بڑے شہر میں پیدا ہونا کیوں ضروری ہے؟

تحقیق کا خلاصہ یہ ہے کہ ’جس شہر میں آپ پیدا ہوئے اس کا سائز ساری زندگی آپ کے روزگار کے سائز پر ڈائریکٹ اثرانداز ہوتا ہے۔‘

بے شک سب انسان برابر پیدا ہوتے ہیں لیکن وہ کہاں پیدا ہوئے، بعد میں یہ جگہ ان کی کامیابی میں بہت اہم کردار ادا کرتی ہے۔

بڑے شہروں میں پیدا ہونا ضروری ہے اگر آپ چاہتے ہیں کہ اپنی فیلڈ میں کامیاب ہوں یا کم از کم آپ کے پاس کامیابی کے چانس زیادہ ہوں۔

اس موضوع پر کئی مرتبہ تحقیق ہو چکی لیکن مجھے خیال تب آیا جب ملتان کے ایک مصور زوار حسین کے بارے میں لکھ رہا تھا۔ اگر زوار حسین لندن میں پیدا ہوتے تو اب تک ان کی مصوری پوری دنیا کے نصاب میں ہوتی، لاہور، کراچی یا اسلام آباد میں ہوتے تو کم از کم بڑے عجائب گھروں میں ان کی بنائی تصویریں ہوتیں، یونیورسٹیوں میں انہیں پاکستانی مصوری کے بڑے ناموں میں گنا جاتا، لیکن ملتان میں پیدا ہونا انہیں مار گیا۔ آپ میں سے کتنے لوگ انہیں جاننے کا دعویٰ کر سکتے ہیں؟

چھوٹا شہر آپ کو کس طرح مارتا ہے یہ سمجھ تب آتی ہے جب قسمت آپ کو بڑے شہر لے آئے۔ بڑے شہر میں ایک موچی سے لے کر سیاست دان تک کو زیادہ opportunities ملنے کا میدان پہلے ہی سے تیار ہوتا ہے۔ آپ محنت کرنے والے ہیں یا عام آدمی ہیں، آپ کا شعبہ جو مرضی ہو، آگے بڑھنے کے لیے آپ کے پاس بہت زیادہ مواقع ہوتے ہیں۔ چھوٹے شہر میں تو یار کام کی اجرت تک پوری نہیں ملتی کجا یہ سوچ کہ آپ ترقی بھی کریں گے؟

ایک ریسرچ باقاعدہ اس موضوع پر موجود ہے کہ جو لوگ بڑے شہر میں پیدا ہوئے، آگے جا کر انہیں زیادہ پیسہ کمانے کے موقعے ملے بہ نسبت ان کے جو غریب کسی دور پار کے علاقے میں پیدا ہوئے۔ تحقیق کا خلاصہ یہ ہے کہ ’جس شہر میں آپ پیدا ہوئے اس کا سائز ساری زندگی آپ کے روزگار کے سائز پر ڈائریکٹ اثرانداز ہوتا ہے۔‘

کسی ایک بڑے شہر کا نام ذہن میں رکھیں اور سوچیں تو آپ کو اندازہ ہو گا کہ نہ صرف ہر اہم تعلیمی ادارہ وہاں موجود ہے بلکہ ہر بڑی کمپنی کا ہیڈآفس بھی وہیں ہو گا، بڑے اداکار وہاں ہوں گے، بڑے صحافی ادھر ہوں گے، بڑے کھلاڑی، بڑے گلوکار، بڑے سیاستدان اور بڑے ٹیکنالوجی جائنٹ بھی آپ کو یہیں ملیں گے۔ تو ایک بچہ جو ملتان میں پیدا ہوا، وہیں پلا بڑھا، کیا ساری زندگی وہ مقابلہ کر سکتا ہے ایسے بچے کا جو کراچی، لاہور یا اسلام آباد میں پیدا ہوا ہو؟ قسمت کی بات الگ ہے لیکن آگے بڑھنے کے موقعے ان دونوں بچوں کو ہرگز برابر نہیں ملتے۔

پھر ایک چیز اور بڑے مزے کی ہے، کوٹ ادو یا بہاولپور والے بچے کے لیے بڑے شہر کے نام پر پہلی چھلانگ ملتان ہو سکتا ہے، ملتان والا کراچی کے خواب دیکھ سکتا ہے لیکن بڑے شہر والے بچوں کو آپ دیکھیں تو انہوں نے اگر آگے بڑھنا بھی ہو گا تو وہ ڈائریکٹ ملک سے باہر جانے کا سوچیں گے ۔۔۔ جب تک یہ حقیقت ملتان والے بچے کو سمجھ آئے گی تب تک وہ اپنی زندگی کا اچھا خاصا حصہ گزار چکا ہو گا۔ اب مجھے بتائیے کہ آپ کدھر زیادہ کما سکتے ہیں؟ بہاولپور میں یا ملک سے باہر؟

کامیابی میں پیسے والا رخ تو کچھ نہ کچھ دیکھ لیا، شہرت اس کا دوسرا رخ ہے۔ اپنی ذاتی زندگی میں کئی اچھے صحافی، ادیب، شاعر، گلوکار، مصور، مجسمہ تراش، کھلاڑی اور اداکار دیکھ چکا ہوں جن کا صرف یہ قصور تھا کہ وہ ایک چھوٹے شہر میں پیدا ہوئے۔ یہ زندگی کا جبر ہے، آپ لاکھ کوشش کر لیں، چھوٹے شہر میں بیٹھ کے آپ کو وہ ایکسپوژر ہی نہیں مل سکتا جو بڑے شہر والوں کا حصہ ہے۔ کیا پاک ٹی ہاؤس جتنا اہم اور مشہور ملتان کا بابا ہوٹل ہو سکتا ہے؟ ملتان والے بچوں کو بتاتا چلوں کہ نواں شہر چوک پر ایک زمانے میں بابا ہوٹل ہوا کرتا تھا جہاں ہر فیلڈ کے بڑے دماغ بیٹھتے تھے، گپ شپ کرتے تھے، چائے پیتے تھے، سبھی کچھ تھا لیکن وہ پاک ٹی ہاؤس جیسا درجہ نہیں پا سکا، نہ پا سکتا تھا، اس کے لیے بڑا شہر، شہر لاہور ضروری تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سٹیون جانسن امریکی مصنف ہیں، ان کا اپنی کتاب (Where Good Ideas Come From: The Natural History of Innovation) میں کہنا ہے کہ کوئی بھی نئی چیز یا پہلے سے موجود شے کی بہتر صورت تب مکمل ہوتی ہے جب اس کے بنانے والے بڑے گروہوں میں موجود ہوں اور ان کے آپس میں رابطے بہتر ہوں۔ اب سادہ ترین زبان میں بڑے گروہ اور بہتر رابطے کہاں ممکن ہوں سکتے ہیں؟ ایک فزکس کا ماہر ملتان میں بیٹھ کر کچھ سوچتا ہے تو اس کے پاس تو شاید بات کرنے کے لیے کوئی بندہ نہ ہو، کہاں وہ رابطے بنائے گا اور کدھر جا کے وہ اپنی تھیوریوں پہ بحث کرے گا؟ تو عین ممکن ہے کہ وہ آئیڈیا جس سے دنیا بدل دینے والی کوئی ایجاد ہو جاتی، اپنے سوچنے والے کے ساتھ صرف اس لیے مر گیا چونکہ اس ماہر کے پاس بڑے شہر والے امکانات نہیں تھے۔

ایک چھوٹی لیکن بہت اہم مثال یہ دیکھ لیں کہ عموماً کسی بھی فیلڈ میں استاد کی بہت زیادہ اہمیت ہوتی ہے۔ آپ نے صحافت کرنی ہے، گانا سیکھنا ہے، سافٹ ویئر کوڈنگ کرنی ہے، اے آئی میں کچھ کرنا ہے، سب سے پہلے کسی اچھے استاد کے ساتھ لنک اپ ہو جانا آپ کے اچھے مستقبل کی نشانی بن سکتا ہے لیکن وہ استاد آپ کو زیادہ تر کہاں مل سکتے ہیں؟

پرویز ہود بھائی تک بہاولپور والوں کی رسائی کتنی ممکن ہے؟ حامد میر یا جاوید چوہدری سے ملتان والے کتنے بچے بات کرنے کا سوچ بھی سکتے ہیں؟ استاد امانت علی خان سے گانے کی شدبد لاہور والے بہتر لے سکتے تھے یا ملتان والے؟ اچھے سافٹ ویئر ہاؤس کن شہروں میں زیادہ ہیں؟ ماڈرن تعلیمی ادارے کہاں ہیں؟ ہر شعبے کے بڑے لوگ زیادہ تر کہاں رہتے ہیں؟

ملتان کے زوار حسین گزر بسر کے لیے مٹی کے کھلونے بیچتے تھے، تصویریں ان کا شوق تھا، انہی کے ساتھ ختم ہو گیا، اگر گل جی، صادقین یا علی امام بھی ملتان میں پیدا ہوئے ہوتے تو کیا آج دنیا میں ان کا یہی مقام ہوتا؟

اب سوچ لیں آپ نے کیا کرنا ہے، میں چلا۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ