کرم: بنکرز کی مسماری شروع، ’بارود سے اڑایا جا رہا ہے‘

لوئر کرم کے اسسٹنٹ کمشنر حفیظ الرحمان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ضلعے میں بالشخیل اور خار کلے علاقوں میں ایک ایک مورچہ مسمار کر دیا گیا ہے۔ 

22 جنوری 2017 کو کرم قبائلی ضلع کے صدر مقام پاڑہ چنار میں ایک چوکی کا منظر (اے ایف پی) 

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں ضلعی انتظامیہ کے مطابق ایپکس کمیٹی کے فیصلے کے مطابق ضلعے میں فریقین کی جانب سے بنائے گئے بنکرز (مورچے) مسمار کرنے کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔

لوئر کرم کے اسسٹنٹ کمشنر حفیظ الرحمان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ضلعے میں بالشخیل اور خار کلے علاقوں میں ایک ایک مورچہ مسمار کر دیا گیا ہے۔ 

بنکرز کی مسماری کے حوالے سے ڈپٹی کمشنر کی جانب سے 11 جنوری کو متعلقہ محکموں کو مسماری کے لیے مراسلہ جاری کیا گیا تھا اور اس حکم پر پیر (13 جنوری)  سے آغاز کر دیا گیا۔ 

سب سے پہلے لوئر کرم کے علاقوں بالشخیل اور خار کلے میں مورچوں کی مسماری کا آغاز کیا گیا۔ 

مورچوں کی مسماری کے کچھ غیر مصدقہ فوٹیجز بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہیں، جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مورچوں کو بارودی مواد سے اڑایا جا رہا ہے اور سکیورٹی اہلکار موقع پر نظر بھی آرہے ہیں۔

اسسٹنٹ کمشنر حفیظ الرحمان نے بتایا کہ مورچوں کو بارودی مواد کے ذریعے مسمار کیا جا رہا ہے اور اس عمل کی نگرانی ضلعی انتظامیہ کر رہی ہے۔ 

حفیظ الرحمان نے مزید بتایا کہ ’دونوں علاقوں میں ایک ایک بنکر کو مسمار کردیا گیا ہے اور باقی کے لیے انتظامات کیے جا رہے ہیں۔‘ 

ضلع کرم میں دو فریقین کے مابین جاری تنازعہ تب شدت اختیار کر گیا تھا، جب 21 نومبر 2024 کو لوئر کرم کے علاقے اوچت میں گاڑیوں کے قافلے پر فائرنگ کے نتیجے میں کم از کم 42 افراد جان سے گئے تھے۔ 

اس کے بعد مشتعل مسلح مظاہرین نے لوئر کرم کے علاقے بگن کے مرکزی بازار اور قریبی گاؤں میں سینکڑوں گھر جلا دیے تھے۔

کشیدگی کے بعد حکومتی جرگہ تشکیل دے دیا گیا اور تین جنوری کو فریقین کے مابین ایک امن معاہدہ ہوا، جب کہ صوبائی ایپکس کمیٹی میں بھی کرم کے حوالے سے فیصلے کیے گئے تھے۔

انہیں فیصلوں میں ایک کرم میں فریقین کی جانب سے بنائے گئے بنکرز کو مسمار کرنا شامل تھا، جب کہ دونوں فریقین سے یکم فروری تک بھاری اسلحہ جمع کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بنکرز کیسے ہیں؟

ضلع کرم میں فریقین کی جانب سے مختلف دیہاتوں میں بنکرز یا مورچے بنائے گئے ہیں، جن کو دوران کشیدگی بھاری اسلحہ استعمال کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا رہا۔

کرم  کے ایک رہائشی نے نام نہ بتانے کی شرط پر انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا یہ عام مورچے نہیں ہوتے بلکہ ان میں کمرے بھی بنائے جاتے ہیں اور یہاں رات بسر کرنے کے لیے ضروری سامان بھی موجود ہوتا ہے۔  

’دونوں فریقین اپنے اپنے مورچوں میں بیٹھے رہتے ہیں اور وہیں رات بھی گزارتے ہیں، جب کہ مورچوں کے اندر کھانے پکانے کا انتظام بھی موجود ہوتا ہے۔‘ 

کرم کے رہائشی کے مطابق یہ مورچے زیادہ تر ان علاقوں میں موجود ہیں، جہاں متحارب فریقین کے گاؤں ایک دوسرے کے ساتھ متصل ہیں اور کسی بھی کشیدگی کے دوران انہی مورچوں سے مسلح جھڑپوں کا آغاز ہوتا ہے۔

صوبائی حکومت کے ترجمان بیرسٹر محمد علی سیف نے گذشتہ ہفتے ایک پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ ان مورچوں کی مسماری کے بغیر ٹل پاڑا چنار مرکزی شاہراہ محفوظ کرنا مشکل ہو گا اور اسی وجہ سے ایپکس کمیٹی نے ان کی مسماری کا فیصلہ کیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان