2021 میں کرسمس سے ایک ہفتہ قبل ایلون مسک نے ٹویٹ کی: ’ٹریس آؤٹ ووک_مائنڈ_ وائرس‘ (Traceroute woke_mind_virus)۔ یہ ایک کمپیوٹنگ ٹول کا حوالہ تھا، جو معلومات کے ماخذ اور پھیلاؤ کی نشاندہی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، لیکن یہاں ان کی مراد سماجی مساوات کے حوالے سے تھی۔ ارب پتی ایلون مسک کا خیال تھا کہ سماجی انصاف کا یہی کلچر تھا، جس کی وجہ سے انہوں نے اپنی ٹرانس جینڈر بیٹی سے علیحدگی اختیار کی۔
’ووک‘ (Woke) کا لفظ سماجی عدم مساوات جیسے کہ نسلی ناانصافی، جنس پرستی اور ایل جی بی ٹی کیو کے حقوق سے انکار کے بارے میں وسیع تر آگاہی کے لیے استعمال ہوتا ہے اور ایلون مسک نے اسے ’ووک مائنڈ وائرس‘ کا نام دیا۔
اس کے بعد کے تین سالوں میں ایلون مسک نے فرنج کرپٹو کرنسیوں کے بارے میں میمز شیئر کرنے اور صاف توانائی کی ٹیکنالوجیز کو فروغ دینے سے لے کر انتہا پسندانہ سازشی نظریات کو پھیلانے اور ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب میں مبینہ طور پر فاشسٹ سیلوٹ کر کے عوامی غم و غصے کو جنم دیا۔
غیر سیاسی اعتدال پسندی سے انتہائی دائیں بازو کے اشتعال انگیز رجحان کی طرف یہ تبدیلی کسی ایک واقعے کی طرف اشارہ ہے اور وہ شاید ان کی وہی ایک ٹویٹ بھی۔
ایلون مسک کے سوانح نگار والٹر آئزک سن کے مطابق ان کے بچے میں آنے والی تبدیلی نے مسک کے عالمی نظریے پر گہرا اثر ڈالا اور اس واقعے نے ایک والد کے طور پر اسے مسترد کرنے سے لے کر گھمبیر سازشوں کی طرف راغب ہونے اور ثقافتی جنگ میں ایک اہم شخصیت بننے کی راہ پر گامزن کیا۔
ایلون مسک کی بیٹی جب اپریل 2022 میں 18 سال کی ہوئیں تو انہوں نے قانونی طور پر اپنا نام زیویئر مسک سے بدل کر ویوین جینا ولسن رکھ لیا اور عدالت میں اعلان کیا: ’میں اب کسی بھی طرح یا شکل میں اپنے حیاتیاتی والد کے ساتھ نہیں رہتی اور نہ ہی ان سے تعلق رکھنا چاہتی ہوں۔‘ اس وقت مسک کی گرل فرینڈ کلیئر باؤچر، جو پیشہ ورانہ طور پر گرائمز کے نام سے جانی جاتی ہے، نے والٹر آئزک سن کو بتایا کہ انہوں نے ’کبھی بھی انہیں (ایلون مسک کو) کسی بھی چیز کے بارے میں دل شکستہ نہیں دیکھا۔‘
ایلون مسک جو پہلے پہل براک اوباما کی ڈیموکریٹک پارٹی کو عطیہ کیا کرتے تھے، اب اس پارٹی کو ’ووک ایجنڈے‘ سے جوڑتے ہیں، جس نے ان کی اولاد کو ان کے خلاف کر دیا تھا۔ انہوں نے آئزک سن کو بتایا کہ ’یہ ووک مائنڈ وائرس بنیادی طور پر ڈیموکریٹک پارٹی میں موجود ہے۔‘ انہوں نے مئی 2022 میں ایک ٹویٹ کے ذریعے اپنا بدلتا ہوا سیاسی موقف بیان کیا۔
انہوں نے لکھا: ’ماضی میں، میں نے ڈیموکریٹ کو ووٹ دیا، کیونکہ وہ (زیادہ تر) مہربان پارٹی تھی، لیکن اب وہ تقسیم اور نفرت کی جماعت بن چکے ہیں، اس لیے میں مزید ان کی حمایت نہیں کر سکتا اور رپبلکن کو ووٹ دوں گا۔ اب میرے خلاف ان کی گھناؤنی چالیں دیکھیں۔‘
اس وقت تک مسک کے دل میں ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے ’گہری نفرت‘ تھی، لیکن اپنے ووک مخالف تبصروں کی وجہ سے دائیں بازو کے اشتعال انگیز خیالات رکھنے والے افراد جیسے کہ کینیڈا کے ماہر نفسیات جورڈن پیٹرسن ان کی طرف متوجہ ہوئے، جبکہ انہوں نے خود کو ترقی پسند دوستوں اور حتیٰ کہ شراکت داروں سے بھی دور رکھا۔ جب انہوں نے 2022 میں (اپنی گرل فرینڈ) گرائمز کو آلٹ رائٹ میمز اور سازشی نظریات بھیجے تو انہوں نے مبینہ طور پر جواب دیا: ’کیا یہ 4chan (ویب سائٹ) سے لیا گیا ہے یا کچھ اور؟ آپ درحقیقت انتہائی دائیں بازو کی آواز لگتے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
گرائمز نے علیحدگی کے بعد سے عوامی طور پر ایلون مسک کی بیٹی کا ساتھ دیا ہے اور اب وہ مسک کے ساتھ اپنے دوسرے بچوں کی تحویل کی جنگ لڑ رہی ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ مسک کی بیرونی کشمکش ان کے خاندان کے اندر پیدا ہونے والی پیچیدگیوں سے براہ راست تعلق رکھتی ہے۔
گذشتہ برس پیٹرسن کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ایلون مسک نے پہلی بار اپنی بیٹی کے الگ ہونے کے پیچھے اپنے استدلال کے بارے میں عوامی طور پر بات کی تھی اور اس کی وجہ سے ان کے اندر اپنی سیاسی اور اخلاقی تبدیلی سے گزرنے کا حوصلہ پیدا ہوا۔ انہوں نے کہا: ’لازمی طور پر۔۔۔ میرا بیٹا مر گیا ہے۔۔ ووک وائرس کے ہاتھوں مارا گیا، لہذا میں نے اس کے بعد ووک مائنڈ وائرس کو ختم کرنے کا عہد کیا اور ہم (اس حوالے سے) کچھ پیش رفت کر رہے ہیں۔‘
یہ ایلون مسک کے لیے اعتدال پسندی سے لے کر انتہائی دائیں بازو رجحان کی طرف فوری طور پر سر تسلیم خم کرنا تھا۔ ’ووک مائنڈ وائرس‘ کا ماخذ تلاش کرنے کے بارے میں ان کی ٹویٹ، اس ٹویٹ کے صرف تین ماہ بعد سامنے آئی، جس میں انہوں نے کہا تھا: ’میں سیاست سے دور رہنے کو ترجیح دیتا ہوں۔‘
ٹوئٹر خریدنے اور اسے ایکس کا نام دینے کے بعد سے ایلون مسک اب اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے ذریعے بنیاد پرست بن رہے ہیں۔ اس کا الگورتھم، جو لوگوں کو مصروف رکھنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، کم از کم ان کی ’پسند‘ اور ری ٹویٹ کے مطابق، انہیں تیزی سے انتہاپسندانہ مواد پیش کر رہا ہے۔
ایلون مسک نے مستقل طور پر خود کو آزادانہ تقریر کے چیمپیئن کے طور پر پیش کیا ہے، ان کے ایکس کا کنٹرول سنبھالنے سے پہلے ان اکاؤنٹس کو بڑے پیمانے پر اَن بلاک کیا گیا تھا جن پر پہلے انتہا پسندانہ خیالات پھیلانے کی بنا پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ (یہ بات قابلِ غور ہے کہ اکاؤنٹ پر عارضی طور پر پابندی عائد کرنے کے لیے محض لفظ سِسجینڈر (Cisgender) لکھنا ہی کافی ہے، کیوں کہ مسک اسے بُرا سمجھتے ہیں۔)
ایکس پر واپس آنے والوں میں ایک مجرم اور اسلام مخالف مہم چلانے والے ٹومی رابنسن بھی تھے۔ ان کے اکاؤنٹ کی بحالی کے بعد کے ہفتوں میں ایکس پر ایک ملین سے بھی کم فالوورز ہونے کے باوجود، ان کی پوسٹس کو ایک ارب سے زیادہ بار دیکھا گیا تھا، خاص کر وہ، جہاں ایلون مسک نے رابنسن کی امیگریشن مخالف پوسٹوں کا فعال طور پر جواب دیا، جس نے ان کے جھوٹے دعوؤں کو 214 ملین تک بڑھا دیا ہے۔
کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ اس طرح کے اکاؤنٹس کے ساتھ ایلون مسک کی مشغولیت اور نام نہاد ’دوسرے درجے کی پولیسنگ‘ کے بارے میں برطانوی وزیراعظم کیئر سٹارمر کو فون کر کے خوف کو پھیلانا، ان کی ویب سائٹ پر ٹریفک اور توجہ بڑھانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، لیکن دوسروں کا خیال ہے کہ یہ اُس وقت کا براہ راست نتیجہ ہے جو وہ ایکس پر گزارتے ہیں۔
سینڈر کیمبرج یونیورسٹی میں سماجی نفسیات اور ڈس انفارمیشن کے پروفیسر وین ڈیر لنڈن نے دی انڈپنڈنٹ کو بتایا: ’وقت گزرنے کے ساتھ اگر آپ دیکھیں تو وہ ایسے شخص تھے، جو موسمیاتی تبدیلیوں کو حل کرنے اور بڑی چیزوں پر کام کرنے کے بارے میں بات کر رہے تھے اور پھر اچانک سازشی نظریات اور انتہا پسندی اور نسل پرستی پر سائنس کے انکار کے ایکو چیمبر میں چلے گئے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا: ’ایسے ماحول میں آپ خود کو کیسا پاتے ہیں؟ اُس وقت اور اب کے درمیان یہ تبدیلی آئی ہے کہ وہ ایکس پر بہت زیادہ وقت گزار رہے ہیں۔‘
© The Independent