خیرپور: ’ڈاکوؤں نے مغوی صحافی کے فون سے ویڈیو بنا کر ان کے فیس بک پر ڈالی‘

خیرپور میں پولیس نے 12 جنوری کو لاپتہ ہونے والے صحافی فیاض سولنگی کے اغوا کا مقدمہ آج (ہفتے کی صبح) درج کر لیا۔

صحافی فیاض سولنگی کے اغوا کیس کی تفتیش کے لیے 17 جنوری، 2025 کو ایس ایس پی خیرپور توحید الرحمان میمن موقعے پر موجود ہیں (وقار حسین منگی/ فیس بک)

سندھ کے ضلع خیرپور میں پولیس نے 12 جنوری کو ہنگورجا شہر کے قریب لاپتہ ہونے والے صحافی فیاض سولنگی کے اغوا کا مقدمہ آج (ہفتے کی صبح) درج کر لیا۔

سوبھو دیرو سے تعلق رکھنے والے 40 سالہ فیاض سندھی زبان کے نجی نیوز چینل کے ٹی این اور کاوش اخبار سے منسلک ہیں۔

سوبھو دیرو پریس کلب کے صدر غلام حسین چانگ نے بتایا کہ فیاض ہنگورجا شہر سے کچھ فاصلے پر واقع گاؤں ملیرانی سولنگی کے رہائشی ہیں اور روزانہ موٹرسائیکل پر ہنگورجا آتے جاتے ہیں۔

بقول غلام حسین چانگ: ’اتوار کی شام فیاض موٹرسائیکل پر ہنگورجا سے اپنے گاؤں ملیرانی سولنگی روانہ ہوئے مگر گاؤں نہیں پہنچے۔

’شام دیر سے کچھ مقامی افراد نے ہائی وے سے گاؤں کی طرف جانے والے لنک روڈ کے قریب ان کی موٹرسائیکل کو زمین پر گرا دیکھا۔‘

غلام حسین نے مزید بتایا کہ: ’مقامی لوگوں نے شناخت کیا کہ یہ موٹرسائیکل فیاض کی ہے اور انہوں نے فیاض کے خاندان والوں کو اطلاع دی۔

’اس کے بعد اہل خانہ اور پولیس پہنچی۔ ڈاکوؤں نے صحافی کے گھر والوں کو فون کرکے ایک کروڑ روپے تاوان مانگا ہے۔‘

غلام کے مطابق پانچ روز تک لاپتہ صحافی کا سراغ نہیں مل سکا۔ گذشتہ روز نماز جمعہ کے بعد سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں فیاض کو نامعلوم مقام پر درختوں کے جھنڈ کے درمیان، بغیر قمیص، رسی سے بندھے زمین پر بیٹھا دیکھا گیا۔

ویڈیو میں فیاض پر ایک نامعلوم فرد کلاشنکوف تانے ہوئے تھا جبکہ دوسری جانب ایک شخص نے ڈنڈا تان رکھا تھا۔

ویڈیو میں فیاض روتے ہوئے کہتے ہیں: ’مجھے بچاؤ، یہ مجھ سے پیسے مانگ رہے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

غلام حسین چانگ کے مطابق ’یہ ویڈیو ڈاکوؤں نے فیاض کے فون سے ریکارڈ کر کے ان کے ہی فیس بک پر اپ لوڈ کی تھی۔‘

کاوش گروپ نے واقعے پر سندھ کے تمام شہروں کے پریس کلبوں میں احتجاج کی کال دی ہے۔

کے ٹی این نیوز کے ڈائریکٹر نیوز اعجاز شیخ نے کہا: ’فیاض ایک منجھے ہوئے اور بہترین صحافی ہیں۔ انہیں اس طرح اغوا کرنا افسوس ناک ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ انہیں جلد بازیاب کرایا جائے۔‘

فیاض کے بھائی اشتیاق حسین ایڈووکیٹ مقدمے کے مدعی ہیں، جنھوں نے کہا ’پولیس نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ میرے بھائی کو جلد بازیاب کرا لیا جائے گا۔‘

سوشل میڈیا پر ایک اور وائرل ویڈیو میں فیاض کی والدہ نے روتے ہوئے کہا: ’میرا بیٹا بے قصور ہے اور اسے راستے سے اغوا کیا گیا۔ میرے بیٹے کو بازیاب کرایا جائے۔‘

سینیئر سپرانٹینڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) خیرپور توحید میمن نے مقدمے کے اندراج میں تاخیر پر کہا کہ پولیس نے اہل خانہ کو پہلے روز مقدمہ دائر کرانے کا کہا تھا، مگر گھر والوں نے کہا کہ پہلے انہیں یہ چیک کرنے دیں کہ فیاض کو کس نے اغوا کیا، کیوں کہ ان کے خاندان کی جائیداد پر کچھ لوگوں سے دشمنی چل رہی ہے۔

بقول توحید میمن: ’ہم نے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے اور پولیس کو کچھ معلومات بھی ملی ہیں، انہیں جلد بازیاب کرا لیا جائے گا۔‘

گذشتہ روز وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اغوا کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ غلام نبی میمن سے رپورٹ طلب کی تھی۔

وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے ڈی آئی جی سکھر کو ہدایت کی ہے کہ صحافی کی صحیح سلامت بازیابی کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جائیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان