’یہ فیک نیوز کی قسم ہے‘: پنجاب حکومت کے منصوبوں کا خبر نما اخباری صفحہ

25 فروری کو متعدد اخبارات کے پورے صفحہ اول پر وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے منصوبوں سے متعلق خبر نما اشتہار سوشل میڈیا پر تنقید کی زد میں ہیں۔

25 فروری، 2025 کو شائع ہونے والے دو اردو اخباروں کے صفحہ اول جو پورے حکومت پنجاب کے اشتہار پر مبنی ہیں (سکرین گریب)

پنجاب حکومت کے 25 فروری کو متعدد اخبارات کے پورے صفحے اول پر وزیر اعلیٰ مریم نواز کے منصوبوں سے متعلق خبر نما اشتہار سوشل میڈیا پر تنقید کی زد میں ہے۔

ان ’خبروں‘ میں پنجاب حکومت کے مختلف منصوبوں کے بارے میں تفصیل شامل ہے، مثلاً ایک ’خبر‘ میں مریم نواز کے صوبے میں کینسر ہسپتال بنانے کا اعلان ہے۔

اس کے علاوہ فضائی ایمبولینس، نوجوان طلبہ کے لیے سکالر شپ، زرعی پیکج اور دیگر منصوبے بھی خبر کی طرز پر پیش کیے گئے ہیں۔

مریم نواز کے مخلتف بیان اور تصاویر کو بھی نمایاں جگہ دی گئی ہے جبکہ صفحہ اول کے آخر میں صرف ایک جگہ پر حکومت پنجاب کا نام، نعرہ لوگو اور ریلیز آرڈر نمبر شامل کیا گیا ہے۔

اہم بات یہ ہے کہ کسی بھی ’خبر‘ سے یہ واضع  نہیں کہ یہ تمام تر پنجاب حکومت کے اشتہار ہیں۔ سرکاری اشتہار کو خبر کی طرز پر پیش کرنے پر صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین تنقید کر رہے ہیں۔

پاکستان کی نجی نیوز چینل ’ہم نیوز‘ سے وابستہ تحقیقاتی صحافی زاہد گشکوری نے ایکس پر لکھا ’ یہ معاملہ بظاہر پیکا 2025 کے تحت آتا ہے۔
’یہ مجرمانہ غفلت، نااہلی، عوام کو گمراہ کرنے، حقائق کے برعکس اور گمراہ کن اشتہارات دینے کا سنگین معاملہ ہے جو میڈیا اخلاقیات کی خلاف ورزی ہے۔‘

انہوں نے مزید لکھا کہ ’جب قانون ساز اور اس کے داعی خود قانون توڑیں گے تو باقی کون اس کی پیروی کرے گا؟‘

پاکستان ٹیلی ویژن پر حالات حاضرہ کا پروگرام کرنے والے اینکر پرسن نجم ولی نے اس اقدام کا دفاع کرتے ہوئے ایکس پر لکھا کہ ’اگر آپ کو یہ لگے کہ کراچی، پشاور، کوئٹہ اور اسلام آباد کے قارئین کو صرف یہ ’خبریں‘ پڑھانا صحافت نہیں تو آپ کو بتانا ہے کہ یہ حکومت پنجاب کا وزیر اعلیٰ مریم نواز کی ایک برس کی کارکردگی پر خبروں کی صورت اشتہار ہے۔ نیچے جاری کرنے والوں کا نام، لوگو، نعرہ اور ریلیز آرڈر نمبر بھی موجود ہے۔‘

ایک اور صحافی شاکر محمود اعوان نے ایکس پر لکھا ’صحافت برائے فروخت، صحافت کا جنازہ۔‘

اس پوسٹ کو دوبارہ شئیر کرتے ہوئے صحافی اور اینکر پرسن مطیع اللہ جان نے لکھا ’ یہ میڈیا مالکان اور ایڈیٹر صاحبان کی غیرت کا بھی جنازہ ہے۔‘

پبلک نیوز سے وابسطہ صحافی عتیق چوہدری نے لکھا کہ ’اردو اخبارات کے فرنٹ پیج پر خبروں پر مشتمل پنجاب حکومت کا اشتہار کیا یہ صحافتی اخلاقیات کی دھجیاں بکھیرنے کے مترادف نہیں ہے؟‘

سینیئر صحافی مظہر عباس نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ چیز اصل میں ڈس انفارمیشن ہے، یہ فیک نیوز کی قسم ہے کیوں کہ آپ اپنے قارئین کو  کنفیوژ کر رہے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’آپ اپنے قارئین کو یہ بتا رہے ہیں کہ اخبار کا پہلا صفحہ خبروں سے بھرا پڑا ہے اور یہ ساری خبریں ایک ہی جماعت کی ہیں جن میں مریم نواز صاحبہ کا ذکر ہے۔

’اس میں یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ ملک کے بڑے اخباروں کے پہلے صفحے پر ان کے کارنامے دیکھائے جا رہے ہیں۔‘

مظہر عباس کی رائے تھی کہ یہ اشتہار کی شکل میں ہوتا تو اور بھی بات تھی مگر ایسے طریقہ کار کو روکنے کی ضرورت ہے۔

’حقیقت میں پہلا صفحہ دوسرے نمبر پر تھا اور یہ پیغام پہنچانے کا غلط طریقہ تھا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’شاید ماضی میں بھی ایسا ہوتا رہا ہو گا مگر مسلم لیگ ن اور اشتہاری کمپنیوں کو خود بھی دیکھنا ہوگا۔‘

اس حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو نے صوبائی وزیر برائے اطلاعات عظمیٰ بخاری کا ردعمل جاننے کے لیے رابطہ کیا ہے لیکن خبر شائع ہونے تک ان کا جواب نہیں آیا۔ ان کا ردعمل سامنے آنے پر خبر میں شامل کر لیا جائے گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹرینڈنگ