انڈین ریاست دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے اتوار کو اعلان کیا ہے کہ وہ دو دن بعد اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں گے۔
مقامی انگریزی اخبار ٹائمز آف انڈیا کے مطابق کیجریوال نے یہ اعلان دہلی میں پارٹی دفتر میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وہ دو روز قبل ہی شراب پالیسی میں مبینہ گھپلے کے معاملے میں جیل سے باہر آئے تھے۔
انہوں نے عام آدمی پارٹی (آپ) کے ہیڈکوارٹر میں کہا: ’میں وزارت اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے رہا ہوں اور میں اس وقت تک (دوبارہ) اس کرسی پر نہیں بیٹھوں گا جب تک عوام اپنا فیصلہ نہیں دے دیتے۔‘
ہندوستان ٹائمز کے مطابق انہوں نے ریاستی انتخابات، جو اگلے سال فروری میں شیڈول ہیں، نومبر میں کرانے کا مطالبہ کیا۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ہندو قوم پرست وزیر اعظم نریندر مودی کے سخت ناقد اروند کیجریوال کو تقریباً چھ ماہ قبل قومی انتخابات سے قبل شراب پالیسی کے لیے رشوت لینے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
انڈیا کی اعلیٰ ترین عدالت نے جمعے کو انہیں ضمانت پر رہا کیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کیجریوال نے شراب کی فروخت کی پالیسی میں رشوت لینے کے الزامات کی مسلسل تردید کی ہے اور انہیں سیاسی سازش قرار دیا ہے۔
ورکرز نے خطاب میں وزیر اعلیٰ نے مزید کہا: ’آج میں عوام سے پوچھنے آیا ہوں کہ آپ کجریوال کو ایماندار سمجھتے ہیں یا مجرم؟‘
کانگریس سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں نے کجریوال کی گرفتاری کی بڑے پیمانے پر مذمت کی۔
انہوں نے مودی حکومت پر الزام لگایا کہ وہ اپنے سیاسی مخالفین کو ہراساں کرنے اور کمزور کرنے کے لیے وفاقی تحقیقاتی ایجنسیوں کا غلط استعمال کر رہی ہے۔
کیجریوال کے حامیوں نے ان کی نئی دہلی کی رہائش گاہ کے باہر پٹاخے، آتش بازی اور رقص کرکے ان کی رہائی کا جشن منایا۔
مودی کی حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنماؤں نے خبردار کیا کہ انہیں ضمانت پر رہا کیا گیا اور بری نہیں کیا گیا۔
سرکاری ایجنسیوں نے کجریوال کی پارٹی اور وزرا پر الزام لگایا ہے کہ انہوں نے دہلی میں شراب کی فروخت کی پالیسی پر نظر ثانی کے بدلے تقریباً دو سال قبل شراب فروخت کرنے والی کمپنیوں سے تقریباً ایک ارب انڈین روپے رشوت وصول کی تھی کیوں کہ اس پالیسی سے نجی کمپنیوں کو زیادہ منافع حاصل ہوا تھا۔