وزیراعظم شہباز شریف نے منگل کو کابینہ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کرم میں امن معاہدے کے بعد ایک ’بہت بڑا دھچکا‘ لگا تھا مگر اب حالات معمول پر آ رہے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کو کرم کی صورت حال پر تفصیل دیتے ہوئے کہا کہ حالیہ امن معاہدے پر عارضی رکاوٹ کے باوجود علاقے میں غیر قانونی مورچوں کو تباہ کیا جا رہا ہے اور خوراک و ادویات کی ترسیل کا عمل جاری ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا، ’اب وہاں خوراک اور ادویات کی سپلائی پہنچائی جا رہی ہے، میں اسے ایک خوش آئند بات سمجھتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ تمام سٹیک ہولڈرز مل کر وہاں پر امن قائم رکھیں گے۔
’متحارب گروپوں کے درمیان تناؤ کے خاتمے کی مل بیٹھ کر نگرانی کریں گے اور پوری کوشش کریں گے کہ آئیندہ ایسے واقعات نہ ہوں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں ضلعی انتظامیہ نے پیر کو انڈپینڈنٹ اردو بتایا تھا کہ ایپکس کمیٹی کے فیصلے کے مطابق ضلعے میں فریقین کی جانب سے بنائے گئے بنکرز مسمار کرنے کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔
بنکرز کی مسماری کے حوالے سے ڈپٹی کمشنر کی جانب سے 11 جنوری کو متعلقہ محکموں کو مسماری کے لیے مراسلہ جاری کیا گیا تھا اور اس حکم پر پیر (13 جنوری) سے آغاز کر دیا گیا تھا۔
سب سے پہلے لوئر کرم کے علاقوں بالشخیل اور خار کلے میں مورچوں کی مسماری کا آغاز کیا گیا۔
اسسٹنٹ کمشنر حفیظ الرحمان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا تھا کہ مورچوں کو بارودی مواد کے ذریعے مسمار کیا جا رہا ہے اور اس عمل کی نگرانی ضلعی انتظامیہ کر رہی ہے۔
پاکستان فوج کے عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشنز
وزیراعظم نے کابینہ کا پاکستان فوج کے آپریشنز کے حوالے سے کہنا تھا کہ ’فوج نے آرمی چیف کی سربراہی میں فتنہ الخوارج کے خلاف جو آپریشن شروع کررکھا ہے، اس میں دن رات کارروائیاں ہو رہی ہیں۔
’ابھی بلوچستان میں ایک انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن ہوا ہے جس میں 27 دہشت گرد جہنم رسید کیے گئے ہیں۔‘
وزیراعظم نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ’پاکستان میں وہی امن قائم ہو گا جو 2018 میں تھا۔‘