اٹک: 20 سال سے ہزاروں لوگوں کے لیے پُرتکلف افطار کا اہتمام

اٹک کی ایک کاروباری شخصیت امتیاز کاکا خیل خود تو بیرون ملک مقیم ہیں، لیکن اپنے آبائی گاؤں ویسہ میں گذشتہ 20 برس سے ماہ رمضان میں ہزاروں افراد کے لیے افطار کا پُرتکلف اہتمام کرواتے ہیں۔

رمضان کا آغاز ہوتے ہی ملک بھر میں دوست احباب اور رشتے داروں کو ثواب کی نیت سے افطار پر مدعو کرنے کے سلسلے شروع ہو جاتے ہیں جبکہ مختلف فلاحی تنظیمیں اور ادارے اس کارخیر میں بڑھ چڑھ کرحصہ لیتے ہیں اور ہزاروں مستحق افراد کو روزہ افطار کرواتے ہیں۔

لیکن کسی شخصیت کی جانب سے ہزاروں افراد کا روزانہ کی بنیاد پر افطار کا اہتمام بہت کم دیکھنے میں آتا ہے۔

اٹک کی ایک کاروباری شخصیت امتیاز کاکا خیل خود تو بیرون ملک مقیم ہیں، لیکن اپنے آبائی گاؤں ویسہ میں گذشتہ 20 برس سے ماہ رمضان میں ہزاروں افراد کے لیے افطار کا پُرتکلف اہتمام کرواتے ہیں۔

اس افطار میں روزہ داروں کی تواضع بڑے گوشت کے پلاؤ، کھجور اور گُڑ کے شربت سے کی جاتی ہے۔

 افطار میں شرکت کے لیے آنے والے بیشتر افراد کا تعلق تحصیل حضرو کے سو سے زائد دیہاتوں سے ہوتا ہے۔

جبکہ اکثر روزہ دار حسن ابدال، ٹیکسلا، راولپنڈی اور خیبر پختنخوا کے سرحدی اضلاع سے بھی چلے آتے ہیں۔

 ہزاروں لوگوں کی افطاری کا بندوبست کرنا کوئی آسان کام نہیں اس مشکل کام کو سرانجام دینے کےلیے 50 سے 60 افراد پر مشتمل باقاعدہ ایک منظم ٹیم تشکیل دی گئی ہے، جو انتہائی خوش اسلوبی سےاس تمام عمل کو ممکن بناتے ہے۔

ان افطاریوں کے اہتمام کے لیے رمضان المبارک سے قبل ہی تمام تر تیاریاں مکمل کرلی جاتی ہے۔

عبدالرشید جو اس ٹیم کے مینیجر ہیں وہ بتاتے ہیں کہ ’پلاؤ بنانے کے لیے روزانہ دو گائے ذبح کی جاتی ہیں۔ اس حساب سے 60 گائے لاہور کی مویشی منڈی سے ایک ہی وقت میں خرید لی گئیں تھی جن کی پورا مہینہ مناسب دیکھ بھال کی جاتی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے بتایا کہ سینکڑوں من اعلیٰ کوالٹی کے چاول، منوں کے حساب سے  گُڑ اور کھجوروں کے علاوہ لاکھوں روپے مالیت کے مصالحہ جات، گھی، پیاز ٹماٹر، لہسن اور ادرک وغیرہ بھی خرید کر ذخیرہ کر دی جاتی ہیں۔

 ’اسی طرح یومیہ 35 سے چالیس دیگیں بیف پلاؤ کی تیار کی جاتی ہیں جس کے لیے چار سو من خشک لکڑی استعمال میں لائی جاتی ہے۔‘

عبدالرشید نے کہا کہ ہزاروں افراد کےلیے افطار کی تیاری رات دو بجے سے شروع کردی جاتی ہے۔

’سب سے پہلے مرحلے میں ماہر قصاب دو عدد گائے ذبح کر کے گوشت کی چھوٹی چھوٹی بوٹیاں بناتے ہیں جبکہ صبح ہوتے ہی پلاؤ بنانے کی تیاری شروع کردی جاتی ہے جو شام گئے تک بغیر کسی وقفے کے جاری رہتی ہے۔‘

اس سارے معاملے مٰن حیرت کی بات یہ ہے کہ صرف دو افراد پر مشتمل ٹیم پلاؤ کی 35 سے 40 دیگیں روزانہ تیار کرتی ہے۔

شام ہوتے ہی قرب و جوار کے دیہاتوں سے روزہ افطار کرنے کے لیے آنے والے مہمانوں کا تانتا بندھ جاتا ہے اور دیکھتے ہی دیکھتے دو عدد وسیع و عریض صحن روزے داروں سے کھچا کھچ بھر جاتے ہیں۔

آنے والے مہمانوں کا انتہائی گرم جوشی سے استقبال کیا جاتا ہے، جس کے لیے امتیاز کاکا خیل کے بڑے بھائی جاوید کاکا خیل اور دیگر رشتے دار مرکزی دروازے پر موجود ہوتے ہیں جو آنے والے مہمانوں کوخوش آمدید کہتے ہیں ۔

زمین پر دریاں بچھا کر ہر خاص و عام کو ان پر بیٹھایا جاتا ہے۔

روزے داروں کی خاطر تواضع پر مامور عملہ ہر دو افراد کے سامنے ایک عدد بیف پلاؤ سے بھری ڈش سامنے فوراً رکھتا ہے ساتھ میں ان کو کھجوریں اور گڑ کا شربت بھی فراہم کیا جاتا ہے ۔

یہ سارا عمل اس قدر تیزی اور منظم طریقے سے انجام دیا جاتا ہے کہ نصف سے ایک گھنٹے کے اندر ہزاروں روزہ دار افطار کر کے چلے جاتے ہیں، جس کے بعد درجنوں افراد پر مشتمل یہ عملہ برتنوں کو سمیٹنے اور دھونے میں مصروف ہوجاتا ہے۔ یہ کام رات دس بجے تک جاری رہتا ہے۔

اکثر مستحق مرد و خواتین اور چھوٹے بچوں کو پلاؤ پلاسٹک بیگز میں بھی ڈال کر دیا جاتا ہے۔

مینیجر عبدالرشید بتاتے ہیں کہ ’ہم ساٹھ گائے لائے ہیں اگر 29 روزے ہوئے تو اگلے دن یعنی عید والے دن بچ جانے والے دو بیل ذبح کر کے لوگوں میں خیرات کردیں گے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا