امریکہ نے اقوام متحدہ میں ایک دن میں دو بار روس کا ساتھ دیا جہاں سلامتی کونسل نے روس مخالف تمام یورپی ترامیم مسترد کرتے ہوئے یوکرین سے متعلق امریکی قرارداد منظور کر لی ہیں جس کے حق میں پاکستان نے بھی ووٹ دیا۔
اقوام متحدہ میں پیر کو یوکرین، یورپی یونین کی مشترکہ قرار داد اور امریکہ کی الگ قرار داد پر ووٹنگ ہوئی۔
یہ دونوں ووٹ اقوام متحدہ میں طاقت کے توازن میں بڑی تبدیلی کا اشارہ ہیں، کیونکہ واشنگٹن ماضی میں ہمیشہ یوکرین کے حق میں اور روس کے خلاف قراردادوں کی حمایت کرتا رہا ہے، لیکن اب کیئف کے ساتھ اچانک تعلقات میں دراڑ کے بعد اس کا مؤقف بدل گیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی یوکرین جنگ پر نئی پوزیشن کے تحت، واشنگٹن اور ماسکو پہلے جنرل اسمبلی کے صبح کے اجلاس میں اور بعد میں سلامتی کونسل کے دوپہر کے اجلاس میں ایک ہی صف میں نظر آئے۔
جنرل اسمبلی میں یورپی حمایت یافتہ قرارداد کو 93 ووٹ ملے، جب کہ 18 ارکان نے اس کی مخالفت کی اور 65 ممالک نے ووٹ کا حق استعمال کرنے سے اجتناب کیا۔
امریکہ نے روس اور اس کے اتحادیوں، بیلاروس، شمالی کوریا اور سوڈان کے ساتھ قرارداد کے خلاف ووٹ دیا۔
یہ قرارداد، جو جنگ کے حوالے سے سابقہ قراردادوں کے مقابلے میں کم حمایت حاصل کر سکی، روس پر سخت تنقید کرتی ہے اور یوکرین کی علاقائی سالمیت اور اس کی سرحدوں کی حرمت پر زور دیتی ہے۔
یوکرین کے یورپی اتحادیوں نے امریکی متن میں نمایاں ترمیم پر زور دیا تھا، جس میں واضح کیا گیا کہ ’یوکرین پر مکمل حملہ روس نے کیا تھا۔‘
اس وجہ سے، بالآخر امریکہ نے اپنی ہی قرارداد کے حق میں ووٹ نہیں دیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس کے باوجود، امریکہ نے بغیر کسی تبدیلی کے اپنے اصل متن کو دوپہر کے وقت سلامتی کونسل میں پیش کیا، جہاں پاکستان، چین اور روس سمیت 10 ممالک نے اس کے حق میں ووٹ دیے جبکہ کسی نے بھی اس کی مخالفت نہیں کی۔
فرانس، برطانیہ، ڈنمارک، یونان اور سلووینیا نے ووٹنگ سے اجتناب کیا۔
سلامتی کونسل میں ووٹنگ کے بعد پاکستان کے سفیر عاصم افتخار نے کہا کہ ’پاکستان ہر اس اقدام کا خیرمقدم کرے گا جو تمام فریقین کو اس افسوسناک تنازعے کے منصفانہ، پرامن اور پائیدار حل کی جانب لے جائے۔‘
عاصم افتخار کا کہنا تھا کہ ’تعمیری اور جامع سفارت کاری کے ذریعے ایک ایسا معاہدہ ہونا چاہیے جو تمام فریقین—اور میں خاص طور پر تمام فریقین کا ذکر کرنا چاہوں گا—اور دیگر متعلقہ عناصر کو شامل کرے، تاکہ اقوامِ متحدہ کے منشور، بین الاقوامی قوانین اور متعلقہ کثیرالجہتی معاہدوں کا مکمل احترام یقینی بنایا جا سکے۔
’اس کے ساتھ ساتھ، اس معاہدے کو تمام فریقین کے جائز قومی سلامتی کے مفادات کا بھی ادراک ہونا چاہیے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’اسی جذبے کے تحت، پاکستان نے قرارداد 2774 کی حمایت کی ہے، جسے ہم نے ابھی منظور کیا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ یہ قرارداد، جو اس کونسل کی تین سالوں میں پہلی قرارداد ہے، بالآخر قیامِ امن کی راہ ہموار کرے گی۔ قیامِ امن ایک اجتماعی ذمہ داری ہے، جو جغرافیائی اور سیاسی تقسیم سے بالاتر ہونی چاہیے۔‘
پاکستانی سفیر نے آخر میں کہا کہ ’ہم امید کرتے ہیں کہ یہ کونسل اپنی ذمہ داری نبھائے گی اور اس مقصد کے حصول کے لیے یکجا ہوگی۔‘