پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے جمعے کو کہا کہ ’انسانی سمگلنگ پاکستان کے لیے دنیا بھر میں بدنامی کا باعث بنتی ہے،‘ جبکہ اس کی روک تھام کے لیے قانون سازی بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔
انسانی سمگلنگ کی روک تھام سے متعلق آج ایک اہم اجلاس ہوا، جس میں رواں ماہ یونان میں ایک کشتی حادثے پر بھی وزیراعظم کو بریفنگ دی گئی۔ اس حادثے میں یونان میں تعینات پاکستان کے سفیر نے بذریعہ وڈیو لنک شرکت کی-
گذشتہ ہفتے یونان کے جنوبی جزیرے کے قریب پیش آنے والے واقعے میں تارکین وطن کی کشتی ڈوب گئی جس میں متعدد پاکستانی بھی سوار تھے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ یونان کشتی حادثے میں جان سے گئے پانچ پاکستانیوں کی شناخت کر لی گئی اور دیگر کی شناخت کا عمل جاری ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اجلاس کے بعد جاری بیان میں کہا گیا کہ ’ایتھنز میں موجود پاکستانی سفارت خانہ کشتی حادثے کے حوالے سے یونانی حکام سے مسلسل رابطے میں ہے۔‘
وزیراعظم نے انسانی سمگلنگ کی روک تھام کے لیے متعلقہ اداروں کو آپس کے رابطے مزید بہتر بنانے کی بھی ہدایت کی۔
’وزیراعظم نے انسانی سمگلروں کی سہولت کاری میں ملوث ایف آئی اے اہلکاروں کی نشاندہی اور ان کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت کی۔‘
وزیراعظم نے کہا کہ 2023 کے کشتی الٹنے کے حادثے کے بعد ذمہ داروں کے خلاف کارروائی میں انتہائی سست روی سے کام لیا گیا اور ان کے بقول ذمہ دار افسروں کے خلاف سخت کارروائی ہو گی۔
انہوں نے انسانی سمگلنگ سے متعلق جاری تحقیقات جلد از جلد مکمل کر کے ٹھوس سفارشات پیش کرنے کی ہدایت بھی کی۔
اجلاس میں وزیراعظم کو بتایا گیا کہ پاکستان کے صوبہ پنجاب کے اضلاع گوجرانوالہ، گجرات، سیالکوٹ اور منڈی بہاؤ الدین کے اضلاع سے سب سے زیادہ افراد انسانی سمگلروں کا شکار ہوتے ہیں۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ انسانی سمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے قانون سازی مزید بہتر بنائی جا رہی ہے۔
غیر قانونی تارکین وطن کی کشتیاں ڈوبنے کے واقعات کے بعد اس سے قبل بھی پاکستان میں ان عناصر کے خلاف کارروائی کی جاتی رہی جو کہ انسانی سمگلنگ میں ملوث رہے ہیں البتہ یہ مسئلہ حل نہ ہو سکا۔
اقوام متحدہ کی طرف سے انسانی سمگلنگ کو بنیادی انسانی حقوق اور آزادیوں کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا جاتا رہا ہے کہ زیادہ تر مجبور لوگ اس جرم کا نشانہ بنتے ہیں۔