چین کے صوبہ سیچوان میں ایک سیاحتی گاؤں نے روئی اور صابن کی جھاگ سے مصنوعی برف بنانے پر عوامی تنقید کے بعد معذرت کر لی ہے۔
چنگدو سنو ولیج منصوبے نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ موسم گرم تھا اور جنوری کے آخر میں نئے قمری سال کی تعطیلات کے دوران برفانی گاؤں توقع کے مطابق تشکیل نہیں پا سکا۔
چنگدو کے مضافات میں حال ہی میں کھلنے والے اس سیاحتی مقام کو تعطیلات کے آغاز پر ہی شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑا، کیونکہ آنے والے سیاحوں نے شکایت کی کہ کاٹیجز کی چھتوں اور جنگل کے راستوں پر بکھری برف درحقیقت روئی تھی۔
ایک سیاح نے چینی سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ایک ویڈیو میں کہا: ’مجھے دھوکہ دیا گیا۔ مجھے لگتا ہے کہ میری عقل کی توہین کی گئی ہے!‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایک اور صارف نے لکھا: ’آج کے جدید انٹرنیٹ کے دور میں سیاحتی مقامات کو سچائی پر مبنی تشہیر کرنی چاہیے اور دھوکہ دہی یا جھوٹے اشتہارات سے گریز کرنا چاہیے، ورنہ یہ ان کے لیے خود نقصان دہ ثابت ہو گا۔‘
وی چیٹ پر شیئر کی گئی تصاویر میں روئی کی بڑی چادریں زمین پر بکھری دکھائی دیں، جو صرف کچھ پتوں والے حصوں کو جزوی طور پر ڈھانپ رہی تھیں۔ علاقے میں گھروں پر برف کی ایک موٹی تہہ نظر آ رہی تھی، جو قریب سے دیکھنے پر مصنوعی نکلی۔
سنو ولیج کے انتظامی دفتر کے ایک کارکن نے اعتراف کیا کہ عوامی غصے کے بعد مصنوعی برف کو ہٹا دیا گیا۔
شنگھائی مارننگ پوسٹ کے مطابق، مذکورہ کارکن نے کہا: ’ماضی میں ہر سال یہاں برف باری ہوتی تھی، اس لیے ہم نے اس علاقے کو سیاحتی مقام میں تبدیل کر دیا اور اس کی بڑے پیمانے پر تشہیر کی۔‘
کارکن نے مزید کہا: ’ہم برف باری کے منتظر تھے، لیکن بدقسمتی سے موسم نے ہمارا ساتھ نہیں دیا۔‘
چنگدو سنو ولیج نے آٹھ فروری کو جاری کردہ بیان میں کہا: ’برفانی ماحول پیدا کرنے کے لیے سیاحتی گاؤں نے روئی خریدی، لیکن یہ متوقع اثر نہ دکھا سکی، جس سے یہاں آنے والے سیاحوں پر منفی تاثر پڑا۔‘
گاؤں نے ان تبدیلیوں پر ’انتہائی معذرت‘ کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا اور اعلان کیا کہ سیاح اپنی رقم واپس لے سکتے ہیں۔ روئٹرز کے مطابق، اس مقام کو تب سے بند کر دیا گیا ہے۔
گذشتہ سال، صوبہ ہینان کی ایک مشہور آبشار پر خشک موسم میں پانی کے بہاؤ کو بڑھانے کے لیے پائپوں کا استعمال کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
© The Independent