انڈیا کی حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی دارالحکومت نئی دہلی میں نامزد خاتون وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا نے جمعرات کو عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پانچ فروری کے قانون دان اسمبلی کے انتخابات جیتنے کے بعد بی جے پی کے رہنما روی شنکر پرساد نے 50 سالہ ریکھا گپتا کی نامزدگی کا اعلان کیا تھا۔
ریکھا گپتا سخت گیر ہندو جماعت کی نئی دہلی کی دوسری خاتون وزیر اعلیٰ ہیں، اس سے قبل سشما سوراج نے 1998 میں یہ منصب سنبھال رکھا تھا۔
بی جے پی رہنما ریکھا گپتا سشما سوراج، کانگریس کی شیلا دکشت اور عام آدمی پارٹی کی آتیشی کے بعد دہلی کی چوتھی وزیر اعلی بن گئیں ہیں۔
2025 کے انتخابات میں ریکھا گپتا نے 29 ہزار 595 ووٹوں کے ساتھ عام آدمی پارٹی کی بندنا کماری کو شکست دی تھی۔
ان کی تقریب حلف برداری کے دعوت نامے 30 ہزار سے زائد لوگوں کو گئے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
27 سالوں میں پہلی بار بی جے پی نے نئی دہلی میں سب سے زیادہ سیٹیں جیتیں۔ 70 رکنی مقامی اسمبلی میں 48 نشستوں کے ساتھ، بھارتیہ جنتا پارٹی نے عام آدمی پارٹی کو حکمرانی سے بے دخل کر دیا، جس نے 22 نشستیں حاصل کیں۔
تاہم یہ نئی خاتون وزیر اعلیٰ ہیں کون اور سیاست میں انہوں نے کیسے قدم رکھا؟
گپتا 1974 میں ہریانہ کے ضلع کے نند گڑھ گاؤں میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد سٹیٹ بینک آف انڈیا میں افسر تھے۔
انڈین ویب سائٹ آؤٹ لوک انڈیا کے مطابق ریکھا گپتا کے لیے سیاسی اکھاڑا کوئی نئی جگہ نہیں ہے انہوں نے زمانہ طالب علمی سے ہی سیاست میں قدم رکھ دیے تھے۔
ان کا سیاسی سفر اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد جماعت سے شروع ہوا، جہاں انہوں نے دہلی یونیورسٹی کی سیکریٹری کے طور پر خدمات انجام دیں۔
ریکھا گپتا دو بار کونسلر بھی رہ چکی ہیں اور راشٹریا سوایامسیوک سنگھ کی بچپن سے متحرک رکن رہی ہیں جس کی وجہ سے ان کا سیاسی کیریئر عروج پاتا گیا۔
وہ بی جے پی کی دہلی جنرل سیکریٹری اور مہیلا مورچہ کی قومی نائب صدر بھی رہیں۔
اپنی حالیہ جیت کے ساتھ گپتا پہلی بار رکن قانون دان اسمبلی (ایم ایل اے) بنیں گی۔
اپنی نامزدگی کے حوالے سے انہوں نے ایکس پر ایک پیغام میں کہا کہ ’یہ ایک معجزہ ہے، یہ ایک نئی امنگ ہے، ایک نیا باب ہے۔ اگر میں وزیر اعلیٰ بن سکتی ہوں تو اس کا مطلب ہے کہ تمام خواتین کے لیے راستے کھلے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’جس نے بھی بدعنوانی کی ہے اسے ایک ایک پیسے کا حساب دینا پڑے گا۔‘
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکمران بی جے پی کی جانب سے کیے گئے وعدوں اور عزائم کو وہ عہدہ سنبھالنے کے بعد پورا کریں گی۔