خیبر پختونخوا میں کوئی بڑے پیمانے پر آپریشن نہیں کیا جا رہا: آرمی چیف

خیبر پختونخوا کے سیاسی قائدین سے ملاقات میں آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ’خیبر پختونخوا میں کوئی بڑے پیمانے پر آپریشن نہیں کیا جا رہا اور نہ ہی فتنہ الخوارج کی پاکستان کے کسی بھی علاقے میں عمل داری ہے۔‘

پاکستان فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر پیر 13 جنوری کو پشاور پہنچے تھے جہاں انہیں سکیورٹی کی موجودہ صورت حال اور عسکریت پسندوں کو ختم کرنے کے لیے جاری کارروائیوں پر جامع بریفنگ دی گئی تھی (آئی ایس پی آر)

پاکستان فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے منگل کو پشاور میں سیاسی  قائدین سے ملاقات میں کہا ہے کہ خیبر پختونخوا میں کوئی بڑے پیمانے پر آپریشن نہیں کیا جا رہا اور نہ ہی ’فتنہ الخوارج‘ کی پاکستان کے کسی بھی علاقے میں عمل داری ہے۔

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے منگل کو پشاور میں خیبر پختونخوا کے سیاسی قائدین سے ملاقات کی ہے۔

بیان کے مطابق ملاقات میں آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ’ہماری پالیسی صرف اور صرف پاکستان ہے۔‘

پاکستان فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر پیر 13 جنوری کو پشاور پہنچے تھے جہاں انہیں سکیورٹی کی موجودہ صورت حال اور عسکریت پسندوں کو ختم کرنے کے لیے جاری کارروائیوں پر جامع بریفنگ دی گئی تھی۔

آئی ایس پی آر کے مطابق بریفنگ میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور بھی شریک تھے۔

سیاسی قائدین سے ملاقات میں آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ’خیبر پختونخوا میں کوئی بڑے پیمانے پر آپریشن نہیں کیا جا رہا اور نہ ہی فتنہ الخوارج کی پاکستان کے کسی بھی علاقے میں عمل داری ہے، صرف انٹیلیجینس کی بنیاد پر ٹارگیٹڈ کارروائی کی جاتی ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’ریاست ہے تو سیاست ہے۔ خدا نخواستہ ریاست نہیں تو کچھ بھی نہیں۔ ہم سب کو بلا تفریق اور تعصب، دہشت گردی کے خلاف یک جا کھڑا ہونا ہوگا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’انسان خطا کا پتلا ہے۔ ہم سب غلطیاں کرتے ہیں لیکن ان غلطیوں کو نہ ماننا اور ان سے سبق نہ سیکھنا اس سے بھی بڑی غلطی ہے۔

پاکستان کے آرمی چیف نے خیبر پختونخوا کے سیاسی قائدین سے ملاقات میں عوام اور فوج کے درمیان رشتے سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اس رشتے میں کسی خلیج کا جھوٹا بیانیہ بنیادی طور پر بیرون ملک سے ایک مخصوص ایجنڈے کے ذریعے چلایا جاتا ہے۔

اس کے علاوہ انہوں نے افغانستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’افغانستان ہمارا برادر پڑوسی اسلامی ملک ہے اور پاکستان افغانستان سے ہمیشہ بہتر تعلقات کا خواہاں رہا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’افغانستان سے صرف فتنہ الخوارج کی افغانستان میں موجودگی اور سرحد پار سے پاکستان میں دہشت گردی پھیلانے پر اختلاف ہے اور اس وقت تک رہے گا جب تک وہ اس مسئلے کو دور نہیں کرتے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان