پیسے لے کر ’شادیاں تڑوانے‘ کا کاروبار

سپین کے ایک شخص نے اپنا کاروبار شروع کیا ہے جس میں وہ شادیوں میں صرف اس مقصد کے لیے شرکت کرتا ہے کہ اس شادی کی تقریب پر اعتراض کرے۔

یہ اشتہار ایک مذاق کے طور پر شروع ہوا، جس کے بعد دلہنوں نے شادی منسوخ کرنے کے لیے رابطہ کرنا شروع کیا (پیکسلز)

ایک شخص نے اپنا کاروبار شروع کیا ہے جس میں وہ شادیوں میں صرف اس مقصد کے لیے شرکت کرتا ہے کہ اس شادی کی تقریب پر اعتراض کرے۔

سپین کے ارنیسٹو رینیرس وریا شادیوں کی تقریبات میں بد مزگی پیدا کرنے کے لیے 500 یورو (تقریباً 550 امریکی ڈالر) وصول کرتے ہیں، عموماً ان دلہنوں کی طرف سے جو اپنی شادی منسوخ کرنے کے بارے میں غیر یقینی یا پریشان ہوتی ہیں۔

ہسپانوی خبر رساں ادارے اینٹینا تھری کے مطابق انہوں نے ایک اشتہار میں لکھا کہ ’اگر آپ کو شک ہے یا آپ شادی نہیں کرنا چاہتے اور انکار کرنا نہیں آتا تو مزید فکر نہ کریں، میں آپ کی شادی پر اعتراض کروں گا۔‘

اشتہار میں مزید کہا گیا ہے کہ ’آپ نے مجھے صرف وقت، جگہ اور تاریخ بتانی ہے۔ میں تقریب کے وسط میں یہ کہتے ہوئے آ جاؤں گا کہ میں آپ کی زندگی کی سب سے بڑی محبت ہوں اور ہم ایک ساتھ ہاتھ پکڑ کر بھاگ جائیں گے۔‘

یہ اشتہار ایک مذاق کے طور پر شروع ہوا تھا۔ اس کے بعد دلہنوں نے ان کی خدمات کے لیے ان سے رابطہ کرنا شروع کیا۔

اس کے بعد سے انہیں مسلسل پیشکشیں ہو رہی ہیں، جس میں انہوں نے آؤٹ لیٹ کو بتایا کہ ان کے پاس دسمبر تک کی بکنگ ہے۔

شادی پر عوام کے سامنے اعتراض کرنے کے علاوہ، وریا اضافی رقم کے بدلے خاندان کے ارکان کو ’تھپڑ مارنے‘ کی اجازت بھی دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہر تھپڑ کی قیمت 50 یورو ہے۔ سیلز مین نے واضح کیا کہ ان کی خدمات صرف دلہنوں تک محدود نہیں ہیں اور دلہے بھی حاصل کر سکتے ہیں، انہوں نے اپنے اصل اشتہار میں لکھا کہ یہ ’خواتین کے ساتھ ساتھ مردوں کے لیے بھی موزوں ہے۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ’میں جانتا ہوں کہ یہ ایک مذاق جیسا لگ سکتا ہے، لیکن ایسا نہیں ہے۔‘

وریا کے کام نے بہت سے لوگوں کو یہ سوال کرنے پر مجبور کیا ہے کہ کیا کسی کو دوسرے کا ساتھی کے ساتھ تعلق توڑنے کے لیے معاوضہ دیا جانا چاہیے، جب کہ یہ مفت میں کیا جاسکتا ہے۔

امریکی ٹیلی وژن این بی سی کے صبح کے پروگرام ٹوڈے شو کی ایک حالیہ قسط کے دوران، شریک میزبان جینا بش ہیگر اور ہودا کوٹب دونوں نے اعتراف کیا کہ وہ شاید اپنے لیے وریا کی خدمات استعمال نہیں کریں گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بش ہیگر نے بالخصوص ان کی قیمتوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ’نہیں، کیونکہ آپ بس مفت میں یہ کہہ سکتے ہیں، میں علیحدگی چاہتا ہوں۔‘

دریں اثنا، کوٹب نے انکشاف کیا کہ وہ بھی ان کی خدمات نہیں لیں گی۔

اور ذکر کیا کہ شادی کی تقریب خراب کرنے کے لیے ’عجیب سے لڑکے کا آنا‘ باعث حیرت لگتا ہے۔

فادر جیسن لوڈی، جو کہ ایک لائسنس یافتہ نکاح خوان ہیں، نے پہلے ایک انٹرویو میں برائڈز نامی میگزین کو بتایا کہ انہوں نے حالیہ دنوں میں دیکھا ہے کہ شادیوں میں اکثر اعتراض والے حصہ تقریب سے نکال دیا جاتا ہے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ وہ شادی کی تقریب کو آسانی سے جاری رکھنے کے لیے کچھ طریقے استعمال کرتے ہیں، انہوں نے آؤٹ لیٹ کو بتایا: ’میں ایسی صورت حال سے نمٹنے کا عادی ہوں، یعنی تقریب کے دوران پیش آنے والی عجیب و غریب صورت حال سے۔

’میں عام طور پر مزاح سے کام لیتا ہوں اور آگے بڑھنے کی کوشش کرتا ہوں، جب تک کہ اعتراض بہت سنگین نہ ہو۔‘

ان کا مزید کہنا تھا ’میں اس بات کو یقینی بناؤں گا کہ جوڑا پریشان نہ ہو اور کوشش کروں گا کہ جو کچھ ہوا ہے اس پر مزید توجہ نہ دوں۔

’میں خلل کی وجہ دور کرنے کے لیے وہاں موجود دیگر لوگوں کی طرف سے کچھ مداخلت یا حمایت کی توقع کروں گا۔‘

یہ شادی والی واحد غیر روایتی سروس نہیں جو کامیاب ہے۔ رواں سال کے شروع میں شادی کی منصوبہ بندی کی ماہر اور ویب سائٹ ایشین برائیڈ سوریٹی کی بانی نشما مستری نے دلہا اور دلہن کے لیے ’مسڈ آر ایس وی پی‘ ( ایک تصدیقی پیغام) کارڈ تیار کیے تھے تاکہ وہ ان مہمانوں کو پرنٹ کرکے بھیج سکیں جنہوں نے ان کے آر ایس وی پی کا جواب نہیں دیا۔

پیغام میں لکھا تھا کہ ’ہمیں افسوس ہے کہ آپ ہماری شادی میں شرکت نہیں کر سکتے۔ ہماری آر ایس وی پی کی ڈیڈ لائن گزر چکی ہے اور بدقسمتی سے آپ نے جواب نہیں دیا۔

’ہمیں بہت خوشی ہوتی اگر آپ شرکت کرتے، لیکن اب حتمی تعداد جمع کروا دی گئی ہے اور آپ کی کمی محسوس کی جائے گی۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ