پاکستان فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے پیر کو پشاور میں کہا کہ ’دہشت گردی کی پاکستان میں کوئی جگہ نہیں، یہ جنگ جاری ہے اور ہم اسے منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔‘
پاکستان فوج کے شعبہ ابلاغ عامہ (آئی ایس پی آر) نے ایک بیان میں بتایا کہ جنرل عاصم منیر آج پشاور پہنچے جہاں انہیں سکیورٹی کی موجودہ صورت حال اور عسکریت پسندوں کو ختم کرنے کے لیے جاری کارروائیوں پر جامع بریفنگ دی گئی۔
بریفنگ میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور بھی شریک تھے۔
بیان کے مطابق ’آرمی چیف نے پاکستان کی مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے غیر متزلزل عزم اور بے مثال قربانیوں کی تعریف کی، جو دہشت گردوں کے نیٹ ورکس کو ختم کرنے اور ان کے مذموم ایجنڈے کو ناکام بنانے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا، ’ہم برائی کی قوتوں کے خلاف متحد ہیں، مجھے اپنی سیکورٹی فورسز کی شاندار کامیابیوں پر بے حد فخر ہے۔
’ان کی لگن، حوصلے اور عظیم قربانیوں کے ذریعے ہم نے اپنی سرحدوں کے اندر اور اس سے باہر دہشت گرد تنظیموں کی آپریشنل صلاحیتوں کو کامیابی کے ساتھ ختم کر دیا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہماری افواج نے انتھک محنت سے دہشت گردوں کے اہم لیڈروں کا تعاقب کر کے انہیں ختم کیا، ان کے بنیادی ڈھانچے کو ختم کیا اور ان کے سیلوں کو بے اثر کیا۔
’جس سے یہ واضح پیغام گیا کہ دہشت گردی کی ہماری سرزمین میں کوئی جگہ نہیں۔ یہ جنگ جاری ہے اور ہم اسے اس کے منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔‘
انہوں نے شہریوں کے تحفظ اور سلامتی کو یقینی بنانے، متعدد حملوں کو ناکام بنانے اور امن و امان کو برقرار رکھنے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی انتھک کوششوں پر زور دیا۔
بیان کے مطابق انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ہر آپریشن سکیورٹی فورسز کی جرات، پیشہ ورانہ مہارت اور آپریشنل تیاری کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
آرمی چیف نے واضح کیا کہ ’قوم کے امن کو خراب کرنے کی کسی بھی کوشش کا فیصلہ کن اور زبردست طاقت سے جواب دیا جائے گا۔‘
’دشمن اختلاف اور خوف کے بیج بونے کی کوشش کر سکتا ہے، لیکن ہم باز نہیں آئیں گے۔ دشمن عناصر سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔
’وہ بھاری نقصان اٹھاتے رہیں گے، اور نقصان پہنچانے کی ان کی صلاحیت ختم ہو جائے گی۔‘
آرمی چیف نے اپنے پشاور دورے کے دوران مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے الگ الگ بات چیت کی۔ شرکا نے دہشت گردی کی لعنت کے خلاف ایک سیاسی آواز اور عوامی حمایت کی ضرورت پر اتفاق رائے کیا۔
بیان کے مطابق ’سیاسی نمائندوں نے دہشت گردی کے خلاف قوم کی لڑائی میں مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی غیر متزلزل حمایت پر واضح طور پر واضح کیا اور دہشت گرد گروپوں کے انتہا پسندانہ فلسفے کے خلاف سیاسی رنگوں سے بالاتر ہو کر ایک متحد محاذ کی ضرورت پر اتفاق کیا۔‘