پاکستان میں انسانی سمگلنگ کے خاتمے کے کیے گئے اقدامات سے متعلق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت بدھ کو اجلاس ہوا جس میں تمام اداروں کو فعال کردار ادا کرنے کی ہدایت کی گئی۔
اجلاس کے بعد وزیراعظم ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق ’ انسانی سمگلروں کے 500 ملین (50 کروڑ) روپے سے زائد کے اثاثے ضبط ہو چکے ہیں اور مزید ضبط کرنے کا عمل تیزی سے جاری ہے۔‘
بیان کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ انسانی سمگلنگ کا ’مکروہ دھندہ چلا کر ملکی ساکھ کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف انتہائی سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔‘
انہوں نے ہدایت کی کہ ہوائی اڈوں پر بیرون ملک سفر کرنے والوں کی سکریننگ کا معیاری نظام قائم کیا جائے۔
’وزیراعظم کی وزارت اطلاعات و نشریات کو غیرقانونی بیرون ملک سفر اور انسانی سمگلنگ کے بارے میں مؤثر آگاہی مہم چلانے کی ہدایت کی۔‘
وزیراعظم نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو بیرون ملک انسانی سمگلنگ کا ’مکروہ دھندہ چلانے والے انتہائی مطلوب سمگلروں کی حوالگی کے لیے انٹرپول سے تعاون حاصل کرنے کی ہدایت کی۔‘
اجلاس میں انسانی سمگلروں کے خلاف اب تک کیے گئے اقدامات پر بریفنگ دی گئی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق ’جون 2023 اور دسمبر 2024 کے انسانی سمگلنگ کے واقعات میں متعدد انسانی سمگلر گرفتار ہو چکے ہیں۔
’متعدد سہولت کار سرکاری اہلکار برطرف ہو چکے ہیں اور کئی تادیبی کارروائی کا سامنا کر رہے ہیں۔‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ انسانی سمگلنگ میں ملوث سرکاری اہلکاروں کے خلاف تعزیری اقدامات لیے جا رہے ہیں۔
’انسانی سمگلروں کے استغاثہ کے عمل کے لیے خصوصی پراسیکیوٹر تعینات ہو چکے ہیں۔‘
انسانی اسمگلنگ کے واقعات اور غیر قانونی تارکین وطن کی کشتیاں ڈوبنے کے واقعات کے بعد پاکستان میں ان عناصر کے خلاف ماضی میں بھی کارروائیاں کی جاتی رہیں البتہ اس مسئلہ پر مکمل قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔
اقوام متحدہ کی طرف سے انسانی سمگلنگ کو بنیادی انسانی حقوق اور آزادیوں کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا جاتا رہا ہے کہ زیادہ تر مجبور لوگ اس جرم کا نشانہ بنتے ہیں۔