پاکستان کے مختلف علاقے ان دنوں شدید سردی اور دھند کی لپیٹ میں ہیں۔ میدانی علاقوں میں درجہ حرارت کم ہے جبکہ شمالی علاقہ جات میں پہاڑوں پر برف باری کا سلسلہ ابھی تک شروع ہی نہیں ہوا ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق موسم سرما میں بارش نہ ہونے کے سبب سردی میں اضافے اور دھند کا سلسلہ جنوری میں بھی برقرار رہنے کا امکان ہے۔
خیبرپختونخوا کے ضلع سوات میں عموماً موسم سرما میں پہلی بارش نومبر کے آخری 10 سے 15 دنوں میں ہوتی ہے اور پھر دسمبر میں برف باری کا آغاز ہو جاتا ہے لیکن اس دفعہ ماحولیاتی تبدیلی کے باعث بارش اور برف باری نہ ہونے کے برابر ہے، جس کے باعث مختلف سیاحتی مقامات پر سیاحوں کی آمد انتہائی کم ہے اور سیاحت سے وابستہ افراد تشویش میں مبتلا ہیں۔
ہوٹل ایسوسی ایشن کے صدر الحاج زاہد خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ موسمیاتی تبدیلی اور جنگلات کی بے دریغ کٹائی کی وجہ سے اس سال بارش اور برف باری سے محروم ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ گرمیوں کے خسارے کو پورا کرنے کے لیے برف باری کا طویل انتظار کیا لیکن بدقسمتی سے جنوری کے مہینے میں بھی بارش اور برف باری نہیں ہوئی، جس کے باعث سیاحوں کی آمد کم ہے۔ سوات میں نومبر سے برف باری کا آغاز ہوتا تھا اور پھر مارچ سے اپریل تک جاری رہتی تھی لیکن اس دفعہ صورت حال بالکل برعکس ہے۔
الحاج زاہد خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’برف باری تاخیر سے شروع ہونے سے فائدے کم اور نقصانات زیادہ ہیں کیونکہ جنوری کے بعد شروع ہونے والی برف باری بہت جلد پگھل جاتی ہے اور پھر موسم گرما کے آغاز میں سیلاب کی شکل اختیار کر لیتی ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے مزید بتایا: ’اس سے قبل کرونا وائرس نے سیاحت کے شعبے کو متاثر کیا اور سیلاب سے انفراسٹرکچر اور سیاحت سے وابستہ افراد کو نقصان پہنچا اور اب اس سال بارش اور برف باری نہ ہونے کی وجہ سے سیاحوں کی آمد انتہائی کم ہے، ہوٹل خالی اور سنسان پڑے ہیں۔‘
مالم جبہ سکی ریزورٹ کے میڈیا کوآرڈینیٹر وحید اللہ قرار نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں اس وقت برف باری گذشتہ سال کی نسبت نہ ہونے کے برابر ہے۔
مالم جبہ سطح سمندر سے تقریباً 9000 فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔
وحید اللہ کے مطابق: ’میں مالم جبہ سکی ریزورٹ میں میڈیا کوآرڈینیٹر ہوں۔ اس بار برف باری گذشتہ سال کی نسبت نہ ہونے کے برابر ہے۔ بلاشبہ یہ سیاحت اور بالخصوص سکینگ کے لیے نیک شگون نہیں۔
’جہاں تک مالم سکی ریزورٹ کی بات ہے تو ہم نے عالمی ٹیم کی مدد سے جدید مشینوں کے ذریعے برف بنانے کا انتظام کیا ہے، جس پر ہم سکی اور سنوبورڈنگ سکھا رہے ہیں۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’مشینی برف کی خاصیت یہ ہے کہ یہ قدرتی طریقے سے مناسب درجہ حرات اور نمی میں بنائی جا رہی ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ سیاحوں اور بالخصوص سکی کھلاڑیوں کو موزوں ماحول فراہم کریں۔‘
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔