کرم میں بنکر مسمار کرنے کا سلسلہ دوبارہ شروع کرنے کا حکومتی اعلان

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی زیر صدارت اجلاس، ضروری اشیا پر مشتمل چار قافلے بھیجنے اور امن معاہدے کے دستخط کنندگان کا جرگہ بلانے کا فیصلہ۔

فرنٹیئر کانسٹیبلری اور فوج کے اہلکار 17 جنوری، 2025 کو کرم میں موجود ہیں (اے ایف پی)

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت بدھ کو ایک اہم اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ آج سے کرم میں غیر قانونی بنکرز کو مسمار کرنے کا سلسلہ دوبارہ شروع کیا جائے گا۔

پشاور میں ہوئے اس اجلاس میں چیف سیکریٹری، آئی جی پولیس، ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔

اجلاس میں کرم کی تازہ صورت حال کا جائزہ لیا گیا اور کئی اہم فیصلے کیے گئے۔

اجلاس کے بعد جاری پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ کرم کے لیے ضروری اشیا پر مشتمل چار قافلے اس مہینے کے آخر تک روانہ کیے جائیں گے۔

اس کے علاوہ کرم امن معاہدے کے دستخط کنندگان کے ساتھ جرگہ بلانے کا فیصلہ بھی کیا گیا، جس میں معاہدے پر عمل درآمد کے سلسلے میں ان کی ذمہ داریوں کو اجاگر کیا جائے گا۔

اجلاس میں دیہات کی سطح پر قائم کمیٹیوں کو فعال بنانے کا فیصلہ کیا گیا، جبکہ علاقے کو اسلحہ سے پاک کرنے کے لیے دونوں فریقین سے طریقہ کار جلد از جلد حکومت کو فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی۔

اجلاس میں طے ہوا کہ بگن کے متاثرین کو معاوضے کی ادائیگی ان کے تعاون سے مشروط ہوگی، اور علاقے میں دونوں اطراف کے دہشت گردوں اور عسکریت پسندوں کے خلاف بلا تفریق کارروائی کی جائے گی۔

بیان کے مطابق کرم میں کشیدگی کے حوالے سے درج مقدموں میں نامزد ملزمان کی گرفتاری کو یقینی بنانے کے ساتھ سول انتظامیہ اور پولیس کو قیادت کا کردار دیا جائے گا، جبکہ دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے انہیں مدد فراہم کریں گے۔

کرم روڈ کی سکیورٹی کے لیے خصوصی دستے تعینات کیے جائیں گے اور پولیس عارضی اور مستقل بھرتیوں کے لیے منصوبہ بندی کرے گی۔

اجلاس میں متاثرہ بگن بازار کی بحالی اور تزئین و آرائش کے لیے فوری اقدامات کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

صوبائی حکومت کے ترجمان اور کرم میں مذاکرات میں شامل رہنے والے بیرسٹر سیف علی کی سربراہی میں قائم نگران کمیٹی کو مزید فعال بنانے پر اتفاق کیا گیا، جبکہ علاقے میں امن کی بحالی کے لیے سیاسی قیادت اور منتخب عوامی نمائندوں کو کھل کر کردار ادا کرنے کی ہدایت دی گئی۔

اجلاس میں یہ بھی طے پایا کہ بنکرز کے انہدام اور عارضی طور پر نقل مکانی کرنے والے افراد کے انتظامات کی نگرانی کے لیے باقاعدگی سے دورے کیے جائیں گے۔

علاقے میں پولیس کی اضافی نفری تعینات کی جائے گی، اور امن کو خراب کرنے والے عناصر اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اجلاس کے دوران میڈیا کے لیے کرم کے معاملے پر یکساں بیانیہ جاری کرنے اور منفی پراپیگنڈے کا موثر اور بروقت جواب دینے کا فیصلہ کیا گیا۔

وزیر اعلیٰ نے تمام متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ امن و امان کی بحالی کے عمل کو شفاف اور منظم انداز میں مکمل کیا جائے۔

ضلع کرم میں گذشتہ سال 21 نومبر کو حالات تب کیشدہ ہوئے جب لوئر کرم کے علاقے بگن میں گاڑیوں کے قافلے پر حملے کے نتیجے میں کم از کم 42 افراد جان سے گئے تھے۔

اسی واقعے کے اگلے روز بگن کے مرکزی بازار اور قریبی گھروں کو مشتعل مسلح افراد نے جلا دیا تھا جس کے بعد فریقین کے مابین جھڑپیں شروع ہو گئیں۔

رواں سال جنوری کے اوائل میں سرکاری سرپرستی میں ایک گرینڈ جرگے میں فریقین نے ایک امن معاہدہ کیا لیکن معاہدے کے کچھ روز بعد خوراک پر مشتمل سامان کے قافلے کے انتظامات کے لیے آئے ہوئے اس وقت کے ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود پر حملہ ہوا جس میں وہ زخمی ہوگئے۔

اس کے بعد مرکزی شاہراہ بھی بند رہی جبکہ بگن کے متاثرین نے مرکزی شاہراہ پر اپنے مطالبات کے لیے دھرنا دیا۔ ان کا مطالبہ تھا کہ بگن بازار اور گھروں کو نقصان کا معاوضہ دیا جائے۔

کرم میں حکام کے مطابق شرپسندوں کے خلاف آپریشن جاری ہے اور ضلعے کی تحصیل لوئر کرم کے مختلف علاقوں میں شرپسندوں کے ٹھکانوں کو تلاش کیا جا رہا ہے۔

پولیس کے مطابق یہ آپریشن بگن، مندوری اور اوچت کے علاقوں میں جاری ہے اور اس میں پاکستان فوج، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے ادارے علاقے میں موجود ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان