جدہ میں منگل کو ہونے والے اہم مذاکرات کے بعد، امریکی وزیر خارجہ نے بتایا کہ یوکرین نے امریکی تجویز پر 30 دن کی جنگ بندی کو تسلیم کر لیا اور روس کے ساتھ فوری مذاکرات پر آمادگی ظاہر کر دی ہے۔
یوکرین کے مثبت ردعمل کے بعد امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے یوکرین کے لیے فوجی امداد کی بحالی کا اعلان کیا اور اس جنگ کے خاتمے کی امید ظاہر کی۔
ٹرمپ نے اتحادیوں کو حیران کرتے ہوئے کیئف پر شدید دباؤ ڈالا اور ماسکو سے روابط بڑھائے، جس کے نتیجے میں یوکرینی حکام سعودی عرب میں ہونے والے مذاکرات میں شرکت کے لیے آئے اور فضائی اور سمندری حملوں پر جزوی جنگ بندی کی پیشکش کی۔
اس حوالے سے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے تقریباً نو گھنٹے طویل مذاکرات کے بعد صحافیوں کو بتایا: آج ہم نے ایک پیشکش کی جسے یوکرینی حکام نے قبول کر لیا ہے، جس کے تحت وہ جنگ بندی اور فوری مذاکرات پر آمادہ ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’اب ہم اس پیشکش کو روسیوں کے سامنے رکھیں گے اور امید کرتے ہیں کہ وہ امن کو قبول کریں گے۔ گیند اب ان کے کورٹ میں ہے۔ اگر وہ انکار کرتے ہیں، تو بدقسمتی سے ہمیں معلوم ہو جائے گا کہ امن کے راستے میں اصل رکاوٹ کون ہے۔‘
اس معاملے پر ثالثی کے دوران ٹرمپ کے مشیروں نے مزید دباؤ ڈالا اور یوکرین نے مکمل ایک ماہ کی جنگ بندی کی امریکی تجویز سے اتفاق کیا، یہ جنگ جس میں اب تک دسیوں ہزار افراد جان سے جا چکے ہیں۔
امریکی امداد بحال، ٹرمپ کی روس سے بات چیت کا امکان
روبیو نے کہا کہ امریکہ فوری طور پر یوکرین کے لیے فوجی امداد اور انٹیلی جنس معلومات کی شیئرنگ بحال کر رہا ہے، جو فروری 28 کو صدر ٹرمپ اور یوکرینی صدر وولودی میر زیلینسکی کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد معطل کر دی گئی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
واشنگٹن میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ زیلنسکی کو دوبارہ وائٹ ہاؤس میں خوش آمدید کہنے کے لیے تیار ہیں اور ممکنہ طور پر اس ہفتے روسی صدر ولادی میر پوتن سے بات کریں گے۔
دوسری جانب جب ایک صحافی نے جب ان سے پوچھا کہ کیا یوکرین میں مکمل جنگ بندی کا امکان ہے، تو ٹرمپ نے جواب دیا، ’میں امید کرتا ہوں کہ یہ چند دنوں میں مکمل ہو جائے، میں یہی دیکھنا چاہتا ہوں۔ مجھے معلوم ہے کہ کل روس کے ساتھ ایک بڑی ملاقات ہونے والی ہے اور امید ہے کہ کچھ بہترین گفتگو ہوگی۔‘
ایک مشترکہ بیان میں، یوکرین اور امریکہ نے اعلان کیا کہ وہ ’جلد از جلد‘ ایک معاہدہ کریں گے جس کے تحت امریکہ کو یوکرین کے معدنی وسائل تک رسائی حاصل ہو گی۔
یہ وہ شرط تھی جو ٹرمپ نے اپنے پیشرو جو بائیڈن کے دور میں فراہم کیے گئے اربوں ڈالر کے امریکی ہتھیاروں کے بدلے رکھی تھی۔
زیلینسکی نے اس ’مثبت‘ جنگ بندی کی تجویز پر صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اب امریکہ کو روس کو قائل کرنے کے لیے کام کرنا ہو گا۔
انہوں نے اپنے خطاب میں کہا: ’امریکی فریق ہمارے دلائل کو سمجھتا ہے، ہماری تجاویز کو قبول کرتا ہے، اور میں صدر ٹرمپ کا ہماری ٹیموں کے درمیان تعمیری بات چیت کے لیے شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔‘
زیلینسکی کے اعلیٰ مشیر آندری یرماک نے جدہ میں کہا کہ یوکرین نے واضح کر دیا ہے کہ وہ امن چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا: ’روس کو بہت واضح طور پر یہ کہنا ہوگا کہ وہ امن چاہتے ہیں یا نہیں۔ وہ اس جنگ کو ختم کرنا چاہتے ہیں، جس کا آغاز انہوں نے کیا تھا، یا نہیں؟‘