کرم: مال بردار گاڑیوں کے قافلے پر حملہ، پانچ سکیورٹی اہلکاروں کی موت

سرکاری حکام کے مطابق کرم کی تحصیل لوئر کرم میں اوچت کے مقام پر پیش آنے والے اس واقعے میں نامعلوم افراد نے پاڑا چنار جانے والی مال بردار گاڑیوں کے قافلے پر حملہ کیا اور اس کے بعد گاڑیوں سے سامان لوٹ لیا۔

کرم ایجنسی میں 17 جنوری 2025 کو فرنٹیئر کانسٹیبلری اور فوج کے اہلکار علاقے میں ایک جھڑپ کے بعد جائے وقوعہ پر موجود ہیں (اے ایف پی)

خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں سرکاری حکام کے مطابق پیر کی شب مال بردار گاڑیوں کے قافلے پر حملے کے نتیجے ایک عام شہری اور پانچ سکیورٹی اہلکار جان سے چلے گئے۔

کرم کی تحصیل لوئر کرم میں اوچت کے مقام پر پیش آنے والے اس واقعے میں نامعلوم افراد نے پاڑا چنار جانے والی مال بردار گاڑیوں کے قافلے پر حملہ کیا اور اس کے بعد گاڑیوں سے سامان لوٹ لیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

گذشتہ روز ہونے والے صوبائی کابینہ کے اجلاس میں بھی اس واقعے کا نوٹس لیا گیا۔

ضلعی محکمہ صحت کے سربراہ ڈاکٹر رحیم گل نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اس واقعے میں پانچ سکیورٹی اہلکاروں اور ایک عام شہری کی موت ہوئی جبکہ 11 مزید عام شہری زخمی بھی ہوئے۔

اس حملے پر پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے ابھی تک کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا۔

صوبائی حکومت کے ترجمان بیرسٹر محمد علی سیف نے واقعے کے حوالے سے جاری کیے گئے بیان میں بتایا کہ ’کچھ شرپسند عناصر امن خراب کرنے کی مذموم کوششیں کر رہے ہیں اور ہم امن کو سبوتاژ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’کچھ شرپسندوں نے سامانِ رسد کی گاڑیوں پر حملہ کیا، جس سے ڈرائیورز زخمی ہوگئے اور اشیا لوٹ لی گئیں، تاہم سکیورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے مزید نقصان کو روکا۔‘

بیرسٹر سیف کے مطابق: ’وزیراعلیٰ نے شرپسندوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایت کی ہے جبکہ گذشتہ روز ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں اوچت اور مندوری میں شر پسندوں کے خلاف کارروائی کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔‘

بیرسٹر سیف کے مطابق گرینڈ جرگے کی مدد سے فریقین کے مابین معاہدہ ہوچکا ہے اور اسی معاہدے کے تحت کرم میں بنکرز کی مسماری کا کام بھی جاری ہے۔

ضلع کرم میں گذشتہ تقریباً تین مہینوں سے حالات کشیدہ اور مرکزی شاہراہ ٹل پاڑا چنار ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند ہے۔

اس کی وجہ 21 نومبر کو پاڑا چنار جانے والی مسافر گاڑیوں کے قافلے پر لوئر کرم کے علاقے بگن میں حملہ تھا، جس کے نتیجے میں کم از کم 42 افراد جان سے چلے گئے۔

قافلے پر حملے کے بعد 22 نومبر کو لوئر کرم کے بگن بازار اور متعدد گھروں کو مسلح مشتعل مظاہرین نے نذرِ آتش کر دیا تھا، جس کے بعد دونوں فریقین ایک دوسرے کے خلاف مورچہ زن ہوگئے تھے۔

اس کے بعد سرکاری سرپرستی میں ایک گرینڈ جرگہ بنایا گیا اور گذشتہ مہینے دونوں فریقین کے مابین امن معاہدہ طے پایا تھا۔

تاہم معاہدے کے باوجود بھی لوئر کرم میں ڈپٹی کمشنر پر حملہ ہوا اور دو بار مال بردار گاڑیوں کے قافلے پر حملوں کے واقعات سامنے آئے جبکہ 31 جنوری کو اپر کرم میں اسسٹنٹ کمشنر پر بھی نامعلوم افراد کی جانب سے فائرنگ کا واقعہ سامنے آیا تھا۔

امن معاہدے میں ٹل پاڑا چنار روڈ کو کھولے جانے کا ذکر تھا، لیکن سکیورٹی وجوہات کی بنا پر یہ شاہراہ ابھی تک بند ہے اور وقتاً فوقتاً سکیورٹی حصار میں مال بردار گاڑیوں کو پاڑا چنار لے جایا جاتا ہے۔

گذشتہ روز گاڑیوں کے قافلے پر حملے کے بعد علاقہ مکینوں کے مطابق مندوری اور اوچت کے علاقوں میں سکیورٹی فورسز نے سرچ آپریشن بھی شروع کیا تھا۔

اس سے قبل صوبائی حکومت نے 19 جنوری کو ضلع کرم میں شر پسندوں کے خلاف مخصوص اہداف پر کارروائیوں کا آغاز لوئر کے علاقوں بگن اور اوچت سے کیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان