وزیرِاعظم شہباز شریف پاکستان کو خطے کے اہم علاقائی ٹرانزٹ مرکز کے طور پر استحکام دینے کے لیے آج سے ازبکستان کا دو روزہ دورہ کر رہے ہیں۔
وزارتِ خارجہ کے مطابق اس دورے کا محور تجارت، توانائی اور دفاع کے شعبوں میں دو طرفہ تعاون ہو گا۔
پاکستان اپنی جغرافیائی اہمیت کے باعث خشکی میں گھرے وسطی ایشیائی ممالک کو عالمی منڈیوں سے جوڑنے کے لیے ایک کلیدی تجارتی اور ٹرانزٹ مرکز کے طور پر اپنی پوزیشن مضبوط کر رہا ہے۔
گذشتہ سال پاکستان اور وسطی ایشیائی ممالک کے درمیان دوروں، سرمایہ کاری کے مذاکرات اور اقتصادی سرگرمیوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا۔
شہباز شریف کا ازبکستان کا یہ دورہ آذربائیجان کے دورے کے بعد ہو رہا ہے، جہاں دونوں ممالک نے گذشتہ روز تجارت، توانائی، سیاحت اور تعلیم کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کے لیے متعدد معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔
پاکستانی وزارتِ خارجہ کے بیان کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف ازبک صدر شوکت مرزیائیف کی دعوت پر ازبکستان جا رہے ہیں اور اس دورے کے دوران دونوں ممالک کے درمیان کئی دو طرفہ معاہدوں پر دستخط متوقع ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بیان کے مطابق: ’پاکستانی وزیرِاعظم اور ازبک صدر دو طرفہ ملاقات کے دوران رابطوں، معیشت، تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، دفاع و سکیورٹی، علاقائی استحکام اور تعلیم سمیت تمام شعبوں میں تعاون پر تبادلہ خیال کریں گے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’دونوں رہنما باہمی دلچسپی کے علاقائی اور بین الاقوامی امور پر بھی گفتگو کریں گے۔‘
اس دورے کے دوران شہباز شریف پاکستان-ازبکستان بزنس فورم سے بھی خطاب کریں گے۔
وزارتِ خارجہ نے کہا: ’بزنس فورم میں دونوں ممالک کے نمایاں تاجر شرکت کریں گے اور دو طرفہ تجارت کو فروغ دینے کے لیے ملاقاتیں کریں گے۔‘
ازبکستان وسطی ایشیا کی سب سے بڑی صارف منڈی اور دوسری بڑی معیشت ہے۔
یہ پہلا وسطی ایشیائی ملک ہے جس کے ساتھ پاکستان نے دو طرفہ ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدہ اور 17 اشیا پر مشتمل دو طرفہ ترجیحی تجارتی معاہدہ کیا ہے۔
فروری 2023 میں، پاکستان اور ازبکستان نے تاشقند میں ہونے والے ایک اجلاس میں دو طرفہ تجارت کو فروغ دینے کے لیے ایک ارب ڈالر کے معاہدے پر دستخط کیے جس کا مقصد اشیا اور سروسز کے تبادلے کو بڑھانا ہے۔
گذشتہ ماہ ازبکستان کے سفیر علی شیر تُختائیف نے بھی کراچی کے لیے ازبکستان سے براہِ راست پروازیں شروع کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا تھا۔
وزارتِ خارجہ نے مزید کہا: ’وزیرِاعظم کا یہ دورہ پاکستان کی ازبکستان کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کے عزم کو ظاہر کرتا ہے، جس میں اقتصادی تعاون کو فروغ دینا اور شراکت داری کے نئے مواقع تلاش کرنا شامل ہے، جو علاقائی روابط اور اقتصادی خوشحالی کے سٹریٹجک ویژن کا حصہ ہے۔‘