کئی روز کی تاخیر کے بعد پاکستان کی فٹ بال ٹیم فیفا کوالیفائر کا آخری میچ کھیلنے کے لیے بالآخر منگل کو تاجکستان روانہ ہو گئی۔ پاکستان فٹ بال فیڈریشن کے مطابق میچ آج (11 جون) ہی کو دوشنبے میں کھیلا جانا ہے۔
اس سے قبل پاکستان کی فٹ بال ٹیم وزیراعظم آفس سے رابطے کے باوجود فیفا کوالیفائر کا آخری میچ کھیلنے کے لیے تاجکستان روانہ نہیں ہوسکی تھی۔
پی ایف ایف نے ایک بیان میں کہا کہ ’قومی ٹیم نور خان ایئر بیس سے پاکستان ایئر فورس کے خصوصی طیارے میں روانہ ہوئی۔‘ فیڈریشن نے مزید کہا کہ قومی ٹیم کی پرواز کا شیڈول دو بار متاثر ہوا۔
تاجکستان کے خلاف میچ پاکستانی وقت کے مطابق رات 8 بجے شیڈول ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستانی ٹیم کے سفر میں جہاز میں تکنینکی وجوہات اور ایک فلائٹ کے پرندوں سے ٹکرانے کے باعث مشکلات پیش آ رہی تھیں۔
ہفتے کو ایک پریس ریلیز میں پاکستان فٹ بال فیڈریشن نے کہا تھا کہ ٹیم کو سفری شیڈیول میں ’غیر متوقع حالات‘ کی وجہ سے خاطر خواہ خلل پیش آیا ہے۔
فیڈریشن کے مطابق ٹیم کو نجی ایئرلائن کے ذریعے تاجکستان جانا تھا مگر طیارے کے ساتھ پرندوں کے ٹکرانے کے باعث فلائٹ منسوخ کر دی گئی۔ ہفتے کو فیڈریشن کا کہنا تھا کہ انہوں نے پی آئی اے سے چارٹرڈ طیارہ مانگا تھا مگر اس وقت نہیں کوئی جواب موصول نہیں ہوا تھا۔
ہفتے تک 35 رکنی سکواڈ میں سے پانچ اراکین تاجکستان پہنچ کے تھے۔
اتوار کو فیڈریشن نے ایک اور بیان جاری کیا جس میں بتایا گیا تھا کہ ٹیم کے سفر کے لیے وزیراعظم آفس سے رابطہ کیا گیا ہے۔
پیر کی دوپہر فیڈریشن کا کہنا تھا کہ ٹیم تاجکستان روانہ ہو چکی ہے مگر کچھ دیر بعد ہی ایک اور بیان میں فیڈریشن نے ٹیم کی روانگی ممکن نہ ہو پانے کی اطلاع دی۔
’پاکستان ٹیم نے پرائیویٹ ایئر لائنز کی چارٹرڈ پرواز سے دو شنبہ روانہ ہونا تھا، چارٹرڈ فلائٹ میں تکنیکی خرابی ہونے کی وجہ سے روک دیا گیا۔ پاکستان فٹ بال سکواڈ جہاز میں سوار ہونے کے لیے لاؤنج میں پہنچ چکا تھا۔‘
پاکستانی سکواڈ:
گول کیپرز: یوسف بٹ، ثاقب حنیف اور حسن علی
ڈیفنڈرز: عبداللہ اقبال (ڈی)، محمد فضل (ڈی)، حسیب خان، راؤ عمر حیات، مامون موسیٰ، محمد صدام، وقار احتشام، معین احمد اور عبدل رحمان
مڈفیلڈرز: راحیس نبی (ڈی)، اوٹس خان (ڈی)، علی عزیر، عمیر علی، توقیر الحسن، عالمگیر غازی اور علی ظفر
فارورڈز: عمران کیانی (ڈی)، میک کیل عبداللہ، فرید اللہ، عدیل یونس اور شائق دوست