لاہور: مدرسے کے بچوں کو یونان بھیجنے کا جھانسہ دے کر اغوا کرنے والا ملزم گرفتار

پولیس کے مطابق ملزم نے دوران تفتیش بتایا کہ اس نے مدرسے کے تینوں بچوں کو یونان لے جانے کا جھانسہ دیا اور انہیں بادامی باغ بس اڈے سے کراچی کی بس میں بٹھا دیا جبکہ بچوں سے موبائل لے کر سم بھی توڑ کر پھینک دی۔

لاہور پولیس نے ملزم کو انویسٹی گیشن ونگ کے حوالے کرتے ہوئے بچوں کو ان کے والدین کی تحویل میں دے دیا (لاہور پولیس)

لاہور پولیس کے مطابق بادامی باغ کے علاقے سے مدرسے کے تین بچوں کو یونان بھیجنے کا جھانسہ دے کر کراچی لے جانے والے ملزم کو ہفتے کو بس سے گرفتار کر کے بچوں کو بازیاب کروا لیا گیا۔

سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) سٹی قاضی علی رضا نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ شبیر احمد نامی شہری نے 24 دسمبر کو درخواست دی کہ ان کا بیٹا محمد زاکر اور دو بھتیجے حمزہ اور عمیر نجی مدرسے پڑھنے گئے تھے اور پورا دن گزرنے کے بعد بھی گھر نہیں پہنچے، لہذا انہیں تلاش کیا جائے۔

شہری کی درخواست پر ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) آپریشنز، لاہور فیصل کامران نے نوٹس لے کر ایس پی سٹی کو بچوں کو فوری بازیاب کروانے کی ہدایت کی، جس کے بعد ڈی ایس پی سٹی کی سربراہی میں ایک ٹیم تشکیل دی گئی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایس پی سٹی قاضی علی رضا نے بتایا کہ پولیس کو تفتیش کے دوران مدرسے کے چوکیدار محمد عثمان پر شک ہوا تو اس سے تفتیش کی گئی۔

قاضی علی رضا کے مطابق: ’محمد عثمان نے دوران تفتیش بتایا کہ تینوں بچوں کو اس نے یونان لے جانے کا جھانسہ دیا اور انہیں بادامی باغ بس اڈے سے کراچی کی بس میں بٹھا دیا۔

’ملزم نے یہ بھی بتایا کہ اس نے بچوں سے موبائل لے لیا اور سم توڑ کر پھینک دی۔‘

ایس پی سٹی کے مطابق: ’پولیس نے ہفتے کو علی الصبح چھاپہ مار کر کراچی جانے والی بس سے بچوں کو بحفاظت بازیاب کروا لیا۔ گروہ کے باقی ملزمان کی گرفتاری کے لیے تفتیش کی جا رہی ہے اور جیسے ہی سراغ ملتا ہے تو دیگر ملزمان بھی جلد گرفتار کر لیے جائیں گے۔‘

پولیس کے مطابق بچوں کی عمریں 8 سے 10 سال ہیں۔

پنجاب میں بچوں کے اغوا کے کیسز میں اضافہ

پولیس ریکارڈ کے مطابق رواں سال لاہور سمیت پنجاب بھر میں کم عمر بچوں کے اغوا کے ایک ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ لاہور میں بچوں کے اغوا کے 366 مقدمات درج ہوئے جبکہ پنجاب بھر میں بچوں کے اغوا کے ایک ہزار 496 کیسز رپورٹ ہوئے۔

پولیس اغوا ہونے والے بچوں میں سے 20 فیصد کو بازیاب کروانے میں ابھی تک ناکام رہی۔ لاہور میں اب تک 343 جبکہ صوبے بھر سے 1258 بچوں کو بازیاب کروایا جا سکا ہے۔

پولیس حکام کے مطابق جن بچوں کے اغوا کی رپورٹ درج کروائی جاتی ہے، انہیں فوری طور پر تلاش کرنے کے اقدامات کیے جاتے ہیں، لیکن بعض کیسز میں مغوی بچوں کی تلاش میں تاخیر ہو جاتی ہے۔

پولیس کا یہ بھی کہنا ہے کہ بچوں کو اغوا کرنے والے گروہوں کے خلاف جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے کارروائی کی جا رہی ہے اور تمام آپریشنل افسران کو ہدایت ہیں کہ بچوں کے اغوا کی شکایت ملتے ہی ترجیحی بنیادوں پر فوری کارروائی عمل میں لائی جائے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان