ساحر حسن نے دو سال میں 24 کروڑ منشیات سے کمائے: پولیس

ایس ایس پی سپیشل انویسٹیگیشن یونٹ شعیب میمن نے واضح کیا ہے کہ ملزم ساحر حسن کا مصطفی عامر قتل سے کوئی واسطہ نہیں وہ صرف ’ڈرگ ڈیلر‘ ہے۔

کراچی پولیس افسر کا کہنا ہے کہ پاکستان اداکار ساجد حسن کے صاحبزادے ساحر حسن کا مصطفی عامر قتل سے کوئی واسطہ نہیں وہ صرف ’ڈرگ ڈیلر‘ ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے ایس ایس پی سپیشل انویسٹیگیشن یونٹ شعیب میمن نے بتایا ہے کہ ’شیراز اور ارمغان سے ابتدائی تفتیش کے بعد چند نام سامنے آئے جس میں سے ایک نام ساحر حسن کا بھی تھا۔‘

تفتیشی افسر کے مطابق خفیہ اطلاع پر خیابان راحت میں ایک گھر پر چھاپہ مارا گیا تھا جہاں سے ملزم ساحر حسن کو بمعہ منشیات گرفتار کیا گیا۔ تاہم ’اس وقت تک اندازہ نہیں تھا کہ یہ مشہور شخصیت ساجد حسن کے بیٹے ہیں۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ اس وقت ’ساحر کے پاس ایک بیگ تھا جس میں 550 گرام کی ویڈ برآمد کی گئی جس کی مالیت 55 لاکھ ہے۔ ’جو ویڈ ساحر حسن سے برآمد ہوئی وہ کیلیفورنیا ساخت کی ہے۔‘

تاہم ایس ایس پی سپیشل انویسٹیگیشن یونٹ شعیب میمن نے واضح کیا ہے کہ ملزم ساحر حسن کا مصطفی عامر قتل سے کوئی واسطہ نہیں وہ صرف ڈرگ ڈیلر ہے۔

شعیب میمن کا کہنا ہے کہ ملزم ساحر حسن نے دیے گئے بیان میں بتایا ہے کہ ’آٹھ سال کی عمر سے چرس کا نشہ شروع کیا اور پچھلے 13 سال سے ’ویڈ‘‘ کا نشہ کر رہا تھا جبکہ دو سال قبل ویڈ فروخت کرنا شروع کر دی تھی۔

’ملزم کے موبائل میں موجود ویڈیو سے معلوم ہوا کہ انہوں نے گھر میں چرس کے پودے اگائے ہیں۔ ایک گرام ویڈ 10 ہزار روپے میں فروخت کرتا تھا، جبکہ صرف ایک ہفتہ میں 50 لاکھ سے زائد کی ویڈ فروخت کرتا تھا۔‘

شعیب میمن نے مزید بتایا کہ ’ایک اندازے کے مطابق اس منشیات کی مالیت دو سال میں 24 کروڑ کی ہو سکتی ہے۔‘

بقول شعیب میمن کے: ’ساحر حسن کے ساتھ منشیات کی فروخت میں ملوث باذل اور یحییٰ بھی جلد پکڑے جائیں گےجبکہ اس بات کا بھی پتہ لگایا جائے گا کہ اتنے سخت قوانین کے باوجود منشیات پاکستان کے سرحد کیسے عبور کرگئی؟ امید ہے کہ تفتیش جلد مکمل کر لی جائے گی تاہم ملزم ساحر حسن کا چالان بھی چار روز میں عدالت میں جمع کروا دیا جائے گا۔‘

’عدالت ہی فیصلہ کرے گی جس پر پورا بھروسہ ہے‘

دوسری جانب ملزم ساحر حسن کے والد اور معروف اداکار ساجد حسن کا کہنا ہے کہ اس وقت ان کے بیٹے پر صرف الزام ہے اور کچھ ثابت نہیں ہوا ہے مگر ’معاشرے نے ان سے راہیں جدا کر دی ہیں۔‘

انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے اداکار ساجد حسن کا کہنا تھا کہ ’میرے بیٹے کی ابھی شادی ہوئی ہے، ہو سکتا ہے کہ کچھ غلطیاں ہوں، لیکن مصطفیٰ عامر قتل کیس سے جوڑنا مناسب نہیں ہے اور زیادتی ہے۔‘

ساجد حسن کا کہنا ہے کہ ’میں اداکار ہوں میرے ساتھ میڈیا رابطے میں ہے اور چاہوں تو میڈیا کا اپنے لیے استعمال کرسکتا ہوں لیکن میں ایسا نہیں کروں گا کیوں کہ میرے بیٹے کا کیس عدالت میں ہے اور عدالت ہی اس کا فیصلہ کرے گی جس پر مجھے پورا بھروسہ ہے۔

’میری توجہ اس وقت میرے بیٹے کے کیس پر ہے جس کے لیے میں فکرمند ہوں اور میں نہیں چاہتا کہ میڈیا پر آکر ایسی باتیں کروں جس سے وقت برباد ہونے کے سوا کچھ نا ملے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا مزید کہنا ہے کہ ’یہ بہت بڑا کیس ہے اور میں چاہتا ہوں اس کیس کا منصفانہ ٹرائل ہو تاکہ اصل چہرے سامنے آ سکیں۔‘

منشیات فروشی کے کیس میں ملزم ساحر حسن کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا ہے جبکہ تفتیشی افسر آئندہ سماعت پر مقدمے کا چالان جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کریں گے۔

سندھ حکومت منشیات کے خاتمے سے متعلق سخت موقف رکھتی ہے اور اس حوالے سے سندھ کے سینیئر وزیر شرجیل میمن سندھ اسمبلی کے اجلاس میں کئی بار منشیات فروشوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا اعلان بھی کر چکی ہے۔

تاہم ترجمان سندھ حکومت سعدیہ جاوید نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’کسٹم انٹیلیجنس اور اے این ایف کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ منشیات فروشوں کے خلاف ایکشن میں آئیں۔‘

سعدیہ جاوید کا کہنا ہے کہ ’یہ بڑے ادارے ہیں جن کی غفلت سے منشیات کی سرحد پار منتقلی آسان ہوئی اور یہ صرف پاکستان سے باہر نہیں بلکہ اندرون ملک بھی سلسلہ چل رہا ہے یہ لمحہ فکریہ ہے۔

’وفاقی حکومت کو اس پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے خصوصاً صوبوں میں داخلی راستے اور افغانستان سے جڑنے والے بارڈر پر قانونی اداروں کو سختی کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اب منشیات ہمارے گھروں تک پہنچ گئی ہے تعلیمی اداروں تک آگئی ہے، ہماری نئی نسلیں تباہی کے دہانے پر ہیں۔‘

مصطفیٰ عامر کیس:

23 سالہ مصطفیٰ عامر کی سوختہ لاش 12 جنوری کو بلوچستان کے علاقے حب میں دریجی تھانے کی حدود سے ایک جلی ہوئی کار سے ملی تھی۔ انہیں مبینہ طور پر اغوا کے بعد قتل کیا گیا تھا۔

لاش کی شناخت نہ ہونے کے باعث دریجی تھانے کی پولیس نے اسے لاوارث قرار دے کر ایدھی کے حوالے کر دیا تھا۔ ایدھی فاؤنڈیشن کے سربراہ فیصل ایدھی کے مطابق 16 جنوری کو لاش کو مواچھ گوٹھ میں واقع ایدھی قبرستان میں دفنا دیا گیا۔

جس کے بعد عدالتی حکم پر مصطفیٰ عامر کی قبر کُشائی کر کے ڈی این اے کے نمونے لے لیے گئے تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان