کمبوڈیا: بدھ کے مجسمے کا دھڑ ایک صدی بعد مل گیا

آٹھ سو سال پرانے اس مجسمے کا سر 1927 میں ملا تھا، جس کے بعد اب یہ مجسمہ تقریباً مکمل ہو گیا ہے۔

یہ دھڑ اس سر سے مطابقت رکھتا ہے جو 1927 میں دریافت ہوا تھا (اپسارا نیشنل اتھارٹی، کمبوڈیا)

کمبوڈیا میں ماہرین آثار قدیمہ نے قدیم انگ کور مندر کے احاطے میں گوتم بدھ کے ایک مجسمے کا دھڑ دریافت کیا ہے، جس کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ تقریباً ایک صدی قبل ملنے والے سر سے مطابقت رکھتا ہے۔

فروری میں تا پروہم مندر میں ہونے والی یہ غیرمعمولی دریافت اس تاریخی مقام کی پہلے سے ہی دلکش تاریخ میں ایک اور دلچسپ پہلو کا اضافہ کرتی ہے۔

اندازہ ہے کہ 1.16 میٹر یا 45 انچ اونچا یہ دھڑ 12 ویں یا 13 ویں صدی سے تعلق رکھتا ہے اور اسے مخصوص بایون طرز فن کے مطابق تراشا گیا جو اپنی پیچیدہ نقاشی اور بایون مندر سے وابستگی کے لیے مشہور ہے۔

ماہر آثار قدیمہ نیتھ سائمن نے سیئم ریپ صوبے سے بات کرتے ہوئے اس دریافت کو ’بڑی حیرت‘ قرار دیا کیوں کہ اس مقام پر پہلے کی گئی کھدائیوں میں صرف چھوٹے ٹکڑے ہی ملے تھے۔

مجسمے کے ڈیزائن میں زیورات، چادر اور پٹی کندہ کی کیے گئے جب کہ مخصوص انداز میں سینے پر رکھا بایاں ہاتھ اسے منفرد بناتا ہے۔ نیتھ سائمن کے مطابق ’یہ خمیر (کمبوڈین) فن کی غیر معمولی پیشکش ہے۔‘

اس جوش و خروش میں مزید اضافہ کرتے ہوئے آپٹیکل الیکٹرانک سکین سے تصدیق ہوئی کہ یہ دھڑ 1927 میں فرانسیسی نوآبادیاتی دور کے دوران دریافت ہونے والے اس سر سے میل کھاتا ہے جو اس وقت نوم پنہ کے نیشنل میوزیم میں محفوظ ہے۔

یہ دھڑ اس جگہ سے تقریباً 50 میٹر کے فاصلے پر ملا جہاں اصل میں سر دریافت ہوا جس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر وہ کن حالات میں ایک دوسرے سے الگ ہوئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نیتھ سائمن نے بتایا کہ اب مجسمے کی تقریباً مکمل بحالی ممکن ہے کیونکہ اب صرف اس کا دایاں ہاتھ لاپتہ ہے۔

ان کی ٹیم ثقافت اور فنون لطیفہ کے وزیر سے اجازت طلب کرے گی تاکہ سر اور دھڑ کو دوبارہ جوڑ کر اسے عوامی نمائش کے لیے مکمل کیا جا سکے۔

انگ کور کا مقام تقریباً 155 مربع میل (400 مربع کلومیٹر) پر پھیلا ہوا ہے اور اس میں نویں سے 15 ویں صدی کے درمیان مختلف کمبوڈین سلطنتوں کے دارالحکومتوں کے کھنڈرات شامل ہیں۔ ماہرین اسے جنوب مشرقی ایشیا کے سب سے اہم آثارِ قدیمہ کے مقامات میں شمار کرتے ہیں۔

یہ مقام کمبوڈیا کا سب سے مشہور سیاحتی مرکز ہے اور کمبوڈیا کی وزارت سیاحت کے مطابق 2024 میں تقریباً 10 لاکھ بین الاقوامی سیاح یہاں آئے۔

کمبوڈیا میں انگ کور مندر کمپلیکس اور دیگر قدیم مندروں کی دیکھ بھال اور بحالی کی ادارے (اے پی ایس اے آر اے) کے مطابق اس کھدائی کا مقصد تا پروہم کے احاطے میں بکھرے آرٹ کے بے شمار نمونوں کو ترتیب دینا اور محفوظ رکھنا ہے جس سے کمبوڈیا کے عظیم ثقافتی ورثے کے تحفظ اور ان کے بارے میں جاننے کے لیے جاری کوششیں نمایاں ہوتی ہیں۔

نیتھ سائمن نے کہا کہ اگر مجسمے کے حصے جو ایک صدی تک ایک دوسرے سے جدا رہے، دوبارہ جوڑے جا سکیں تو یہ ان کے لیے انتہائی خوشی کی بات ہو گی: ’ایک ماہر آثار قدیمہ کے طور پر میں واقعی بہت خوش ہوں گی۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا