وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ انسانی سمگلنگ کی روک تھام کے لیے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کی جائیں گی اور اس کے مثبت نتائج دیکھنے کو ملیں گے۔
پاکستان کے مختلف شہروں سے دنیا کے مختلف ممالک میں غیر قانونی طور پر شہریوں کو لے جانے کے دوران گذشتہ کئی سالوں سے حادثات سامنے آرہے ہیں۔ حال ہی میں سپین جاتے ہوئے مراکش کے ساحل پر ڈوبنے والی کشتی میں 66 پاکستانیوں سمیت 86 تارکین وطن سوار تھے۔ تارکین وطن کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک گروپ واکنگ بارڈرز کے مطابق 50 تارکین وطن ڈوب کر جان سے گئے، جن میں 44 پاکستانی بھی شامل ہیں۔
لاہور میں صحافیوں سے گفتگو میں ہفتے کو وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ انسانوں کی ٹرفیکنگ کرنے والے ملک کو بدنام کر رہے ہیں جو کہ ناقابل برداشت ہے۔
’کچھ وقت دے دیں آپ کو ایف آئی اے میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں دیکھنے میں آئیں گی۔ ظاہری سے بات ہے امیگریشن کاؤنٹرز پر ہمیں سختی کرنے پڑ رہی ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے بتایا کہ گجرات اور فیصل آباد ڈویژن سے لوگ سب سے زیادہ غیر قانونی طریقے سے ملک سے باہر جا رہے ہیں۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ غیر قانونی طریقے سے لوگوں کو باہر بھیجنے والوں کے خلاف کارروائی کی حکمت عملی بنائی گئی ہے اور اس کے نتائج جلد دیکھنے میں آئیں گے۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں کو غیر قانونی طریقے سے باہر بھیجنے والے اصل قصوروار ہیں اور ان کے خلاف باضابطہ کارروائی ہو گی۔
’یہ نہیں کہہ سکتا یہ (عمل) بالکل ختم ہو جائے گا مگر جلد بہتری دیکھنے کو ملے گی۔‘
اسی گفتگو کے دوران پاکستانیوں کو پاسپورٹ بنوانے میں مشکلات کے حوالے سے وزیر داخلہ نے کہا کہ ماڈل سینٹر بنائے جا رہے ہیں تاکہ عوام کی مدد کی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ اس عمل کو عوام کے لیے آسان بنانے کے لیے حل پاسپورٹ اتھارٹی ہے جو بنائی جائے گی، جس کے حوالے سے انہوں نے وزیر اعظم سے بات کی ہے۔
کشتی ڈوبنے سے پاکستانیوں کی اموات کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں۔
گذشتہ ماہ کے وسط میں بھی یونان کے جنوبی جزیرے کے قریب تارکین وطن کی ایک کشتی ڈوب گئی تھی، جس میں پانچ پاکستانی ڈوب کر چل بسے تھے، جب کہ 39 افراد کو یونانی بحریہ نے بچا لیا تھا۔
اس سے قبل بھی ایسے متعدد واقعات پیش آ چکے ہیں، جن میں کشتی ڈوبنے کے نتیجے میں پاکستانیوں کی اموات ہوئیں، جو بہتر مستقبل کی آس میں سمگلروں کو بھاری رقم دے کر پرخطر سفر اختیار کرتے ہیں۔
پاکستانی حکومت نے انسانی سمگلروں کے خلاف حالیہ دنوں میں کئی اقدامات اٹھائے ہیں، جن میں گرفتاریوں سمیت ان کے اثاثے ضبط کیا جانا بھی شامل ہے۔
پاکستان میں انسانی سمگلنگ میں ملوث گروہوں کے سدباب کے لیے وزیرِ اعظم نے خصوصی ٹاسک فورس قائم کردی ہے، جس کی سربراہی وہ خود کریں گے۔