومت نے جنسی استحصال کے الزامات کی تحقیقات میں تیزی لانے کے لیے 25 افسران پر مشتمل ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی ہے۔
گرفتار افراد میں سے کم از کم 14 کو 14 دن کی عدالتی تحویل میں بھیج دیا گیا ہے جبکہ پولیس باقی مجرمان کا پتہ لگا رہی ہے۔
ریاست کی وزیر برائے خواتین اور بچوں کی ترقی وینا جارج نے وعدہ کیا ہے کہ تمام ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ’اس گھناؤنے جرم کی سزا دیے بغیر نہیں چھوڑا جائے گا۔‘
© The Independent